کیا ہیں، کیوں ہوتے ہیں؟ والدین کیا کریں؟
اس کے ہاتھ کی مٹھیاں بھنچی ہوئی تھیں، اور گردن مسلسل ایک طرف کو ڈھلکی ہوئی تھی۔
ایمرجنسی روم میں سراسیمگی کی کیفیت تھی، ہر ایک حواس باختہ… ماں تو خیر ماں ہے، باپ بھی بالکل بے قابو ہورہا تھا۔ ٹیم لیڈر کبھی بچے کے سلسلے میں ہدایت دیتی اور کبھی والدین کے ہاتھ جوڑتی کہ اللہ کے واسطے ہمیں اپنا کام کرنے دیں، ہم جو کچھ کررہے ہیں ،بچے کی بھلائی کے لیے ہی کررہے ہیں۔
مجھے ایمرجنسی میں داخل ہوتے دیکھ کر اس نے فوراً تفصیلات بیان کرنا شروع کردیں، ایک سے دو بھلے۔
چند ماہ کی گول مٹول سی گڑیا سکون آور ادویہ کے باوجود ابھی بھی ہلکے ہلکے جھٹکے (Twitch) لے رہی تھی۔
خون کے نمونے نکالے جا چکے تھے، کینولا لگا کر ڈرپ شروع کی جاچکی تھی، اور اس کینولا کے ذریعے سکون آور، مسکن ادویہ دے کر جھٹکے روکنے کی جدوجہد جاری تھی۔ چند لمحوں میں تفصیلات سے آگہی کے بعد کچھ دیگر ادویہ کے استعمال کا مشورہ دیا اور والدین کو سمجھانا شروع کردیا۔
بچی کچھ دیر بعد پُرسکون ہوگئی، اور اسے بچوں کے وارڈ میں منتقل کرنے کی کارروائی شروع کردی گئی۔
یہ جھٹکے آخر ہیں کیا، کیوں ہوتے ہیں، کن کو ہوتے ہیں اور جھٹکوں میں والدین کیا کریں؟
بچوں کو جھٹکے لگتے دیکھ کر والدین کی تو جان ہی نکل جاتی ہے، اور وہ غلط بھی نہیں۔ مگر ہم سمجھاتے یہی ہیں کہ اگر آپ نے اپنے حواس پر قابو نہ رکھا تو جھٹکے لگنا زیادہ نقصان دہ ہوگا۔
بہرحال اللہ تعالیٰ نے اپنی کمال قدرت سے انسانی جسم کو توازن میں بنایا، اور جب یہ توازن برقرار نہیں رہتا تو خرابیاں در آتی ہیں۔ جھٹکے اسی توازن کے بگڑنے کا نام ہے۔
جسم میں موجود نمکیات، جسم میں موجود الیکٹریکل کرنٹ، کسی جرثومےکا دماغ پر حملہ ،یا انسانی دماغ کی ساخت اور عمل میں … یہ چند بڑی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے جسم کے اعصابی نظام کا توازن برقرار نہیں رہ پاتا اور نتیجتاً جھٹکے لگنے شروع ہوجاتے ہیں۔
جب آپ کا جسم یہ اعصابی توازن برقرار نہیں رکھ پاتا تو جسم میں عجیب و غریب قسم کی حرکات شروع ہوجاتی ہیں جنہیں جھٹکے کہا جاتا ہے۔
جھٹکے کیسے ہوتے ہیں
پورے جسم کی لرزہ کے انداز میں حرکت، جسم کے ایک مخصوص حصے کی بار بار حرکت جس پر آپ کا کوئی کنٹرول نہیں، آنکھوں کا پلٹ جانا/ چڑھ جانا، دانتوں کا بھینچ لینا، ایک ہی سمت میں چند سیکنڈ کے لیے آنکھوں کا ٹشیر جانا، بے ہوشی/ غشی کا دورہ، ہاتھ پاؤں کا کھنچنا/ ٹیڑھا ہوجانا، گردن کا ایک طرف لٹک جانا، بچوں کا چلتے ہوئے یا کھڑے ہوئے گر جانا، وغیرہ وغیرہ
جھٹکوں کی وجوہات
بخار کے ساتھ جھٹکے (Febrile Fits)
