بیاد عبدالعزیز غوری ؒ۔

الوداع الوداع غوری صاحب الوداع۔ جماعت اسلامی ضلع سانگھڑ کی پہچان، اس کی آن، اس کی شان عبدالعزیز غوری زندگی کی 80 بہاریں گزار کر خلدِ بریں جا بسے۔ عبدالعزیز غوری مرکزی مجلس شوریٰ، صوبائی مجلس شوریٰ، ضلعی امارت کے ساتھ ساتھ مختلف ذمہ داریوں پر فائز رہے۔ اپنی پُرجوش خطابت کے ذریعے مرکزی ذمہ داران کے ساتھ ساتھ ہر سطح پر عوام کے دلوں میں بستے تھے۔ کیا اپنے، کیا پرائے… سب ان کی پُرجوش خطابت کے سحر میں مبتلا تھے۔ ان کی نمازِ جنازہ میں ہزاروں لوگوں کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ ہر دل کی دھڑکن تھے۔ ہر دل کی دھڑکن کیوں نہ ہوتے، وہ بتاتے ہیں کہ ’’دورِ جمعیت میں ہم پر انقلاب کا ایسا نشہ چھایا ہوا تھا کہ تحریک کے سوا نہ کوئی چیز نظر آتی تھی اور نہ ہی نظروں میں جچتی تھی۔ شان آنکھوں میں نہ جچتی تھی۔ جہاں داروں کی ہم بڑی سے بڑی طاقت سے ٹکرا گئے۔ باطل قوتوں کے طاقت ور ہونے کا گمان تک دل میں نہ گزرا۔ جوانی کا جوش تھا، دل ودماغ میں تحریکی لٹریچر سمایا ہوا تھا، تقریر کرتا تو بے لگام مسلسل کئی گھنٹے بولتا چلا جاتا، جو بھی راستے میں حائل ہوتا اُسے بلڈوز کرتا ہوا گزر جاتا۔ جماعت کے مربی مجھے ہاتھ ہلکا رکھنے کی تلقین کرتے، مگر میں اس کو مداخلت سمجھتا۔ میں نے اپنی زندگی میں کبھی مداہنت کا راستہ اختیار نہیں کیا‘‘۔ غوری صاحب کئی بار زنداں کی سلاخوں کے پیچھے دھکیلے گئے۔ جمعیت کے زمانے میں تحریکِ ختم ِنبوت، تحریک ِنظام ِمصطفی، ڈی پی آر جیل میں بھی دیوانہ چین سے نہ بیٹھا ،درسِ قرآن کا حلقہ قائم کرکے فریضۂ اقامتِ دین کا پرچم بلند رکھا۔
عبدالعزیز غوری 1947ء میں 7 سال کی عمر میں اپنے والدین کے ساتھ ہجرت کرکے پاکستان آئے۔ ضلع سانگھڑ میں گزشتہ 60 سال اس مردِ مجاہد نے نفاذِ اسلام کی جدوجہد کرتے ہوئے، ہر دور میں باطل کو للکارتے ہوئے، عوام کے حقوق کی جنگ لڑتے ہوئے، بلاتفریق رنگ و نسل و فرقہ عوام کی خدمت کرتے ہوئے گزارے۔ 1983ء اور 1987ء میں اپنے حلقے سے کونسلر منتخب ہوئے۔ 2001ء کے بلدیاتی انتخاب میں یوسی ناظم منتخب ہوئے۔ ضلع کونسل میں پی پی کا حزبِ اختلاف میں بڑا گروپ تھا، انہوں نے عبدالعزیز غوری کو قائدِ حزبِ اختلاف منتخب کیا۔ یہ ان کی ہردلعزیزی کا ثبوت ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے تعزیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہیں زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بعض افراد کی جدائی ان کے خاندان کا نقصان ہوتی ہے، عبدالعزیز غوریؒ کی جدائی نہ صرف غوری خاندان بلکہ تحریکِ اسلامی اور پورے شہر کا نقصان ہے، اس لیے میں اہلِ ٹنڈوآدم سے بھی تعزیت کرنے آیا ہوں۔ اس اجتماع میں عبدالعزیز غوری کے سیاسی مخالفین بھی موجود ہیں۔ ان کی دشمنی کسی فرد کے ساتھ نہیں تھی، ان کی دشمنی اس نظام کے ساتھ تھی جس نے لوگوں کا جینا حرام کردیا ہے۔ ایسے لوگ بہت کم پیدا ہوتے ہیں، اسی لیے علامہ اقبال نے کہا ہے

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

عبدالعزیز غوری سے عقیدت و محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم سب اس باطل نظام کو مٹانے کے لیے اٹھ کھڑے ہوں، عبدالعزیز غوری جسے مٹانے کے لیے عمر بھر سربکف رہے۔
اس موقع پر عبدالعزیز غوری کے بیٹوں عمران عزیز غوری، احمد بلال غوری نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہمارے والد نے جس مقصد کے لیے ساری زندگی گزاری ہم بھی اسی پر چلیں گے اور اس راستے میں بڑی سے بڑی قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ تعزیتی ریفرنس میں عبدالعزیز غوری پر عقیدت و محبت کے پھول نچھاور کرنے والوں میں سابق سینیٹر جام کرم علی خان، سینیٹر امام الدین شوقین، بار کونسل کے صدر عبداللہ خٹک، تحفظ ِ ختم ِ نبوت کے مولانا راشد مدنی، جیے سندھ کے محمد خان پنہور، امن کمیٹی کے سیکریٹری غلام قادر قریشی، انجمن ِ تاجران کے صدر محمد اقبال بھٹی، نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو، امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی، ڈپٹی سیکریٹری جنرل عبدالوحید قریشی، امیر جماعت اسلامی ضلع سانگھڑ محمد رفیق منصوری، نائب امیر مشتاق عادل، قیم عبدالغور انصاری، امیر جماعت اسلامی ٹنڈو آدم عبدالستار انصاری بھی موجود تھے۔