پاکستان میں 60 فیصد سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں
”کیا بازار کے کھانے کھلانے سے بچے صحت مند ہوتے ہیں!“
جب کہو تو جواب ملتا ہے ”اس کے لیے کون سی نعمت ہے جو ہم مہیا نہیں کرتے.. ڈونٹ، پیزا، برگر، نگٹس۔“
”مگر بچے کو گھر کا صحت بخش کھانا تو نہیں کھلاتے۔“
دادی بہت آزردہ اور پریشان تھیں۔ ”ڈاکٹر صاحب دیکھیں آپ اس کو اچھی طرح، کیسا مرجھایا ہوا ہے۔“
پچھلے کئی سال سے مسلسل ہمارے کھانے پینے کے اطوار تبدیل ہوگئے ہیں۔ اب صحت بخش، متوازن غذا کے بجائے ہم مہنگی اور برانڈڈ غذا کی تلاش میں رہتے ہیں۔
اگر اپنے آس پاس دیکھیں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ بہت سارے بچے ہیں جن کی نشوونما معمول کے مطابق نہیں… اپنی عمر سے چھوٹے لگنے والے بچے، کم وزن… بعض اوقات ذہنی نشوونما میں بھی کمی لگتی ہے۔
سوکھا پن یا Failure to Thrive ایک ایسی بیماری ہے جس میں بچہ اپنی عمر سے کم وزن اور قد و قامت میں بھی کم ہوتا ہے۔
”کھاتا نہیں ہے“، یا ”کھاتا ہے تو لگتا نہیں ہے“… اس قسم کی شکایات والدین سے سننے کو ملتی ہیں۔
آج کل کی شہری زندگی میں مزید ایک المیہ یہ ہے کہ اگر بچہ کھانے سے انکار کرتا ہے تو دودھ کی بوتل لگا دی جاتی ہے، یا پھر بازار میں دستیاب الا بلا، غذا کے نام پر کھلا دیا جاتا ہے۔
سوکھا (Failure to Thrive) ہے کیا، کیوں ہوتا ہے، اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے، یا اس کا علاج کیا ہے؟
بچوں کی نشوونما کو جانچنے کے لیے جو چارٹ استعمال کیا جاتا ہے اسے گروتھ چارٹ کہا جاتا ہے۔
بچے کی پیدائش سے لے کر بلوغت تک کے گروتھ چارٹ لڑکے اور لڑکی کے دستیاب ہیں، جو کہ مختلف نسلوں اور خطوں کی آبادیوں کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ جو بچہ یا بچی پیدائش کے بعد ان معیاری چارٹ پر مسلسل آبادی کے پرسنٹائل (Percentile) کے معیار پر دس پرسنٹائل یا اس سے نیچے رہتے ہیں اُن کو اس گروپ یعنی Failure to Thrive (سوکھا پن) میں شمار کیا جاتا ہے۔
سروے کے مطابق پاکستان میں60۔70 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اور ان میں شہری اور دیہی تمام علاقوں کے بچے شامل ہیں۔
جب آپ غذائی قلت کی بات کرتے ہیں تو اس میں بہت سارے بچے ایسے ہیں جن کو دو وقت کا مکمل کھانا نہیں ملتا، اور بہت سارے ایسے ہیں جنہیں کھانا ضرورت کے مطابق نہیں ملتا۔
غذائی اجزاء کی کمی میں سب سے زیادہ فولاد (Iron) کی کمی کا شکار بچے تقریباً 50 فیصد ہیں۔ اس کے علاوہ آئیوڈین کی کمی، وٹامن ڈی کی کمی، اور وٹامن اے اور زنک کی کمی بہت زیادہ عام ہے۔ آئرن کی کمی کے علاوہ باقی اجزاء کی کمی تقریباً 40 فیصد بچوں میں ہے۔
ان بڑے اجزا کے علاوہ کچھ اور اجزاء جن کو مائیکرو نیوٹرینٹ (Micronutrients) کہا جاتا ہے، ستّر سے نوے فیصد بچے ان کی کمی کا شکار ہیں۔
ہوتا یہ ہے کہ بچے جب آئرن کی کمی کا شکار ہوتے ہیں تو ان کی جسمانی نشوونما شدید متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے اور وہ جلد ہی بیماری کا شکار ہونے لگتے ہیں، اس طرح بار بار بیمار ہونے سے بچے صحت مند نہیں رہتے۔
اسی طرح اگر جسم میں وٹامن ڈی کی کمی ہونے لگے تو کئی چیزوں میں مسائل شروع ہوجاتے ہیں، سب سے زیادہ ہڈیوں کے مسائل… اس کے علاوہ جسم میں بہت سے کیمیائی اعمال میں کمی یا خرابی ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ وٹامن ڈی جسم میں کئی کیمیائی اعمال میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
اسی طرح وٹامن اے کی کمی آنکھوں کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ جِلد پر بھی برے اثرات ڈالتی ہے۔
آئیوڈین جسم کے ساتھ ساتھ ذہنی نشوونما کے لیے بہت ضروری ہے۔
زنک کی اہمیت انسانی جسم میں اس طرح سمجھیں کہ 80 سے زائد کیمیائی اعمال کے دوران catalyst (کیمیائی عمل کو تیز کرنے میں معاونت کرنے والا) کام کرتا ہے اور جسم کے مدافعتی نظام کو بھی بہتر بناتا ہے۔
اب کچھ بات کریں جسم کے لیے ضروری مائیکرو نیوٹرینٹس (Micronutrients) کی، جن کا عام طور پر ذکر نہیں ملتا، یہ بظاہر معمولی مگر بہت ہی زیادہ اہم اجزا ہیں، جن میں Manganese, Molybendam, copper وغیرہ شامل ہیں۔
ان کی کمی کو Hidden Hunger (مخفی بھوک) کہا جاتا ہے۔
انسانی جسم کو اللہ تعالیٰ نے توازن میں بنایا ہے اور جسم کا تناسب جب بگڑتا ہے یا بگاڑا جاتا ہے تو پھر بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
سوکھا پن (Failure to Thrive) بھی ایک بیماری ہے اور غذا کی کمی یا فراہمی میں تعطل اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔
چند سال پہلے تک بچوں کو جو غذا فراہم کی جاتی تھی وہ متوازن ہوا کرتی تھی، مگر اب جس غذا پر انحصار ہے اُس سے فوراً توانائی تو مل جاتی ہے مگر اس میں وہ تمام غذائی ضروریات موجود نہیں جن کو مائیکرو نیوٹرینٹ وغیرہ کہا جاتا ہے۔
اس لیے اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری نئی نسل بہتر طریقے سے نشوونما پائے تو ہم انہیں بہتر اور متوازن غذا کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
سوکھا پن بنیادی طور پر غذائی قلت اور غذائی اجزاء میں تناسب کے فقدان کے سبب ہوتا ہے۔
nn