مدیر : اعظم طارق کوہستانی
قیمت : 150 روپے
پبلشرز : پبلشرز:محمد طارق خاں، آشیانہ پبلی کیشنز
ای میل : ashianamagzine@gmail.com
فون : +923341842521
پتا : M-6، رضا آرکیڈ، بلوچ کالونی، شاہراہ فیصل، کراچی
بچے اپنے وطن کے روشن مستقبل کے امین ہوتے ہیں۔ اچھی تعلیم و تربیت اور پرورش اور نگہداشت کے ذریعے ہی ان کی بہترین اخلاقی، ذہنی، روحانی اور جسمانی نشوونما کی ضمانت دی جاسکتی ہے، اور یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ والدین، اساتذہ، دوست، احباب اور معاشرہ تشکیل دینے والے ذمہ داران کو اپنی اپنی جگہ اپنا کردار بحسن و خوبی ادا کرنا لازمی ہے۔ تفریح، کھیل اور عمدہ لٹریچر تربیت کا اہم حصہ ہوتے ہیں۔
بڑے سائز، خوبصورت گیٹ اَپ، دلچسپ اور معلوماتی مضامین، باتصویر سبق آموز کہانیوں سے مزین یہ رسالہ اپنی گوناگوں خوبیوں کے سبب بچوں کی دلچسپی اور توجہ اپنی طرف کھینچنے کا بہترین ذریعہ ثابت ہوگا، اور چھوٹی جماعتوں کے طلبہ و طالبات اس جریدے کے مستقل قاری بن کر اس کی سرکولیشن میں اضافے کا سبب بنیں گے۔
جناب اعظم طارق کوہستانی اس کے مدیر ہیں جو اس سے پہلے بچوں کے مقبول ماہنامہ ’’ساتھی‘‘ کے مدیر رہ چکے ہیں، اور محمد فیصل شہزاد اس کے مدیراعلیٰ ہیں، اور اس مؤقر جریدے کو جو اردو اور انگریزی دونوں میں شائع ہورہا ہے محترم رضا علی عابدی، ڈاکٹر معین الدین عقیل اور ڈاکٹر افتخار کھوکھر جیسی علمی شخصیتوں کی سرپرستی حاصل ہے۔
’’بچوں کا آشیانہ‘‘ کا یہ پہلا شمارہ ہے، اور یہ دو ماہی جریدے کے طور پر شائع کیا گیا ہے۔ اس کے بڑے سائز اور دیدہ زیب رنگین اوراق بچوں کے لیے ہی نہیں بلکہ بڑوں کے لیے بھی جاذبِ نظر ہیں۔ عمدہ مضامین اور تحریریں اس کی گوناگوں خوبیوں میں بہترین اضافہ کررہے ہیں۔ شان الحق حقی کی نظم ’’مکھی کی نصیحت‘‘، مائل خیرآبادی کی کہانی ’’امرود بادشاہ‘‘، ’’نیمو کی تلاش‘‘ جو بچوں کی مشہور فلم Finding Nemo سے ماخوذ ہے، نامور لکھاری جناب مرزا ہشام احمد بیگ باتصویر مرتب کرکے خوبصورت رنگوں میں ڈزنی موویز (Disney Movies) کے تعاون سے ترجمہ کرکے قسط وار پیش کررہے ہیں۔ بچوں میں مصوری کا ذوق اجاگر کرنے کے لیے سائرہ غفار نے لمبی ٹانگوں اور اونچی گردن والے جانور زرافہ کی تصویر پیش کی ہے جس میں بچوں سے رنگ بھرنے کو کہا گیا ہے، اچھا رنگ بھرنے والے بچوں کو رسالے کی طرف سے انعامات دیے جائیں گے۔ مشہور جانور لاما (اونٹ کا چھوٹا بھائی) جو براعظم جنوبی امریکہ کے پہاڑی سلسلے میں پایا جاتا ہے، کے بارے میں ایک دلچسپ، معلوماتی اور باتصویر تحریر ہے جسے جناب اشفاق احمد خاں نے مرتب کیا ہے۔ بچوں کی دلچسپی کے لیے باتصویر ’’ڈھونڈ کر دکھائیں‘‘ اور ’’شکرپارے‘‘ کے عنوان سے لطائف پیش کیے گئے ہیں۔ بچوں میں کہانی لکھنے کا ذوق پیدا کرنے کے لیے ’’کہانی لکھیں‘‘ کے عنوان سے ایک خالی صفحہ رکھا گیا ہے جس پر دی گئی تصویروں کی مدد سے بچوں کو کہانی لکھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ ’’انوکھا انڈہ‘‘ بچوں کے لیے ایک اچھی کہانی ہے جس کے آخر میں ایک سوال نامہ ہے جو بچوں کی دماغی ورزش کے لیے عمدہ کوشش ہے۔
’’ماموں مہربان سے پوچھیے‘‘ ایک اچھا سلسلہ ہے۔ احمد حاطب صدیقی کی دو چھوٹی چھوٹی دلچسپ نظمیں ’’یہ بھی غلط ہے، وہ بھی غلط ہے‘‘ رسالے کی خوبیوں میں اضافہ کررہی ہیں۔ حسام چندریگر کی الفاظ کی تلاش اور چند ساتھیوں کے تپتی دھوپ میں کوہ پیمائی اور بھول بھلیوں میں کھو کر ہوٹل کا راستہ بھولنے والے دوستوں کی مدد کے لیے باتصویر راستہ تلاش کرنا ہے۔ ’’ادھوری ہجرت‘‘ جنگل کے جانوروں کے بارے میں ایک عمدہ کہانی ہے جسے ترجمہ کرکے اور مختصر کرکے جناب محمد الیاس نواز نے پیش کیا ہے۔ ’’آرٹ کی چاٹ‘‘ راکعہ رضا کا بچوں کو رنگ دار تصویریں بنانے اور ان میں رنگ بھرنے کی کوشش سے مصوری سکھانے کا اچھا طریقہ ہے۔ جاسوسی باتصویر کہانی ’’خفیہ پیغام کیسے دیں؟‘‘ عرشمان طارق کا ایک دلچسپ جاسوسی طریقہ ہے جس میں باتصویر تراکیب درج ہیں۔ ’’سائمن کی حماقتیں‘‘ معروف لکھاری گل رعنا صدیقی کی انگریزی سے اردو میں ترجمہ کردہ ایک دلچسپ کہانی ہے۔ ’’چڑیا کا گھر‘‘ محمد فیصل شہزاد کی ایک دلچسپ سلسلہ وار کہانی ہے۔ ’’میرا اسکول‘‘ بچوں کے مشاہدے کی قوت بڑھانے کا ایک اچھا باتصویر سلسلہ ہے۔ اس کے علاوہ نئے الفاظ سیکھیں اور دیگر معلوماتی تحریریں رسالے کی افادیت میں مزید چار چاند لگانے کا باعث ہیں۔
غرضیکہ مجموعی طور پر یہ بچوں کے ادب میں ایک اچھا اور خوشگوار اضافہ ہے۔ اگر یہ رسالہ ماہانہ کردیا جائے اور اس کی ضخامت اور سائز کچھ کم کردیا جائے تو بہتر ہوگا، جس سے قیمت میں بھی کچھ کمی ہوجائے گی اور سرکولیشن میں اضافے کا امکان بھی ہے۔