ضمنی انتخاب کے نتائج کے بعد مسلم لیگ(ن) تو کہیں غائب ہی ہوگئی ہے، تاہم جماعت اسلامی کی مرکزی اور صوبائی لیڈرشپ کم و بیش تین بار یہاں آچکی ہے۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اجتماعی شادیوں کی تقریب میں شریک ہوئے، اور جماعت اسلامی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم نے گجرات میں قومی، صوبائی اسمبلی، بلدیاتی امیدواروں اور ضلعی عہدیداروں کی تربیتی ورکشاپ برائے انتخابات میں شرکت کی۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جماعت اسلامی کی لیڈرشپ محض انتخابی مہم کی لیڈرشپ نہیں ہے۔ انتخابی مہم پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طارق سلیم کہتے ہیں کہ جماعت اسلامی کا امیدوار ہو یا عام کارکن… وہ ظالم کا ہاتھ روکنے کے لیے سیاست میں آیا ہے، آپ لوگ قائدانہ صلاحیت رکھتے ہیں تو پھر قائد کا کردار بھی ادا کریں، دورِ نبویؐ میں صحابہ کرام نے پیٹ پر ایک پتھر باندھا تو ان کے قائد نبیِ رحمتؐ نے پیٹ پر دو پتھر باندھے۔ آپ لوگ حلقے کے عوامی مسائل پر ہر فورم میں آواز بلند کریں، امیدوار اپنے حلقوں میں پھیل جائیں، جماعت اسلامی نے انتخابی مہم شروع کردی ہے، انتخابات قومی ہوں یا صوبائی، جماعت اسلامی پنجاب مثالی نتائج دے گی۔ ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا کہ ہر امیدوار اپنے حلقے میں پبلک سیکٹر قائم کرے، عوامی رابطہ مہم ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے عوام کی ذہن سازی کے لیے ملک گیر رابطہ مہم شروع کررکھی ہے، دیگر جماعتیں اکٹھی ہوکر مایوس کن جلسے کرتی ہیں، جبکہ جماعت اسلامی تن تنہا ملک گیر عوامی اکٹھ کررہی ہے، ہمارا یقین ہے کہ ووٹ کے ذریعے ہی تبدیلی آئے گی، جماعت اسلامی کا نظریہ تبدیلی بذریعہ ووٹ ہے۔
گوجرانوالہ میں ایک دوسری دینی تقریب بھی ہوئی جس میں تحریک لبیک پاکستان کے رہنما شریک ہوئے اور کہا کہ دنیا کے تمام مذاہب میں اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جو انسانیت کی فلاح کا ضامن ہے، دنیا کی قیادت مسلم امہ کے صالح نوجوانوں کے ذمے ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ان کی تعلیم و تربیت کے لیے بنیادی اور ضروری اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید روشنیوں اور اجالوں کا نصاب ہے۔ اس چراغِ ہدایت کی موجودگی میں ایک بندۂ مومن ظلمتوں کا سوداگر کیسے بن سکتا ہے اور امت فرقوں میں کیسے تقسیم ہوسکتی ہے! عظمتِ رفتہ کی بحالی اور مسلم معاشرے کی تشکیل کے لیے قرآنی تعلیمات کو عام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وحدتِ امت کے بغیر عالمگیر غلبۂ اسلام کی تعبیر ناممکن ہے۔ قرآن مجید صرف کتابِ ہدایت ہی نہیں بلکہ کتابِ رحمت بھی ہے۔ لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ اہلِ اسلام قرآنی تعلیمات سے روگردانی کرکے خسارے کا سودا کیے بیٹھے ہیں۔ اس پر مستزاد یہ کہ ان کے سینوں میں احساسِ زیاں بھی باقی نہیں ہے۔
پنجاب حکومت نے گوجرانوالہ کی تعمیرو ترقی کے لیے 22 ارب روپے کا ترقیاتی پیکیج تیار کرلیا، جس میں ویز، اسپورٹس، بلدیات اور دیگر محکموں سے متعلق منصوبے شامل ہیں۔ 4 میگا پراجیکٹس کی تکمیل پر ان کا باقاعدہ افتتاح ہوگا اور مزید چار نئے منصوبوں کا سنگِ بنیاد رکھا جائے گا، جبکہ وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار اپنے دورۂ گوجرانوالہ کے دوران آج گوجرانوالہ کے بڑے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کریں گے۔ 22 ارب روپے کے بڑے ترقیاتی پیکیج میں یونیورسٹی آف گوجرانوالہ، چلڈرن ہسپتال، موٹر وے سے لنک، گکھڑ اسپورٹس ایرینا، گوجرانوالہ بی ایس ایل لیبارٹری، نئے ٹیچنگ ہسپتال گوندلانوالہ، گائنی اینڈ ٹراما سینٹر اور دیگر منصوبے شامل ہیں۔ ضلع کی تمام تحصیلوں میں کم از کم دو ماڈل ویلیج بنانے کا فیصلہ کیاگیاہے تاکہ کمیونٹی صفائی، نکاسیِ آب، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، تعلیم اورصحت جیسی بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔ اس سلسلے میں اسسٹنٹ کمشنرز سے پائلٹ ماڈل ولیج کے ایس او پیز اور ٹی او آرز طلب کرلیے گئے ہیں جو ایسے دیہاتوں کی نشاندہی کریں گے جنہیں ماڈل ولیج بنایا جائے۔ ڈپٹی کمشنر محمد سہیل خواجہ کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ضلع کی تمام تحصیلوں میں کم از کم 2 ماڈل ولیج بنائے جائیں، اس سلسلے میں کمیونٹی کو موبلائز کیا جائے تا کہ کمیونٹی اپنی مدد آپ کے تحت اپنے مسائل کے حل کے لیے خود کار نظام تشکیل دے اور معمولی نوعیت کے معاملات کو مقامی سطح پر حل کرے، اور جہاں پر کمیونٹی کو ضلعی انتظامیہ کی معاونت و سرپرستی درکار ہو گی ضلعی انتظامیہ اور دیگر ادارے کمیونٹی کی بھرپور معاونت کریں گے، اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ریونیو) علی اکبر بھنڈر کو ذمہ داری سونپتے ہوئے کہا کہ تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو اس سلسلے میں تحریری ہدایات جاری کی جائیں اور پائلٹ ماڈل ولیج کے ایس او پیز و ٹی او آرز شیئر کیے جائیں۔اس سلسلے میں جمعہ کے روز اجلاس طلب کیاگیاہے اور کوٹ بارے خاں پائلٹ ماڈل ولیج کے تجربے کی روشنی میں دیگر تحصیلوں میں مستقبل کے لائحہ عمل کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