کچھ خاندانوں میں بخار کے ساتھ جھٹکے لگتے ہیں۔ بچوں کو ایسے جھٹکے ٹمپریچر میں یکایک تبدیلی کی وجہ سے لگتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ہمارے جسم میں مختلف نمکیات رکھے ہیں، جن کا بہت ہی مخصوص کام ہے، اور یہ ایک دوسرے کے کام میں مددگار بھی ہوتے ہیں۔ ان نمکیات کا توازن جب کسی بیماری یا کمی بیشی کی وجہ سے بگڑتا ہے تو انسانی جسم کی حرکات غیر متوازن ہوجاتی ہیں اور اسے جھٹکے لگنے لگتے ہیں۔ مثلاً جسم میں موجود کیلشیم اور میگنیشیم کا توازن بہت ضروری ہے، جن بچوں کا کیلشیم کم ہوجاتا ہے، یا کیلشیم میں توازن رکھنے والا ہارمون گڑبڑ کرتا ہے تو ان کو Hypocalcemic Fits پڑتے ہیں۔
اسی طرح جسم میں شکر کی مقدار کا توازن بچوں اور خاص طور پر نوزائیدہ بچوں میں اگر بہت ہی کم ہوجائے تو بچے کو جھٹکے لگ سکتے ہیں۔ ایسے جھٹکے بھی میٹابولک فٹس کے زمرے میں آتے ہیں اور Hypoglycemic Fits کہلاتے ہیں۔
دماغ کے انفیکشن (Meningitis/Encephalitis)
اگر کوئی جرثومہ بچے کے جسم میں داخل ہوجائے اور دماغ تک پہنچ کر اس پر اپنا اثر کرے تو اس کو دماغ میں انفیکشن یا گردن توڑ بخار کہا جاتا ہے۔ کسی بھی قسم کے جراثیم، وائرس، بیکٹیریا، پروٹوزووا یعنی کوئی بھی جراثیم جو دماغ پر انفیکشن کرے وہ گردن توڑ بخار کہلاتا ہے، اور اس میں تیز بخار کے علاوہ کبھی کبھی نارمل سے بھی بہت کم درجہ حرارت نومولود بچوں میں ملتا ہے، یعنی گردن توڑ بخار کے لیے بخار کا ہونا ضروری نہیں۔
دماغی ساخت/ افعال کی وجہ سے جھٹکے
اس قسم کے جھٹکے پیدائشی طور پر دماغی ساخت کی خرابیوں یا بعد میں کسی بیماری کی وجہ سے دماغی صحت میں خرابی کی وجہ سے پڑتے ہیں۔ مرگی اس کی ایک قسم ہے۔ اس کے علاؤہ اگر بچے کی پیدائش میں مشکلات ہوئی ہیں جس کی وجہ سے دماغ کو آکسیجن کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور اس کی وجہ سے ساخت اور افعال میں خرابی ہوگئی ہے، تب بھی بچوں کو جھٹکے پڑ سکتے ہیں۔ ایسے جھٹکے Hypoxic Fits کہلاتے ہیں۔
والدین کیا کریں
سب سے پہلا کام تو یہ ہے کہ اگر کسی بچے کو جھٹکے پڑے ہیں تو اسے فوراً اسپتال لے کر جائیں۔ جھٹکے پڑنے کے حالات، ٹمپریچر، خاندانی ہسٹری، یعنی ڈاکٹر کو ساری معلومات بلا کسی جھجھک کے بتائیں۔ تفصیلات چھپانے سے ڈاکٹر کا کوئی نقصان نہیں بلکہ آپ کے بچے کا ہی نقصان ہے۔ مثلاً اگر کسی بچے کو چھے ماہ سے چھے سال کے دوران جھٹکے پڑے ہیں اور پہلی بار ہی پڑے ہیں، اور اس کی فیملی میں اس طرح کے جھٹکوں کی ہسٹری موجود ہے تو ہم ڈاکٹر اپنے ورک اپ کو Febrile Fits پر زیادہ مرکوز کریں گے اگر ہمیں گردن توڑ بخار کی کوئی علامت محسوس نہ ہو۔ لیکن اگر بچے کو جھٹکے پڑے ہیں اور بخار بھی نہیں ہے، یا تھا، اور خاندانی ہسٹری میں بھی کچھ نہیں، تو شاید ہماری لائن آف ٹریٹمنٹ مختلف ہوگی۔ اس لیے بچے کی عمر، خاندانی ہسٹری، بخار، حالات، اور طبی معائنہ بہت ہی ضروری ہے۔
