آب… حیات ہے

’’وہی ہے جس نے تمہارے لیے آسمان کی جانب سے پانی اتارا، جسے تم پیتے ہو اور اس میں سے(کچھ) شجرکاری کا ہے (جس سے نباتات، سبزی اور چرا گاہیں اگتی ہیں) جن سے تم اپنے مویشی چراتے ہو۔‘‘ (النحل 10)

پانی قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے اور ہماری زندگی کا انتہائی اہم جزو بھی۔ کرۂ ارض پر جتنے بھی جاندار ہیں سب کی زندگی کی بقا پانی پر ہی منحصر ہے۔ کائنات کی سبھی چیزوں میں پانی کی جلوہ گری نظر آتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق انسانی جسم کا 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ اس کی قدر اُن سے پوچھیں جو بوند بوند پانی کو ترستے ہیں، جنھیں پانی کے حصول کے لیے میلوں کی مسافت پیدل طے کرنا پڑتی ہے۔ بہت سے مقامات پر میلوں فاصلہ طے کرنے کے بعد بھی جو پانی ملتا ہے وہ گدلا ہونے کے باعث پینے کے قابل نہیں ہوتا، لیکن اس کے باوجود یہ لوگ اسے پینے پر مجبور ہیں۔ ہمیں اکیسویں صدی میں داخل ہوئے دو دہائی سے زیادہ عرصہ بیت چکا۔ ہر شخص دولت کے حصول اور زندگی کو زیادہ سے زیادہ آسائشوں سے پُرسکون بنانے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے، لیکن ایسے میں ہمارے ہی ملک میں ایک بڑی تعداد ایسے نفوس کی بھی ہے جن کی زندگی کا بڑا اور واحد مقصد پینے کے لیے صاف پانی کی تلاش ہے، اور اِسی میں اُن کی زندگی کی بقا ہے۔
آج ویسے تو پوری دنیا پانی کی قلت کی وجہ سے پریشان ہے، لیکن پاکستان میں صورتِ حال زیادہ سنگین ہے۔ ورلڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ کے مطابق پاکستان کا شمار اُن 17 ممالک میں ہوتا ہے جن کو شدید ترین آبی مسائل کا سامنا ہے۔ پاکستان میں زراعت اور پینے کے لیے زیرِ زمین پانی کو استعمال کیا جاتا ہے جس کی سطح تیزی سے کم ہورہی ہے۔ پاکستان زیرِ زمین پانی استعمال کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے معیار کے مطابق پاکستان کی 85 فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے۔ ملک کا 92 فیصد سیوریج کا پانی براہِ راست دریاؤں اور نہروں میں شامل ہوجاتا ہے۔ پانی میں یہ آمیزش بہت سی بیماریوں کو جنم دے رہی ہے۔ آلودہ پانی پینے سے پاکستان میں ہر سال ہزاروں بچے ہیضہ، اسہال اور دیگر بیماریوںکے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ہر پانچ میں سے چار امراض پانی سے لگنے والی بیماریوں سے پیدا ہوتے ہیں، جن میں سے اسہال بچوں میں اموات کا سب سے بڑا سبب ہے۔ اس کے علاوہ آلودہ پانی سے سانس کی بیماریاں، آنتوں کی سوزش، اسہال، جلدی امراض، غدود کا بڑھنا، ٹی بی، ہیپاٹائٹس اے جیسے مہلک امراض بڑھتے جارہے ہیں۔
ڈبلیو آر آئی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو پانی کے حوالے سے درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے ہنگامی طور پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ یہی صورتِ حال رہی تو2040ء تک پاکستان دنیا بھر میں پانی کے بحران سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں 23 ویں نمبر پر آجائے گا۔ اس وقت ملکی معیشت کا ایک بڑا حصہ ہسپتالوں میں پانی سے متعلقہ بیماریوں کے علاج پر خرچ ہورہا ہے، جس کے علاج معالجے، ادویہ کی بر آمد، اور افرادی قوت کے متاثر ہونے کے باعث پاکستان کی معیشت کو ہر سال اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ پاکستان میں پانی کے معیار پر نظر رکھنے اور اس کا جائزہ لینے کے پروگرام نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اداروں کا کمزور انتظام، لیبارٹریز میں ساز و سامان کی کمی، اور اس حوالے سے مؤثر قانون سازی کے فقدان نے اس مسئلے کو مزید گمبھیر بنادیا ہے۔ حکومتی بے حسی تو اپنی جگہ، لوگوں کی اس مسئلے کی سنگینی کے بارے لاعلمی زیادہ تشویش ناک ہے۔
پانی کی اہمیت کو اجاگر کرنے اوراس کی بڑھتی ہوئی کمی کا احساس دلانے کے لیے ہر سال 22مارچ کو ورلڈ واٹر ڈے منایا جاتا ہے۔ اس دن کا آغاز21 مارچ 1992ء کو برازیل کے شہر ریوڈی جنیریو میں اقوامِ متحدہ کی ماحولیات و ترقی کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کی سفارش پر ہوا، جس کے بعد1993ء میں پہلی بار 22 مارچ کوعالمی یومِ آب منایا گیا۔ اس سال اس دن کو ’’ پانی کی قدر کرنا‘‘(Valuing Water) کے عنوان کے تحت منایا گیا۔
