امراض سے متعلق مرکزی امریکی ادارے ’’سی ڈی سی‘‘ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کووِڈ 19 وائرس کی نئی قسم (B.1.1.7) سے متاثر ہونے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے جو مارچ تک سب سے زیادہ ہوجائے گی۔ نتیجتاً اسپتالوں میں داخل ہونے اور مرنے والوں کی تعداد بھی بہت بڑھ سکتی ہے۔ ستمبر 2020ء میں اسی وائرس کی ایک نئی قسم برطانیہ میں سامنے آئی جو زیادہ تیزی سے پھیلنے اور زیادہ تعداد میں لوگوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس بارے میں یورپی ماہرین اور عالمی ادارئہ صحت پہلے ہی خبردار کرچکے ہیں کہ یہ کووِڈ 19 کی پچھلی قسم کے مقابلے میں 50 تا 70 فیصد زیادہ تیز رفتار پھیلاؤ کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اب تک کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ہر ایک لاکھ افراد میں سے تقریباً 150 افراد اس کی نئی قسم سے متاثر ہیں، لیکن یہ شرح مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ اگرچہ امریکہ میں اب تک کووِڈ 19 کی نئی قسم سے متاثر ہونے والے صرف 76 افراد ہی ریکارڈ پر ہیں جو وہاں کورونا وائرس کے مریضوں کی مجموعی تعداد (2 کروڑ 41 لاکھ) کے مقابلے میں بہت کم ہیں، لیکن ’’سی ڈی سی‘‘ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے، کیونکہ کورونا وائرس کی یہ نئی قسم بہت تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ادارے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مارچ تک کووِڈ 19 کی نئی قسم اسی وائرس کی پرانی قسم کے مقابلے میں زیادہ لوگوں کو متاثر کررہی ہوگی۔ ’’سی ڈی سی‘‘ نے احتیاطی تدابیر پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کےلیے سماجی فاصلوں، ماسک اور دوسرے اقدامات پر پچھلے سال کی نسبت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ کووِڈ 19 کی نئی قسم سے شرحِ اموات بہت کم ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر لوگوں کی بہت بڑی تعداد اس سے متاثر ہوگئی تو کم تر شرح اموات کے باوجود، نئی قسم کے کورونا وائرس سے مرنے والوں کی مجموعی تعداد بہت زیادہ ہوگی۔
کراچی کے مَردوں میں منہ کے سرطان میں تشویش ناک اضافہ
کراچی میں مَردوں میں منہ اور حلق کے سرطان (اورل کینسر) میں تشویش ناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ کراچی کینسر رجسٹری(کے سی آر) کے مطابق کراچی کے مَردوں میں منہ کا سرطان سب سے زیادہ عام ہے، جبکہ خواتین میں چھاتی کا سرطان سب سے زیادہ، اور اس کے بعد منہ کا سرطان بھی عام ہے۔ جنوری2017ء اور دسمبر 2019ء کے دوران حاصل کیے گئے کراچی کینسر رجسٹری کے ڈیٹا بیس کے مطابق کراچی میں سرطان یا ناسور سے متعلق 33 ہزار 900 کیسز رجسٹرڈ ہوئے جس میں خواتین کی تعداد17490 یعنی52.5فیصد، جبکہ مردوں میں یہ تعداد 15819یعنی 47.5فیصد تھی، کراچی کینسر رجسٹری نے مختلف اقسام کے سرطان کے تیزی سے پھیلاؤ پر اپنی فکر کا اظہار بھی کیا ہے۔ یہ بات آغا خان کے پروفیسر اور کراچی کینسر رجسٹری کے سربراہ ڈاکٹر شاہد پرویز نے ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی) جامعہ کراچی کے سیمینار روم میں عوامی آگاہی پروگرام کے تحت ”سرطان اور کراچی کینسر رجسٹری“ کے موضوع پر اپنے آن لائن لیکچر کے دوران کہی۔ لیکچر کا انعقاد پی سی ایم ڈی نے کیا جس کا مقصد صحت کے سنگین مسائل سے عوام کی آگہی تھا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے بچوں اور نوجوانوں میں ہڈیوں، دماغ اور خون کا سرطان زیادہ عام ہے، جبکہ بڑی آنتوں کا سرطان مرد و زن دونوں میں عام ہے، اس کے علاوہ ہیپاٹائٹس ’بی‘ اور ’سی‘ کے پھیلاو کی وجہ سے جگر کا سرطان بھی کراچی میں عام ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کینسر رجسٹری کے مطابق امراض کے پھیلاو کے یہ اعداد و شمار پریشان کن صورت حال کی طرف اشارہ ہیں جو متعلقہ اداروں کی جانب سے فوری توجہ کے متقاضی ہیں۔
یوٹیوب نے ویڈیوز اور ای کامرس کے دواہم فیچر پیش کردیے
یوٹیوب نے حال ہی میں مخصوص ہیش ٹیگ ویڈیوز کے لیے علیحدہ پیج کا اعلان کیا تھا، اور اب اس نے دو شاندار فیچر پیش کیے ہیں جو یوٹیوبر کے لیے بھی نہایت مددگار ثابت ہوسکتےہیں۔
ان میں سے ایک فیچر ویڈیو میں موجود آئٹم یا اشیا کو ٹیگ کرنے کا ہے، اور دوسرا فیچر یہ ہے کہ کسی بھی ویڈیو کو اپ لوڈ کرکے آپ فوری طور پر 24 گھنٹے اس کی مقبولیت اور دیگر تفصیلات کا احوال معلوم کرسکتے ہیں۔ بعض اہم یوٹیوبرز اور ویڈیو بنانے والے اداروں کو پلیٹ فارم کی طرف سے دعوت دی گئی ہے کہ وہ ویڈیو کے اندر ہی موجود مختلف اشیا کو ٹیگ کرسکتے ہیں۔ اس میں کوئی کتاب بھی ہوسکتی ہے، کوئی فون یا کوئی فرنیچر بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔ مثلاً اگر کوئی یوٹیوبر کسی فون اور اس سے منسلک آلات پر گفتگو کررہا ہے تو وہ ویڈیو کے دوران ہی ٹیگ کرکے اس کی تفصیلات، ویب سائٹ یا قیمت وغیرہ شامل کرسکتا ہے۔ فی الحال یہ آپشن امریکہ میں دیکھا گیا ہے اور بہت جلد پوری دنیا کے لیے دستیاب ہوگا۔
اگرچہ یوٹیوب اسٹوڈیو میں ویڈیوز کے لیے میٹرکس انسائیڈر پہلے سے ہی موجود ہے، تاہم اس میں ایک نیا فیچر شامل کیا گیا ہے جو بالخصوص ان یوٹیوبرز کے لیے ہے جو لمحہ بہ لمحہ اپنی تخلیقات پر فکرمند رہتے ہیں۔ اس کی بدولت آپ دیکھ سکیں گے کہ نئی ویڈیو اپ لوڈ ہونے کے 24 گھنٹے بعد کیا صورت حال ہے اور اس کے بنیادی ڈیٹا کیا ظاہر کرتے ہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اس طرح آپ دو ویڈیوز کی 24 گھٹنے کی صورت حال ایک ساتھ دیکھ سکتے ہیں۔ اس طرح ویڈیوز کی کارکردگی کو بہتر طور پر جاننے اور معلومات حاصل کرنے میں بہت مدد مل سکے گی۔