میر تقی میر کا غیر مطبوعہ دیوانِ ہفتم:دریافت اور انکشاف

کلیہ زبان ہائے شرقی، اورینٹل یونیورسٹی، نیپلز، اٹلی

مرتب و پیشکش : ڈاکٹر معین الدین عقیل
ناشر : سنگِ میل پبلی کیشنز، لوئر مال،لاہور
صفحات : 128 قیمت:900روپے

اردو زبان و ادب اور خاص طور پر اردو شاعری کو جن شاعروں نے وقار اور شہرت عطا کی ہے، اُن میں میر تقی میرؔ کا نام بھی سرفہرست ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اگرچہ میرؔ نے فارسی میں بھی شاعری کی اور فارسی نثر میں بھی کتابیں لکھیں، لیکن اس کی اصل شہرت و حیثیت اس کی اردو شاعری کی وجہ سے ہے جو اس کے تخلیق کردہ چھے دواوین یا چھے مجموعوں میں شامل ہے جو بار بار شائع ہوتے رہے ہیں، اور اب بھی شائع ہوتے اور مقبولیت حاصل کرتے ہیں۔ لیکن ایک تازہ دریافت اور انکشاف کے مطابق میر کی شاعری کا ایک اور مجموعہ یا ساتواں دیوان: ’’دیوانِ ہفتم‘‘ بھی میر نے تخلیق کیا تھا، جو اب تک غیر مطبوعہ تھا اور میر کے چاہنے والوں اور اس کی شاعری اور فن کے ماہرین کے بھی علم میں نہیں تھا۔ اس غیر مطبوعہ ’’دیوانِ ہفتم‘‘ کو حال ہی میں ایک عالمی شہرت یافتہ اور ممتاز اور معروف اسکالر ڈاکٹر معین الدین عقیل نے دریافت کیا ہے، جو کینیڈا کے ایک مشہورِ زمانہ نومسلم اردو اسکالر عبدالرحمٰن بارکر کے کتب خانے میں تھا، جو اب ان کے ذخیرۂ کتب کے ساتھ کوالالمپور کی ’’بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی‘‘ کے ادارۂ ’’اسلامک سویلائزیشن اینڈ تھوٹ‘‘ کے کتب خانے میں منتقل ہوگیا ہے اور وہاں محفوظ ہے۔
اس غیر مطبوعہ دیوان کی اہمیت کے پیش نظر، بڑی کوششوں سے اس کا عکس حاصل کرکے، فاضل اسکالر ڈاکٹر معین الدین عقیل نے اسے مرتب کیا ہے، اور شائقینِ ادب کی خدمت میں پیش کرکے ایک منفرد اور مثالی ادبی خدمت انجام دی ہے، جو دراصل اس صدی کے سال 2020ء میں اردو شاعری کی تاریخ میں اب تک کے ایک اہم انکشاف سے کم نہیں۔
ڈاکٹر معین الدین عقیل پاکستان کے ایک ایسے مثالی و ممتاز محقق و مصنف ہیں جنہیں ان کی تصنیفی خدمات کے سبب عالمی سطح پر شہرت و امتیاز حاصل ہے، اور جنہوں نے اپنے ملک کی دو، اور اٹلی اور جاپان کی پانچ نمائندہ اور عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹیوں میں جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کی تاریخ و تہذیب اور ادب سے متعلق اپنی تحقیقات اور اردو زبان و ادب کی تعلیم و تدریس کے ذریعے، اور بین الاقوامی سیمیناروں اور کانفرنسوں میں شرکت کرکے قابلِ فخر عزت و توقیر حاصل کی ہے، اور متعدد باوقار اعزازات حاصل کرکے ملک و قوم کا نام روشن کیا ہے۔ قومی سطح پر 85 سے زیادہ تصانیف اور چار سو سے زیادہ مضامین و مقالات ان سے یادگار ہیں، جب کہ زیر نظر ’’میر تقی میر کا غیر مطبوعہ دیوانِ ہفتم‘‘ ان کا تازہ اور یادگار ادبی و تحقیقی کارنامہ ہے جو یقین ہے کہ اپنی ادبی و تہذیبی خصوصیات کی وجہ سے ایک مثالی توجہ اور مقبولیت حاصل کرے گا۔
(انگزیری سے ترجمہ)