بچوں میں کھانسی

کیا کھانسی کا شربت دینا چاہیے؟

۔”جب سے پیدا ہوا ہے، اس کو ٹھنڈ لگی ہوئی ہے، کئی ڈاکٹروں کو دکھایا، مگر کھانسی ٹھیک ہی نہیں ہوکر دیتی۔ اس کو تو نہلایا بھی ایک دو مرتبہ ہی ہے، دوا پہ دوا… مگر کچھ فائدہ نہیں۔“
تقریباً دو ماہ کے ایک بچے کو کائوچ پر لٹاتے ہوئے شکوہ بھرے انداز میں بولیں، ساتھ ہی کھانسی کے بھانت بھانت کے شربتوں سے بھرا بڑا سا شاپر ٹیبل پر رکھ دیا۔
کھانسی کیوں ہوتی ہے؟
کیا ہے کھانسی؟
ہم کیا کریں اس کھانسی کے سدباب کے لیے؟
کیا کھانسی کا کوئی ایسا شربت ہے جو ہم گھر میں رکھیں تاکہ جب ضرورت ہو تو استعمال کرلیا کریں؟ اس طرح کے بے شمار سوالات روزانہ کلینک میں پوچھے جاتے ہیں۔
بچوں کے کلینک میں تقریباً تیس فیصد چیک اَپ کھانسی، نزلے اور زکام وغیرہ کے سلسلے میں ہی ہوتا ہے، اور اسی وجہ سے اسکول جانے والے بچوں کی اسکول سے چھٹیاں بھی ہوتی ہیں۔
انسانی جسم کا نظام تنفس (Respiratory system) ناک، منہ سے شروع ہوکر پھیپھڑوں کے آخری حصے Bronchiole (سانس لینے کا سب سے چھوٹا یونٹ) پر مشتمل ہوتا ہے، اس پورے نظام میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے وہ حفاظتی انتظامات بھی موجود ہیں جو کسی بھی بیرونی عنصر کی موجودگی میں اس نظام کو بچانے کے لیے کام کرتے ہیں، ان کو Receptor کہا جاتا ہے۔
آپ تصور کریں اگر کوئی ایسی چیز آپ کی ناک یا منہ میں چلی جائے جس کی وہاں کوئی ضرورت نہیں تو ہمارا ردعمل کیا ہوتا ہے؟
کوئی تیز بو ناک میں یا کوئی مکھی منہ میں چلی جائے تو فوراً چھینک یا کھانسی آتی ہے اور اس چیز کو باہر نکال دیا جاتا ہے۔ یہی قدرت کا حفاظتی نظام ہے۔
کھانسی کوئی بیماری نہیں بلکہ بیماری کی موجودگی میں وہ دفاعی حفاظتی نظام ہے جو اس بیماری کی موجودگی کی اطلاع فراہم کرتا ہے۔ جب آپ کھانستے ہیں تو طاقت کے ساتھ ہوا کا سینے سے اخراج ہوتا ہے جو کہ کسی بھی Irritant Material، کوئی وائرس، بیکٹیریا، یا کیمکل جو آپ کو برا محسوس ہو اُس کی وہاں موجودگی کی وجہ سے کھانسی ہوتی ہے اور دفاعی حفاظتی نظام اس کو باہر نکال دیتا ہے۔
کھانسی کی کئی اقسام ہیں، مثلاً خشک کھانسی، بلغمی کھانسی، الرجک کھانسی، ریفلیکس کی وجہ سے کھانسی، وغیرہ وغیرہ
جیسا کہ بالکل شروع میں تقریباً دو ماہ کے بچے کا ذکر کیا، اب اس بچے میں کھانسی کی وجوہات کئی ہوسکتی ہیں۔ جس بچے کا ذکر ہے اسے ناک سے دودھ آتا تھا یعنی ریفلیکس ہورہا تھا۔ اب ایسے میں کھانسی کا شربت، جو کہ بچوں کو ویسے ہی نہیں دینا چاہیے، دیا جائے تو کیا فرق پڑے گا؟ یہ مسئلہ سمجھے بغیر کوئی بھی حل بےکار ہے۔
اسی طرح اسکول جانے والے ایک بچے میں کھانسی کی وجہ کچھ اور ہوسکتی ہے، اس لیے کوئی ایک دوا ہر جگہ بغیر سوچے سمجھے استعمال نہیں ہوسکتی۔
ریفلیکس والی کھانسی: بہت چھوٹے بچوں میں ریفلیکس کی وجہ سے دودھ کبھی کبھی سانس کی نالی میں چلا جاتا ہے اور نتیجتاً کھانسی کی صورت پیدا ہوجاتی ہے۔ یہاں پر دوا کے بجائے تراکیب کے ذریعے پہلے اس ریفلیکس کو درست کیا جاتا ہے، اور بعض اوقات ریفلیکس کو ٹھیک کرلیا جائے مخصوص ادویہ سے، تو کھانسی خودبخود ختم ہوجاتی ہے۔
الرجک کھانسی:اگر کسی بچے کو مختلف اشیاء سے الرجی ہے، مثلاً سگریٹ کا دھواں، ٹالکم پاؤڈر، تیز خوشبو، پرندوں کے پَر، جانوروں کے بال، گھر میں کاکروچ وغیرہ… تو جوں ہی وہ بچہ ان چیزوں کے آس پاس ہوگا تو اسے کھانسی شروع ہوجائے گی اور اس کے سینے سے سیٹی کی آواز آنے لگے گی جس کو Wheezing Sound کہا جاتا ہے۔ اب اس قسم کی کھانسی کا بالکل مختلف طریقہ علاج ہے۔
