کامونکے بار ایسوسی ایشن کے نو منتخب صدر کی صحافیوںسے گفتگو
سوئی ناردرن گیس کمپنی میں گیس کا بحران شدید ہوگیا۔ سوئی گیس حکام کے مطابق سسٹم میں صرف 4300 ملین مکعب فٹ گیس رہ گئی ہے، اگر گیس مزید کم ہوئی تو سسٹم آپریشنل رکھنا مشکل ہوجائے گا۔ حکام کے مطابق گیس سے بجلی بنانے والی نان ایکسپورٹر اور ایکسپورٹ صنعتوں کوگیس کی فراہمی معطل کردی گئی ہے، گیس کی مزیدکمی ہوئی تو تمام صنعتوں کو گیس سپلائی بند کردی جائے گی۔
’’اراکینِ بار نے مجھ پر اپنے جس اعتماد کا اظہار کیا اور اپنی محبتوں سے نوازا، اُس پر میں اُن کا شکرگزار رہوں گا۔‘‘ ان خیالات کا اظہار تحصیل بار ایسوسی ایشن کامونکے کے نومنتخب صدر چودھری محمد عارف گورائیہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چودھری حیدر علی جعفری ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کے مفادات کا تحفظ کرنے کے ساتھ ساتھ بار اور بینچ کے درمیان توازن پیدا کرنے کی بھرپور جدوجہد کروں گا اور کالے کوٹ کی عظمت اور حرمت میں مزید اضافے کے لیے کوئی کسر نہ چھوڑوں گا۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کا بول بالاکرنے کے لیے اصولوں پر سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، اور ناانصافی پر نہ صرف آواز اٹھائی جائے گی بلکہ عملی طور پر ڈٹ کر مقابلہ بھی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بحیثیت صدر تحصیل بار ایسوسی ایشن وکلا کی عزتِ نفس اور تقدس کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، وکلاء کے مسائل حل کروانا اوّلین ترجیح ہے، بہت جلد اس سلسلے میں اہم اقدامات اٹھائے جائیں گے
’’ہونہار طلبہ ہمارا سرمایۂ افتخار ہیں، مستقبل میں انہی بچوں کو ملک و قوم کی باگ ڈور سنبھالنی ہے، کوئی بھی قوم تعلیم کے بغیر ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتی، اور اس میں اساتذہ کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے‘‘۔ ان خیالات کا اظہار ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر کامونکے رانا محمد ارشاد خاں نے اپنے بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کی تعمیر و ترقی کے لیے طالب علم کی تعلیم و تربیت اہم کردار ادا کرتی ہے، تعلیم کے بغیر ملکی ترقی کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں وہی قوم ترقی کرتی ہے جس کے مرد و زن تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوں۔ تعلیم انسان میں شعور پیدا کرتی ہے اور اسے اخلاق کے ساتھ ساتھ اچھے برے کی تمیز بھی سکھاتی ہے۔ تعلیم ہی وہ بنیادی چیز ہے جس کی وجہ سے اللہ پاک نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ ملک و قوم کی ترقی کے لیے عورت و مرد کا تعلیم یافتہ ہونا نہایت ضروری ہے۔