امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق، قیم جماعت امیر العظیم، لیاقت بلوچ و دیگر کا خطاب
فیصل آباد میں ایک عرصے کے بعد کوئی بڑی سیاسی سرگرمی ہوئی، جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق فیصل آباد آئے اور دھوبی گھاٹ میں جلسہ کیا۔ دھوبی گھاٹ شہر کا بڑا اور مرکزی میدان ہے، یہاں ملک کے سیاسی رہنمائوں کی بہت بڑی تعداد جلسوں سے خطاب کرچکی ہے۔ پیپلزپارٹی اور پاکستان قومی اتحاد کے زمانے، اور بعد میں یہاں بڑے بڑے جلسے ہوئے ہیں۔ جماعت اسلامی کا جلسہ بھی ایک بڑا جلسہ تھا، جس سے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب جاوید قصوری نے بھی خطاب کیا۔ سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف، صدر جے آئی یوتھ پاکستان محمد زبیر گوندل، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی وسطی پنجاب بلال قدرت بٹ، امیر جماعت اسلامی فیصل آباد محبوب الزمان بٹ، ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ حمزہ محمد صدیقی اورصدر جے آئی یوتھ وسطی پنجاب جبران بٹ، مرکزی صدر نیشنل لیبر فیڈریشن شمس الرحمٰن سواتی بھی شامل تھے۔ جلسے میں خواتین اور بچوں سمیت عوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ انھوں نے قومی اور جماعت اسلامی کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ بینرز پر اسلامی انقلاب کے حق میں نعرے درج تھے۔ جماعت اسلامی کے مقامی امیر محبوب الزمان بٹ اور دیگر نے خطاب کیا اور جماعت اسلامی کے امیر کو شہریوں کی جانب سے خوش آمدید کہا۔ سراج الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ تبدیلی کے نام پر ملک پر مسلط ڈراما بھی فلاپ ہوگیا۔ غریب کی جھونپڑی میں غربت ناچ رہی ہے۔ چینی، گھی، دال، چکن نایاب چیزیں ہوگئیں۔ کٹوںاور مرغیوں سے معیشت بہتر بنانے کا مشورہ دینے والے بتائیں کہ عوام کا خون کب تک نچوڑنا ہے۔ قوم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے۔ پی ٹی آئی کو بتادوں کہ لوگ کارخانے چاہتے ہیں، لنگرخانے نہیں۔ سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کے بجائے نوٹوں کی سیاست ہوئی۔ تینوں بڑی پارٹیاں اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہیں۔ وہ کل بھی اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے اقتدار میں تھیں اور آج بھی اسی کے رحم و کرم کے سہارے چل رہی ہیں۔ ملک میں الیکشن کے بجائے سلیکشن ہوتا ہے۔ کیا یہ جمہوریت ہے کہ جس کے پاس پیسہ ہو وہی سینیٹر یا رکن قومی اسمبلی بنے؟ اشرافیہ نے غریب کے اسمبلی تک پہنچنے کے سارے راستے بند کردیے۔ پورا نظام خطرے میں ہے۔ جماعت اسلامی اس نظام کو بدلنے اور کرپٹ اشرافیہ سے قوم کو نجات دلانے کے لیے فیصلہ کن تحریک چلا رہی ہے، عوام ساتھ دیں تو پاکستان کو قائداعظمؒ اور اقبالؒ کے خوابوں کی تعبیر بنائیں گے، جماعت اسلامی اقتدار میں آئی تو پاکستان امتِ مسلمہ کی رہنمائی کرے گا اور عظیم اسلامی مملکت بن کر دنیا کے نقشے پر ابھرے گا۔ سراج الحق نے سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے لیے ہونے والی ووٹنگ پر تنقید کی اور کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں ووٹوں کا نہیں نوٹوں کا مقابلہ تھا۔ گزشتہ سینیٹ الیکشن میں صادق سنجرانی جیتے تو پیپلزپارٹی زندہ باد کے نعرے لگے، آج وہی پیپلزپارٹی ان کے خلاف کھڑی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں چچا بھتیجا اور ماموں بھانجا کی سیاست دہائیوں سے جاری ہے۔ باپ ایک پارٹی میں ہے تو بیٹا دوسری میں۔ یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی، یوسف رمزی اور ایمل کاسی کو امریکہ کے حوالے کیا۔ ان بزدلوں نے ہی ریمنڈ ڈیوس کو باعزت واشنگٹن بھیجا، مگر افغانستان کے سفیر ملا عبدالسلام ضعیف کو ہاتھ پائوں باندھ کر امریکی ہیلی کاپٹر میں ڈالا گیا۔ انہی حکمرانوں نے ملک کی سرزمین پر حملہ کرنے والے بھارتی پائلٹ کو 48گھنٹے میں رہا کردیا، کیوںکہ مودی نے چیلنج کیا تھا کہ پاکستان ہمارے پائلٹ کو 72گھنٹے نہیں رکھ سکتا۔ یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے کشمیر کا سودا کیا۔ نون لیگ، پی پی اور پی ٹی آئی ’اسٹیٹس کو‘ کے رکھوالے ہیں اور کرپٹ نظام کے آلۂ کار ہیں۔ انھوں نے یاد دلایا کہ موجودہ اور سابق حکومتوں نے وعدہ کیا تھا کہ لاپتا افراد کا مسئلہ حل کریں گے، لیکن آج تک یہ وعدہ وفا نہ ہوا۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ وہ چھوٹی کابینہ بنائیں گے، مگر ان کے گرد فوجِ ظفر موج موجود ہے۔ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا تھاکہ کروڑوں نوکریاں دیں گے اور لاکھوں گھر بنائیں گے۔ ڈھائی سال گزر گئے گھر بنانے کے بجائے لوگوں کی جھونپڑیاں گرائی گئیں، ملازمتیں دینے کے بجائے پہلے سے موجود ملازمین کو فارغ کیا گیا۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے، مگراس کی زراعت خطرے میں ہے۔ بڑے شہروں کے اردگرد زرعی زمینیں ختم ہوگئیں۔ لاہور، کراچی، فیصل آباد اور دیگر بڑے شہر گندگی اور تعفن سے اٹے پڑے ہیں۔ فیصل آباد کی صنعت مسائل کا شکار ہے۔ یہاں صنعت کار بھی پریشان ہے اور مزدور بھی۔ امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ بیسویں صدی کا اہم واقعہ پاکستان کا بننا تھا۔ برصغیر کے مسلمانوں نے قائداعظم کی آواز پر لبیک کہا، اس لیے کہ بانیِ پاکستان نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان بنے گا تو عدل و انصاف کا بول بالا ہوگا، مملکتِ نوزائیدہ میں اللہ کی حکمرانی ہوگی۔ مگر ان کی وفات کے کچھ عرصے بعد ملک پر میر جعفر اور میر صادق کی اولاد نے قبضہ کرلیا۔ آج 74سال گزر گئے، پاکستان کی کشتی بھنور میں ہے۔ ملک ایک ایٹمی طاقت ہے، اس کی زرعی زمینیں سونا اگلتی ہیں، یہاں معدنیات کے ذخائر ہیں، یہاں چار موسم ہیں، مگر ان سب کے باوجود غریب کی جھونپڑی میں دیا نہیں جلتا۔ انھوں نے فیصل آباد کے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس بوسیدہ نظام کے خلاف جدوجہد کے لیے تیار ہوجائیں، جماعت اسلامی کا ساتھ دیں، کیوںکہ جماعت اسلامی اقتدارمیں آئی تو عوام کو عزت بھی ملے گی اور آزادی بھی۔ ہم نوٹوں کے بجائے ووٹوں کی سیاست کو کامیاب کرائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ جب بھی ملک پر کوئی مصیبت آتی ہے خواہ زلزلہ ہو یا کورونا… تو جماعت اسلامی کے کارکنان عوام کے درمیان ہوتے ہیں۔ عوام سے بھی اپیل ہے کہ وہ ایک بار جماعت اسلامی کو آزمائیں، تاکہ پاکستان میں وہ نظام نافذ ہوسکے جس کا قائداعظم اور علامہ اقبال نے مسلمانانِ برصغیر سے وعدہ کیا تھا۔
قیم جماعت اسلامی امیرالعظیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے وسائل پر قابض اشرافیہ نے اداروں کا بیڑا غرق کیا اور ملک کے وسائل کو لوٹا۔ چند خاندانوں کی سیاست نے 22کروڑ عوام کے ارمانوں کا خون کیا ہوا ہے۔ ملک پر مسلط اشرافیہ سے جان چھڑانے کا وقت آگیا ہے جس کے لیے جماعت اسلامی نے فیصلہ کن تحریک کا آغاز کیا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے نام پر اشرافیہ کی چند بگڑی ہوئی خواتین کو استعمال کیا جارہا ہے۔ اسلام عورت کو عزت، روزگار، تعلیم اور وراثت کا حق دیتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں شفاف الیکشن کے لیے جمہوری طاقتوں کو آگے بڑھنا ہوگا۔ جماعت اسلامی نے انتخابی اصلاحات کا پیکیج تیار کیا ہے جس پر مشاورت کے لیے تمام سیاسی قوتوں کے پاس جائیں گے۔ جلسے سے مزدور یونینز کے رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر مقامی سیاست دانوں اور سماجی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ ایک قرارداد کے ذریعے انتظامیہ کی توجہ فیصل آباد کے پانی، سیوریج، ٹریفک اور انفرااسٹرکچر کے بڑھتے ہوئے مسائل کی جانب دلائی گئی اور ان کے حل کا مطالبہ کیا گیا۔