سیالکوٹ میں ضمنی انتخاب کی سرگرمیاں عروج پر ہیں، ان سطور کی اشاعت تک ضمنی انتخاب ہوچکا ہوگا، دھاندلی نہ ہوئی تو مسلم لیگ(ن) جیت جائے گی۔ تاہم مقامی حالات ایسے ہیں کہ ظاہرے شاہ کی صاحب زادی کو اپنے والد جیسی حمایت نہیں مل رہی، اس کے باوجود مسلم لیگ (ن) کی پوزیشن بہرحال بہتر ہے، البتہ مقابلہ خوب ہوگا اور نتیجہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی عثمان ڈار نے عہدہ چھوڑ دیا ہے۔ این اے 75پر ضمنی الیکشن میں انتخابی مہم چلانے پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لیا تھا، جس کے بعد انہوں نے عہدہ چھوڑ نے کا فیصلہ کیا۔ عثمان ڈار نے حلقے میں انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لیے وزیراعظم عمران خان سے اجازت مانگی ہے، جس کے بعد ان کی خواہش پر کابینہ ڈویژن کی جانب سے انہیں ڈی نوٹیفائی کردیا گیا۔ ضمنی انتخاب کے بعد وہ دوبارہ عہدہ سنبھال سکتے ہیں۔ عام انتخابات 2018ء میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے این اے 73 سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کے مقابلے میں انتخابات میں حصہ لیا تھا، جہاں خواجہ آصف 115067 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، جبکہ تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے حلقے سے 113774 ووٹ حاصل کیے۔ ضمنی انتخاب کے لیے یہاں مسلم لیگ(ن) کی امیدوار نوشین افتخار ہیں، وہ مرحوم ایم این اے افتخار شاہ ظاہرے کی صاحب زادی ہیں اور پی ڈی ایم کی مشترکہ امیدوار ہیں۔ ان کے جلسے میں مریم نواز خطاب کے لیے آئیں، ان کے سوا پی ڈی ایم کا کوئی رہنما نہیں آیا، اور نہ ہی پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتوں کے مقامی رہنما ان کے جلسے میں شریک ہوئے۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے جلسے سے اپنے خطاب میں کہا کہ سلیکٹڈ عوام کے بجائے سلیکٹرز کی خدمت کرنے میں لگا ہوا ہے، عمران خان کے دائیں بائیں آٹا، بجلی چور اور اے ٹی ایم بیٹھے ہوئے ہیں، عوام کوکہتا ہے میرے پاس جادوکا بٹن نہیں، نوازشریف نے4سال پہلے کہا تھا جاؤ بیٹا کرکٹ کھیلو، سیاست تمہارے بس کا روگ نہیں، کٹے والا مرغیوں، مرغیوں والا انڈوں، اور انڈوں والا فاقوں پر آگیا ہے۔ خواجہ آصف سے کہا گیا کہ نوازشریف کو چھوڑدو، خواجہ آصف نے کہا کہ مرجاؤں گا نوازشریف کا ساتھ نہیں چھوڑوں گا، خواجہ آصف نے جو بات اسمبلی میں کہی تھی وہ آج پورا پاکستان کہہ رہا ہے۔یہ الیکشن نہیں ایک جنگ ہے، اپنی بہن نوشین کو فتح یاب کرنا ہے، یہ جنگ نوازشریف نے ووٹ چوروں کے خلاف شروع کررکھی ہے۔ اللہ کا شکر ادا کررہی ہوں کہ پنجاب تاریخ میں پہلی بار حق کے لیے کھڑا ہوگیا ہے۔ نوازشریف نے محنت کرکے بجلی کے کارخانے کھڑے کیے اور 22، 22گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کو ختم کیا، دوسری طرف بجلی چور نے ایل این جی مہنگی خریدی۔ ڈسکہ سیالکوٹ میں جب پی ٹی آئی کا بندہ ووٹ مانگنے آئے تو پوچھنا عوام کی بجلی، گیس، روٹی، دوائی چوری کرکے کس منہ سے ووٹ مانگنے آئے ہو؟ جب وزراء کہتے ہیں مہنگائی زیادہ ہوگئی، عوام بھوکے مررہے ہیں تو کہتا ہے اپنے خرچے کم کرو۔ 50 لاکھ گھروں اور ایک کروڑ نوکریوں کا اعلان کرنے والا کٹے مرغیوں پر آگیا ہے۔ پنجاب سے شہبازشریف چھین لیا ہے، نوازشریف پنجاب کا ہی نہیں پورے پاکستان کا بیٹا ہے، پنجابیو! بتاؤ تمہارا روزگار، روٹی چھن گئی، پنجاب رورو کرنوازشریف اور وارث شاہ کو بھی یاد کرتا ہے۔جب موٹروے کے اوپر ایک خاتون کو اُس کے بچوں کے سامنے بے عزت کیا گیا تو حکومت نے پیغام دیا کہ رات کو دس بجے کیوں اکیلی نکلی تھی؟
…………
جہاں بدترین مہنگائی نے عام آدمی کا جینا حرام کررکھا ہے وہاں پر رہی سہی کسر سستے آٹے کی عدم دستیابی نے نکال کر رکھ دی ہے، اور سمبڑیال شہر و نواحی علاقوں میں غریب اور متوسط طبقے کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے حکومتی سطح پر سبسڈی والا سستا آٹا غائب ہونے سے مزدور اور غریب آدمی دو وقت کی روٹی کے آٹے کے حصول کے لیے دربدر خوار ہو رہا ہے، جبکہ عام مارکیٹ میں دکانوں پر 20کلو گرام آٹے کا تھیلا 1300روپے تک وافر مقدار میں سرعام فروخت ہو رہا ہے جو غریب آدمی کی پہنچ سے باہر ہے، اور ستم ظریفی کی بات ہے کہ شہریوں کو سستے آٹے کی فراہمی کے حوالے سے شہر سمبڑیال رورل ڈسپنسری کے قریب قائم کردہ اکلوتا سیل پوائنٹ بھی بند کرکے مقامی انتظامیہ فلور ملز سے مبینہ ملی بھگت کرکے مخصوص دکانوں پر ہی سبسڈی والا سستا آٹا بہت کم مقدار میں فراہم کررہی ہے جو کہ اونٹ کے منہ میں ’’زیرہ‘‘ کے مترادف ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ موجودہ ہوش ربا مہنگائی کے باعث جہاں پر زندگی اجیرن بنی ہوئی ہے، وہاں مقامی انتظامیہ ہمیں دو وقت کی روٹی کے لیے سستے آٹے کی فراہمی کے حوالے سے بھی ناکام ہو چکی ہے۔