الخدمت فائونڈیشن چونکہ انسانی خدمت کا ادارہ ہے، اس لیے الخدمت نے اس سنگین مسئلے کو کسی حد تک کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ پانی کی کمی، آلودہ پانی اور اُس سے ہونے والے نقصانات کے پیش ِ نظر الخدمت فائونڈیشن ملک بھر میں ہر علاقے کی مناسبت سے صاف پانی کے منصوبوں پر کام کررہی ہے، جس میں شہری علاقوں میں جدید واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب، تھرپارکر، اندرون سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختون خوا کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں کنویں کھدوانے اور کمیونٹی ہینڈ پمپ لگانے کا کام، آزاد کشمیر اور خیبر پختون خوا میں ’’گریوٹی فلو واٹر اسکیم‘‘ اور بلوچستان میں کاریز کے ذریعے بھی پینے کے صاف پانی کی فراہمی جاری ہے۔ الخدمت فائونڈیشن عام آبادیوں کے ساتھ ساتھ جیلوں میں قید اسیران اور قوم کا مستقبل طلبہ و طالبات کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے جیلوں اور اسکولوں میں صاف پانی کے منصوبوں پر کام کررہی ہے۔ الخدمت فائونڈیشن کے تحت اس وقت ملک بھر میں140واٹر فلٹریشن پلانٹ، 2,012 کنویں،7,607 ہینڈ پمپ، 1,103سب مرسبل پمپ، 25 سولر سب مرسبل پمپ،79 گریوٹی فلو واٹر اسکیم کے منصوبہ جات کام کررہے ہیں۔ صاف پانی کے ان منصوبوں سے روزانہ قریباً 30 لاکھ18ہزار افراد مستفید ہوتے ہیں۔
الخدمت فاؤنڈیشن صاف پانی کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ پانی کو آلودگی سے بچانے اور صحت کے لیے اس کے مضمر اثرات سے لوگوں کو آگاہی دینے کا کام بھی سر انجام دے رہی ہے۔ صاف پانی پروگرام کے تحت ہرسال کی طرح اِس سال بھی پانی کے عالمی دن کو بھرپور انداز میں منایا گیا۔ اس دن کی مناسبت سے ملک بھر میں’’پانی کی قدر کرنا‘‘(Valuing Water) کے عنوان سے سیمینار، آگاہی واکس اور تصویری نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ اس حوالے سے مرکزی تقریب الخدمت فاؤنڈیشن، سرور فاؤنڈیشن اور نیشنل الائنس فار فوڈ سیکورٹی کے زیراہتمام گورنر ہاؤس لاہور میں منعقد ہوئی۔ تقریب میں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور، سینئر نائب صدر الخدمت فاؤنڈیشن سید احسان اللہ وقاص، صدر الخدمت وسطی پنجاب اکرام الحق سبحانی، نیشنل ڈائریکٹر الخدمت صاف پانی پروگرام سید راشد داؤد، وائس چیئرپرسن سرور فاؤنڈیشن پروین سرور، چیئرمین نیشنل الائنس فار فوڈ سیکورٹی ڈاکٹر شناور وسیم علی، پانی کے لیے کام کرنے والی مختلف سماجی تنظیموں کے سربراہان اور جامعات کے وائس چانسلرز نے شرکت کی۔ تقریب میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پانی کی کشیدہ ہوتی صورت حال کے پیشِ نظر پانی کے لیے کام کرنے والی تمام سماجی تنظیمیں مل کر کام کریں اور اس اہم کام میں حکومت کا دست و بازو بھی بنیں۔ (باقی صفحہ 41پر)
پانی سے زندگی کی بقا ہے، اور اسی پر ہمارے آنے والے کل کا انحصار ہے۔ پانی کے ذرائع، اس کے معیار اور اس کے صحت پر اثرات سے آگاہی اہم ضرورتِ وقت ہے۔ اس کے علاوہ پانی کی مینجمنٹ کا مؤثر نظام بنانے، واٹر سیکورٹی سسٹم بنانے، نہری نظام کو پختہ بنانے، پانی کے ضیاع کو روکنے کے لیے’’رین گن‘‘ اور ’’ڈرپ واٹرنظام‘‘ متعارف کروانے، شہروں، دیہاتوں میں زیرِ زمین پانی کے ذخیروں کو دوبارہ بھرنے، واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب، کھارے سمندری پانی کو میٹھا بنانے کے لیے پلانٹس کی تنصیب، اس مقصد کے لیے نیک نیتی سے کام کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کرنے، اور ہر جگہ کے ماحول کی مناسبت سے سالانہ تسلسل کے ساتھ اربوں درخت لگانے کی مہم کا فوری آغاز اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ اگر اب بھی اس حوالے سے اقدامات نہ کیے گئے تو ہمارے لیے اپنے وجود کو بحیثیت قوم برقرار رکھنا شاید ممکن نہ رہے۔
پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانی پلانا بہترین صدقہ ہے۔ ’’صاف پانی… محفوظ زندگی‘‘ ایک پیغام اور اعلان ہے جو دعوت دیتا ہے کہ نہ صرف خود پانی کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اِسے آلودہ ہونے سے بچائیں، اِس کا صحیح استعمال کریں بلکہ دوسروں کو بھی اِس دعوت میں شریک کریں، اور خاص طور پر ہمارے وہ ہم وطن جن تک یہ بنیادی ضرورت نہیں پہنچی، اُن تک اِس نعمت کو پہنچانے کا انتظام بھی کریں۔