کتاب:سیرت ابنِ حبان مؤلف
:
ابن ابی حاتم ابن حبان البستی مترجم
:مولانا محمد مختار/ سید محمد عثمان
صفحات
240 قیمت:700 روپے
اہتمام
:ایوانِ سیرت
ناشر
:
زوّار اکیڈمی پبلی کیشنز۔اے۔18/4
ناظم آباد نمبر4 ۔کراچی 74600
فون021-36684790
یہ گراں قدر ترجمہ اردو کے خزانۂ سیرت میں قیمتی اضافہ ہوگا۔ سید عزیزالرحمٰن تحریر فرماتے ہیں:
’’الحمدللہ ان سطور کے ساتھ ہی ایک نئے سلسلے کا آغاز کیا جارہا ہے۔ ایوانِ سیرت کے نام سے سیرتِ طیبہ کے حوالے سے اہم اور علمی نوعیت کی تحریروں کے علاوہ ترجیحی طور پر اساسی مصادرِ سیرت کے اردو تراجم کی اشاعت کا اہتمام کیا جائے گا۔ اِن شا اللہ العزیز۔
اردو میں سیرت النبیؐ (کے منظوم اور منثور) کا قابلِ لحاظ ذخیرہ دستیاب ہے اور اس میں روزبہ روز اضافہ ہورہا ہے۔ اللھم زدفزد۔ اب ضرورت اس امر کی محسوس کی جارہی تھی کہ امہات کتبِ سیرت خصوصاً ابتدائی ماخذِ سیرت کو ضروری تعارف کے ساتھ اردو میں منتقل کیا جائے۔ کیوں کہ سیرت پر کوئی کتاب بھی اصل ماخذ ومصادر سے رجوع کیے بغیر تحریر نہیں کی جاسکتی۔
اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایوانِ سیرت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اس ادارے کے قیام کا مقصد ِاوّلین سیرت النبیؐ پر دستیاب اہم مآخذ کو اردو میں ترجمہ کرنا،اور انہیں حواشی، تعلیقات اور تعارف و توضیحات کے ساتھ شائع کرنا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ قدیم و جدید ایسے مصادر بھی وقتاً فوقتاً پیش کیے جاتے رہیں گے، جن کی علمی، تحقیقی اور استنادی حیثیت مسلّم ہے۔ نیز سیرت نگاری کے تاریخی اور فنی مباحث کے حوالے سے بھی ٹھوس علمی اور تحقیقی تحریریں پیش کرنا ہمارا ہدف ہوگا۔
یہ سلسلہ بھی سیرتِ طیبہ جیسے عظیم فن شریف کی خدمت کے جذبے سے اپنی مدد آپ کے تحت شروع کیا جارہا ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ یہ سلسلہ دراز ہو اور اہلِ علم اور اہلِ فن کے ساتھ ساتھ اہلِ ذوق کی اسے سرپرستی حاصل رہے۔
اس کے فوراً بعد معروف اور قدیم ترین سیرت نگار معمر بن راشد کی کتاب ’المغازی‘ کا اردو ترجمہ بھی پیش کیا جارہا ہے۔ اِن شا اللہ۔
امام ابن حبان کا مفصل تعارف تو کتاب کے وقیع مقدمے میں محترم ڈاکٹر ظفر اقبال کے قلم سے آچکا ہے۔ یہ ترجمہ دو فاضلین جناب مولانا محمد مختار اور عزیزم سید محمد عثمان کے قلم سے ہے، جس کا بڑا حصہ اوّل الذکر کی محنت کا نتیجہ ہے۔ البتہ سید محمد عثمان نے راقم کی درخواست پر پورے ترجمے کو دوبارہ ملاحظہ کیا ہے اور چھوٹ جانے والے مقامات کو ترجمے میں شامل کیا ہے۔ یہ ترجمہ تین قسطوں میں شش ماہی ’السیرۃ عالمی‘ کے شمارہ نمبر 33، 34 اور 35 میں شائع ہوچکا ہے۔ کتابی صورت میں شائع ہونے سے قبل راقم نے اس پر نظرثانی کی ہے، مضمون کی مناسبت سے عنوانات کا اضافہ کیا ہے اور دیگر متداول مصادرِ سیرت سے بیاناتِ سیرت کے توضیحی نوٹس شامل کیے ہیں۔ نیز اہم واقعاتِ سیرت کے ساتھ متداول مصادرِ سیرت کے حوالوں کا بھی اہتمام کیا ہے‘‘۔
کتاب کے شروع میں ڈاکٹر ظفر اقبال مدظلہ کا مبسوط مقدمہ ہے۔ ابن حبانؒ کی مشہور کتاب ’کتاب الثقات‘ ہے۔ اس میں سب سے پہلے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت بیان ہوئی ہے جس میں ولادت، بعثت، ہجرت اور رحلت تک کے حالات شامل ہیں۔ کتاب کے اسی حصے کا ترجمہ سیرتِ ابنِ حبان ہے۔ آپ کا نام محمد بن حبان بن احمد ہے، آپ عربی النسب تھے، آپ کا سلسلۂ نسب بنوتمیم تک جاتا ہے۔ آپ کی ولادت بست میں ہوئی۔ بست افغانستان کے صوبے سجستان کا ایک شہر ہے جو ہرات اور غزنی کے درمیان واقع ہے۔ آپ 280 ہجری کی دہائی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے خود لکھا ہے کہ ہم نے شاید دو ہزار سے زیادہ شیوخ سے اکتساب کیا ہے۔ امام حکم نیشاپوری فرماتے ہیں کہ ابن حبانؒ نعت، حدیث، فقہ اور وعظ و نصائح کے بڑے عالم اور عقلا میں سے تھے۔ آپ نے صرف فقہ اور حدیث پر اکتفا نہیں کیا بلکہ بہت سے دوسرے علوم میں مہارت حاصل کی، جیسے علمِ طب، علمِ فلکیات، علم الکلام وغیرہ۔ ان کی 47 کتب کے نام ڈاکٹر ظفر اقبال نے مقدمے میں دیئے ہیں۔ ابن حبانؒ کا انتقال شہر بست میں 80 سال کی عمر میں 354ھ میں ہوا۔
کتاب بڑے سائز میں طبع ہوئی ہے، ترجمے کی زبان رواں دواں ہے۔ سفید عمدہ کاغذ پر خوب صورت چھپی ہے، مجلّد ہے۔