پمز کے ملازمین کا احتجاج

ریلی سے سراج الحق کا خطاب

اسلام آباد کے ہسپتال پمز کے ملازمین ایم ٹی آئی آرڈیننس کے خلاف گزشتہ پچاس روز سے احتجاج کررہے ہیں، ان ملازمین کی دل جوئی کے لیے سیاسی جماعتوں میں جماعت اسلامی سب سے پہلے ان کے پاس پہنچی، اور جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم پہلے روز سے ہی ان ملازمین کے ساتھ ہیں۔ جماعت اسلامی اسلام آباد نے ان کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا اور ایم ٹی آئی آرڈیننس کے خلاف شہر بھر میں ایک لاکھ پفلٹ تقسیم کیے۔ ان ملازمین کے ساتھ جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ لاہور سے آکر یک جہتی کرچکے ہیں۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے بھی ان کے لیے پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی ہے اور گزشتہ ہفتے ملازمین نے ریلی نکالی جس سے سینیٹر سراج الحق نے بھی خطاب کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایڈہاک بنیادوں پر ملک کو چلا رہی ہے، مشیر درآمد ہورہے ہیں، ہسپتالوں میں ٹھیکیداری نظام مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، وزیراعظم کے تبدیلی کے نعرے کھوکھلے ثابت ہوئے، قوم کا وقت ضائع کیا گیا۔ بند کمروں میں عوام کی قسمت کے فیصلوں اور ایک یرغمال سیاسی نظام کے تحت جمہوریت کبھی مضبوط نہیں ہوسکتی۔ فیصلہ کرنا ہوگاکہ ملک آئی ایم ایف کا ہے یا بائیس کروڑ عوام کا؟ مایوسی اور اندھیروں سے نکلنا ہوگا۔ انقلابی جدوجہد کی ضرورت ہے۔
اسلام آباد ڈی چوک میں پمز ہسپتال کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی جانب سے کیے گئے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ تعلیمی نظام کی تباہی کے بعد پی ٹی آئی نے ہیلتھ سیکٹر کو بھی بربادی کے دہانے پر پہنچا دیا۔ ہسپتالوں میں غریب عوام کے لیے ڈسپرین کی گولی تک میسر نہیں، حکمران طبقہ خود تو اپنے علاج کے لیے باہر چلا جاتا ہے، لیکن غریب علاج کے لیے در در کے دھکے کھا رہا ہے۔ ہسپتالوں کو ٹھیکیداری نظام کے تحت چلانے کی سازشیں ہورہی ہیں۔ پی ٹی آئی کے خیر پختون خوا میں ہیلتھ ریفارمز لانے کے دعوے فریب ثابت ہوئے، اب وہ پورے ملک کے بچے کھچے نظام کو بھی تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی ایڈہاک کی بنیاد پر ملک کو چلانے کی پالیسی کامیاب نہیں ہوگی۔ الیکشن سے قبل وزیراعظم یہ دعوے کرتے تھے کہ ان کے پاس دو سو معاشی ماہرین کی ٹیم موجود ہے، لیکن ڈھائی برسوں کے بعد بھی وہ ٹیم نظر نہیں آئی۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اشاروں پر ملک کو چلایا جارہا ہے، اب مشیر باہر سے درآمد ہورہے ہیں، قوم کو کچھ معلوم نہیں کہ ان کی تقدیر کے فیصلے کہاں پر لکھے جارہے ہیں۔ ایک یرغمال سیاسی نظام کے تحت ملک میں جمہوریت کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔ ملک پر آزادی کے بعد سے ایک ایسا طبقہ مسلط ہے جس نے عوامی فلاح و بہبود اور اداروں کے استحکام کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔ عوام نے فوجی اور جمہوری حکومتوں کے ادوار کو بخوبی دیکھ لیا ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت تعلیم، صحت، خارجہ، داخلہ محاذوں پر بری طرح ناکام ہوگئی ہے۔ وزیراعظم نے ملک کو مدینہ کی ریاست میں تبدیل کرنے کے دعوے کیے لیکن آج لاکھوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں، ہسپتالوں میں بنیادی صحت کی سہولتیں دستیاب نہیں، کروڑوں لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، انصاف اور احتساب کے وعدے فریب ثابت ہوئے، حکومت نہ صرف کسی بھی شعبے میں بہتری لانے میں ناکام ہوئی بلکہ اس نے اداروں کو مزید متنازع بنایا اور کمزور کیا، ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ قرضے لیے گئے، مہنگائی و بے روزگاری کے ریکارڈ قائم ہوئے، پڑھے لکھے نوجوان اپنی ڈگریاں جلا کر چوکوں میں مزدوری کے انتظار میں بیٹھے ہیں، لنگر خانوں کے باہر لائنیں لگی ہوئی ہیں، گزشتہ ڈھائی برسوں میں لاکھوں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے۔امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ جماعت اسلامی عوام کے چہروں پر مسکراہٹیں دیکھنا چاہتی ہے۔ مایوسی اور اندھیروں سے نکلنا ہوگا۔ ملک کو پٹڑی پر چڑھانے کے لیے ایک انقلابی جدوجہد کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی نے اسلامی پاکستان کی منزل کے حصول کے لیے تحریک کا آغاز پہلے ہی کردیا ہے، جس کے تحت خیبر پختون خوا کے مختلف شہروں اور گوجرانوالہ میں جلسے اور ریلیاں ہوئیں۔ آنے والے دنوں میں پنجاب میں تحریک کو مزید تیز کیا جائے گا۔ سرگودھا میں جلد بڑا جلسہ کریں گے، جماعت اسلامی کے کارکن تیار رہیں۔