پہلے جھٹکے پر ہم کیا کریں گے
ایک بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ کسی بھی شخص کو جب پہلی مرتبہ جھٹکے پڑتے ہیں تو بلا تخصیص عمر، حالات… اس کو اسپتال میں داخل کرنا بہت ضروری ہے تاکہ اس کے جھٹکوں کی وجوہات کو سمجھا جاسکے۔ اس میں بچوں پر بہت زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔
اسپتال میں داخل کرنے اور اس بچے کو پُرسکون (Stabilized) کرنے کے ساتھ خون کے کچھ بنیادی ٹیسٹ کرائے جاتے ہیں جس میںSerum Electrolytes, Calcium,, Magnesium, CBC, Blood culture, Sugar levels, اور اگر گردن توڑ بخار کا خدشہ ہے تو CSF یعنی کمر کے پانی کا ٹیسٹ اور بعض اوقات ہمیں CT/ MRI دماغ کی بھی ضرورت پڑسکتی ہے۔
یہ سارے ٹیسٹ ہر بچے کے نہیں کرائے جاتے، صرف جن بچوں میں بہت ضروری سمجھے جاتے ہیں ان کے کرائے جاتے ہیں۔ اسی لیے مکمل معائنہ، خاندانی ہسٹری، اور کن حالات میں بچے کو جھٹکے پڑے، اور بچے کی عمر کتنی ہے… یہ بہت ضروری ہے۔
ایک مرتبہ یہ اندازہ ہوجائے کہ بچے کو گردن توڑ بخار نہیں ہے اور نمکیات کے توازن کے مسائل بھی نہیں، تو عام طور پر جن کی خاندانی ہسٹری بھی موجود ہو جھٹکے پڑنے کی، ایسے بچوں کو 24 گھنٹوں کی نگہداشت کے بعد چھٹی دے دی جاتی ہے۔
24 گھنٹے کیوں رکھتے ہیں؟ یہ سوال اکثر پوچھا جاتا ہے۔ اگر کچھ خاص بات نہیں ہے تو عام طور پر اس کی وجہ وہی ہے جیسے زلزلے کے بعد ہلکی نوعیت کے زلزلے 24 گھنٹوں میں آنے کے امکانات ہوتے ہیں، اسی طرح بچوں میں جھٹکے کے بعد آفٹر شاکس کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔
بخار کے جھٹکوں کے علاؤہ جو جھٹکے ہیں ان کے لیے ان کے مخصوص پروٹوکولز کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے، مثلاً:۔
اگر کسی بچے کو کمر کے پانی کے ٹیسٹ سے گردن توڑ بخار ثابت ہوجاتا ہے تو اس کو کم از کم دو ہفتے کی دوا انجکشن کے ذریعے دی جاتی ہے، اور اسی طرح جن میں نمکیات کے مسائل ہیں ان کے لیے لائن آف ٹریٹمنٹ مختلف ہوتی ہے۔
اس سے زیادہ تفصیلات کی گنجائش اس مضمون میں نہیں ہے۔
کام کی بات
کسی بچے کو جھٹکے پڑیں، بے ہوش ہوجائے، ایک طرف دیکھتا ہو، یا ایسی کوئی بھی حرکت جو آپ کو عجیب لگے اور عام بچوں سے مختلف ہو، تو بچے کو ڈاکٹر کو دکھائیں، اور اگر ممکن ہو تو اس خاص حرکت کی وڈیو بنائیں جس پر آپ کو جھٹکے کا شبہ ہے اور عام بچوں سے مختلف ہے، تاکہ ڈاکٹر کو آپ کی بات سمجھنے میں آسانی ہو۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ تمام بچوں کو اپنے گھر میں صحت مند رکھے، ماں باپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے۔
اگلے ہفتے ان شاء اللہ بچوں سے متعلق کسی اور موضوع کے ساتھ، فی امان اللہ