خشک کھانسی: یعنی ایسی کھانسی جس میں کوئی بلغم نہیں بن رہا یا نکل رہا۔ عام طور پر ایسی صورت حال کبھی نزلے کی وجہ سے، کبھی نزلہ حلق میں گرنے کی وجہ سے، کبھی گلے میں انفیکشن کی وجہ سے اور کبھی نزلہ جم جانے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اب اس قسم کی صورت حال میں جو بنیادی بیماری ہے اس کا جب تک علاج نہیں کیا جائے گا کھانسی کیسے ختم ہوگی! ۔
بلغمی کھانسی: سانس کی اوپری نالیوں میں انفیکشن چاہے وائرل ہو یا بیکٹیریا کی وجہ سے… اس میں خشک اور بلغمی دونوں طرح کی کھانسی ہوتی ہے۔
اور اگر سانس کی نچلی نالیوں میں انفیکشن جس کو عام طور پر نمونیا کہا جاتا ہے، اس میں بھی زیادہ تر بلغمی کھانسی ہوتی ہے۔
یہ بلغمی کھانسی انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ سانس کی نالیوں میں سوزش جس کی وجہ سے وہاں رطوبت بنتی ہے، اور جب اس رطوبت کی موجودگی میں بچہ سانس لے تو کھانسنے میں کھڑکھڑاہٹ سی محسوس ہوتی ہے، اس کی وجہ سے اسے بلغمی کھانسی کہا جاتا ہے۔
اب واضح بات ہے کہ نمونیے کا علاج ایک بالکل مختلف چیز ہے، اور جب تک نمونیا درست نہیں ہوگا کھانسی کیسے ٹھیک ہوگی؟
دمہ والی کھانسی: سانس کی نالیوں کی تنگی کی وجہ سے سینے میں گھٹن محسوس ہوتی ہے اور یہ تنگی کئی وجوہات سے ہوتی ہے، مثلاً کسی بچے کا خاص چیز سے الرجک ہونا، بعض اوقات صرف شدید جذباتی کیفیت یعنی زور زور سے رونے کی وجہ سے۔ کبھی بہت زیادہ اچھل کود سے بھی سانس کی نالیوں میں تنگی آجاتی ہے اور بچہ کھانسنے لگتا ہے۔ اس میں بھی خشک کھانسی ہوجاتی ہے اور اس قسم کی کھانسی کے لیے بالکل مختلف ادویہ کا استعمال ہوتا ہے ، جس کی وجہ سے بچہ کھیل کود بھی سکتا ہے، یا اگر زیادہ رونے لگے تب بھی کھانسی سے بچت ممکن ہے۔
بلاوجہ کھانسی / نفسیاتی کھانسی: یعنی ایسی کھانسی جو لوگوں کی موجودگی میں ہو جس سے کوئی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش ہو، اور حالت آرام میں یا لوگوں کی غیر موجودگی میں بالکل بھی نہ ہو، اس کو نفسیاتی کھانسی یا بلا وجہ کھانسی کہا جاتا ہے۔
اب میرے خیال میں یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ کھانسی بجائے خود کوئی بیماری نہیں، بلکہ کسی بیماری کی علامت ہے۔ اس لیے علاج دراصل اُس بیماری کا ہونا چاہیے جس کی وجہ سے کھانسی ہورہی ہے۔ اس طرح کوئی ایک شربت یا دوا کھانسی کے علاج کے لیے دراصل درست نہیں۔
بہت اہم بات اور پیغام: بچوں کے لیے اور خاص طور پر دوسال سے کم عمر بچوں کے لیے کھانسی کا کوئی شربت نہیں ہوتا۔
اگر آپ کے بچے کو کھانسی ہے تو اس کی درست وجوہات جانے بغیر اس بات پر اصرار کرنا کہ کھانسی کا کوئی شربت بتا دیں بچے کے لیے شدید نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
بچوں کے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ کھانسی ابھی شروع ہوئی ہو یا پرانی ہو، یعنی چار ہفتوں سے زائد… اس کی درست تشخیص ضروری ہے۔ پھر اگر کسی ٹیسٹ کی ضرورت ہے تو وہ بھی ڈاکٹر کے مشورے سے کرانا چاہیے۔ پھر ڈاکٹر ہی کی تجویز کردہ ادویہ تجویز کردہ وقت تک استعمال کرانی چاہئیں۔ اگر چند دنوں کے استعمال کے باوجود خاطر خواہ بہتری نہ ہو تو دوبارہ ڈاکٹر سے رجوع کریں۔،
بچوں کے علاج کے سلسلے میں تاخیر یا کوتاہی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