تین اہل علم کی رحلت

گزشتہ دنوں ہمارے تین دوست (ادیب، محقّق اور نقّاد) اللہ میاں کے پاس چلے گئے، ان کی یاد کو تازہ کرنے کے لیے ان کا مختصر تعارف ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے:۔

 ڈاکٹر ندیم شفیق ملک (م:24 دسمبر 2020ء)۔

علامہ اقبال کے عاشق۔ اقبال پر ایک درجن سے زائد کتابیں تالیف کیں۔(اقبال کی سنہری یادیں۔ علامہ محمد اقبال کی زندہ یادیں۔ علامہ اقبال کی منوّر یادیں۔ علامہ اقبال، پنجاب پولیس کی خفیہ معلومات کے تناظر میں۔ اقبال کا خطبۂ الٰہ آباد/1930ء ایک مطالعہ۔ علامہ اقبال کی تابندہ یادیں۔ نوادراتِ علامہ اقبال۔ علامہ اقبال کے چند نادر و نایاب خطوط۔ علامہ اقبال:چند معاصرینِ اقبال۔ علامہ اقبال کے چند احباب۔۔۔ وغیرہ Iqbal in the English Press of Pakistan, A World Survey of Iqbal Studies )۔ اسی طرح قائداعظم اور تحریکِ پاکستان پر بھی متعدد کتابیں تالیف کیں۔ ان کی انگریزی اور اردو کتابوں کی تعداد پچاس سےزائد ہے۔اسلام آباد میں انھوں نے ایک مرکزِ تحقیق قائم کرکے مختلف موضوعات خصوصاً اقبال، جناح اور پاکستان پر کتابوں کا ایک بڑا ذخیرہ فراہم کیا تھا۔تحقیق کاروں کے لیے صلائے عام تھی۔
ملک صاحب سول سروس آف پاکستان میں تھے۔وفات کے وقت وہ نیشنل کونسل آف سوشل ویلفیئر اسلام آباد کے چیئرمین کے فرائض انجام دے رہے تھے۔اس سے پہلے وہ وفاقی وزارتِ خزانہ میں بطور سینئر جوائنٹ سیکرٹری اور بطور سیکرٹری وزارتِ ثقافت و ادبی ڈویژن میں خدمات انجام دیتے رہے۔انہوں نے پی ایچ ڈی کی دو ڈگریاں اور ایم فل کی تین ڈگریاں حاصل کی تھیں۔بے حد شریف النفس اور دین دار انسان تھے۔ادیبوں اور تحقیق کاروں خصوصاً اقبال، جناح اور پاکستان کے اسکالروں کی ہمہ پہلو مدد اور تعاون سے دریغ نہیں کرتے تھے۔

 پروفیسر احمدسعید(م:13 جنوری2021ء)۔

معلّم،مورّخ،محقّق اور نقّاد پروفیسر احمد سعید تحریکِ پاکستان اور قائداعظم پر سند کا درجہ رکھتے تھے۔ طویل عرصے تک ایم اے او کالج لاہور میں تاریخ کے استاد کے طور پر درس و تدریس کے فرائض انجام دیے۔ اردو اور انگریزی میں انھوں نے چالیس کے قریب کتابیں تصنیف و تالیف کیں۔ (حصولِ پاکستان۔ قائداعظم اور مسلم پریس۔ گفتارِ قائداعظم۔ اشاریہ قائداعظم۔ حیاتِ قائداعظم: چند نئے پہلو۔ قائداعظم، مسلم پریس کی نظر میں۔ مولانا اشرف علی تھانوی اور تحریکِ پاکستان۔ تحریکِ پاکستان، معاشی اور معاشرتی تناظر میں۔ انجمنِ اسلامیہ امرتسر کی تاریخ۔ روزنامہ زمیندار اور تحریکِ آزادی، توضیحی اشاریہ۔ اسلامیہ کالج لاہور، جلد اوّل۔ روزنامہ پیسہ اخبار اور تحریکِ آزادی: توضیحی اشاریہ۔ علامہ اقبال اور قائداعظم۔ بزم اشرف کے چراغ- ذکرِ مجذوب)
پروفیسر احمد سعید خاموش طبع اور اپنے کام سے کام رکھنے والے شخص تھے۔ بہت آہستہ گفتگو کرتے۔ دل و دماغ کا توازن ایسا کہ انھیں اشتعال نہیں دلایا جا سکتا تھا۔ ایک نہایت قابلِ قدر وصف یہ تھا کہ انھیں شہرت اور روپے پیسے سے رغبت نہ تھی۔ افسوس ہے کہ زندگی میں اس درویش منش شخص کی قدر نہیں کی گئی۔ اپنے پسندیدہ موضوعات پر ان کے پاس نہایت نایاب کتابیں اور دائرہ معارف موجود تھے جو انھوں نے برطانیہ اور بھارت سے جمع کیے تھے۔

ڈاکٹر گوہر نوشاہی(م:17جنوری 2021ء)۔

محقّق، نقّاد اور مدرّس تھے۔ ڈاکٹر وحید قریشی کے خاص شاگردوں میں شامل تھے۔ اورینٹل کالج لاہور سے ایم اے کیا۔ پھر ایران چلے گئے اور مشہد یونی ورسٹی سے وابستہ رہے۔ انھوں نے حسب ذیل کتابیں تصنیف و تالیف اور مدوّن کیں: ادبی زاویے۔ تحقیقی زاویے۔ یادگارِ سرسیّد۔ امتیاز علی تاج۔ ڈاکٹر وحید قریشی۔ غالب کی خاندانی پنشن۔ لاہور میں اردو شاعری کی روایت۔ شاہ نامۂ اردو۔ پدماوت اردو۔ مطالعۂ اقبال۔ قیام ِ پاکستان،ایک محنت کش کا روزنامچہ۔ منتخب مقالاتِ اردو۔ املا و رموزِ اوقاف۔ یادگارِ چشتی۔ محمود بیگ راحت کی نتائج المعانی، مثنوی ہشت عدل۔ بیتال پچّیسی۔ مثنوی رمزالعشق۔ ڈاکٹر جمیل جالبی،ایک مطالعہ۔
نمل یونی ورسٹی اسلام آباد کے شعبۂ اردو سے کئی برس تک وابستہ رہے۔ انکسار ان کے مزاج کا خاص وصف تھا۔ انھوں نے کئی برس تک مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد میں بھی علمی خدمات انجام دیں۔ انھوں نے برسوں تک درس و تدریس کے فرائض انجام دیے۔ آخری زمانے میں وہ بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی اسلام آباد اور نمل یونی ورسٹی اسلام آباد میں پڑھاتے رہے۔ 18 جنوری 2021ء کو شرق پور میں ان کی تدفین ہوئی۔