آفریں‘ آفریں! عافیہ آفریں!۔

(ڈاکٹر عافیہ کی قید و بند کے 17 سال)

دینِ اسلام کی دخترِ یاسمیں
خِطّۂ پاک کی پیکرِ نازنیں
شہرِ قائد کی اک بیش قیمت نگیں
استقامت میں بھی جس کا ثانی نہیں
نورِ ایماں سے روشن ہے جس کی جبیں
آفریں، آفریں! عافیہ آفریں!
سامنا جب کیا تُو نے ہر دار کا
بے گناہی بنی، جرم کردار کا
تھوپا الزام دشمن نے ہتھیار کا
فیصلہ تھا یہ امریکی دربار کا
بے گناہی کے شاہد فلک اور زمیں
آفریں، آفریں! عافیہ آفریں!
رہنما جھوٹے وعدے ہی کرتے رہے
اور ڈالر سے پیٹ اپنا بھرتے رہے
یہ سب ناخدائوں سے ڈرتے رہے
سالہا سال یونہی گزرتے رہے
تُو رِہا ہو، یہ ان کو گوارا نہیں
آفریں، آفریں! عافیہ آفریں!
ہیں مشرفؔ سے عمرانؔ خان تک تمام
مقتدر سب ہیں یہ سامراجی غلام
عافیہ کی رہائی سے کیا ان کو کام
ہے طاغوت کے بس میں ان کی لگام
یہ یہود و نصاریٰ کے ہیں خوشہ چیں
آفریں، آفریں! عافیہ آفریں!