انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کی 69ویں مجلس عاملہ کی میٹنگ میں، شاہ ولی اللہ ایوارڈ بورڈ نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ اس سال کا شاہ ولی اللہ ایوارڈ مولانا سید جلال الدین عمری،معروف عالم دین، مصنف اور سابق امیر جماعت اسلامی ہند کو دیا جائے گا۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کی یاد میں انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نے 1999ء سے شاہ ولی اللہ ایوارڈ کا سلسلہ جاری کیا ہے اور اب تک اسلامی علوم کے مختلف میدانوں کی 13 شخصیتوں کو ایوارڈ دیا جاچکا ہے۔ ایوارڈ کے لیے یونیورسٹیز، عربی مدارس، اسلامی جامعات، تسلیم شدہ اداروں اور مختلف ملی انجمنوں کے اکابر اور ممتاز ومعروف شخصیتوں کی تجاویز پر غوروخوض کیا جاتا ہے، جن سے انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز موضوعات کے اعتبار سے نامزدگی کی درخواست کرتا ہے۔ چنانچہ اس سال ’’دعوت اسلامی‘‘ کے موضوع پر چودہواں شاہ ولی اللہ ایوارڈ مولانا سید جلال الدین عمری کو دیئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
شاہ ولی اللہ ایوارڈ ایک خالص علمی ایوارڈ ہے اور اس کا فیصلہ ایک خود مختار بورڈ کرتا ہے۔ طریقہ یہ ہے کہ پہلے بورڈ ایک موضوع طے کرتا ہے اور پھر پورے ہندوستان کے اہل علم سے گزارش کی جاتی ہے کہ منتخب موضوع پر بہتر کام کرنے والے کانام تجویز کرنے کے ساتھ، ان کا بایو ڈاٹا اور موضوع سے متعلق ان کی کتب فراہم کی جائیں۔ چنانچہ اس سال کا شاہ ولی اللہ ایوارڈ موصوف کی خدمت میں پیش کیا جائے گا اور یہ ایوارڈ مولانا کی مشہور زمانہ کتاب، معروف ومنکر اور انگریزی تصنیف Inviting to Islam اور دعوت اسلامی کے موضوع پر ان کے فکر انگیز مقالوں پر دیا جا رہا ہے۔
ساتھ ہی انسٹی ٹیوٹ نے جونیئر کیٹگری کے لئے نوجوان اسکالروں اور تحقیق کرنے والے افراد کے لیے مقالہ نگاری کے مقابلے میں شرکت کے لیے ملک کی مختلف یونیورسٹیز اور جامعات ومدارس اسلامیہ کے محققین کو مدعو کیا تھا اور اس سال مقالہ نگاری کے مقابلے کے لیے ’’دعوت اسلام اور عصر حاضر کے تقاضے‘‘ کا موضوع طے کیا گیا تھا۔ اس کے تحت کئی مقالے آئے، لیکن بورڈ نے محترمہ فریدہ حسینی کے مقالے کو ایوارڈ کا مستحق قرار دیا ہے۔
(بشکریہ:روزنامہ خبریں، رامپور)