مہنگائی اور بے روزگاری کا اصل سبب

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کی غریب مکائو مہم کے تحت آئی ایم ایف کی تابعداری جاری ہے اور ایک دفعہ پھر بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانے کی تیاری ہورہی ہے۔ قرضے موخر کرانا مسئلے کا حل نہیں، معیشت کو سود سے پاک اور استعمار کے شکنجے سے آزاد کرانے کی ضرورت ہے۔ حکمرانوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ قرضے چند ماہ موخر کرانا مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ معیشت کو اسلامی اصولوں پر ڈھالنا ہوگا اور اسے استعمار کے شکنجوں سے آزاد کرانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی آئی ایم ایف سے قرضوں کی اگلی قسط کے حصول کے لیے بات چیت ہورہی ہے جس کے نتیجے میں مہنگائی کا ایک اور طوفان آئے گا کیونکہ حکمران بے چون و چراں آئی ایم ایف کی شرائط قبول کرنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے قومی خزانے کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔ مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے۔ مہنگائی کا اعتراف کرنے پر خود وزیراعظم بھی مجبور ہوگئے ہیں، ان کا یہ بھی اعتراف ہے کہ آمدنی میں اضافے کے اسباب بھی سامنے نہیں آرہے ہیں۔ مہنگائی سے پریشان عوام کے لیے روزانہ کی بنیاد پر یہ خبر آتی ہے کہ آج بجلی کے دام بڑھ گئے، پٹرول کے نرخوں میں اضافہ ہوگیا۔ اشیائے ضرورت کی ہر شے میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے۔ مہنگائی کا اصل سبب کیا ہے، اس کی طرف صرف امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق توجہ دلارہے ہیں۔ اس وقت صرف جماعت اسلامی اور اس کے قاید ہیں جو قوم اور حکمرانوں کو اصل مسئلے کی طرف توجہ دلا رہے ہیں۔ سراج الحق کی قیادت میں صرف جماعت اسلامی مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف سیاسی مہم چلارہی ہے۔ یہ مہم دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ جتنے بھی مذاکرات ہورہے ہیں ان کا مرکزی نکتہ بجلی، گیس، پٹرول کی قیمتوں اور ٹیکسوں میں اضافہ ہے، آئی ایم ایف کے مذاکرات میں آئی ایم ایف کی شرائط کو ماننے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ 16 ارب ڈالر کے قرضے کی اگلی قسط وصول کرنے کے لیے بجلی کے نرخوں میں 25 سے 30 فیصد اضافے کی اصولی منظوری دے دی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کے مطالبات کس حد تک پہنچ گئے ہیں اس کا اندازہ اس خبر سے لگایا جاسکتا ہے کہ آئی ایم ایف نے سی پیک کے تحت چینی کمپنیوں کو دیے جانے والے ٹیکس استثناء کے بارے میں سوال بھی پوچھا تھا۔ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ بجلی، گیس، پٹرول کے نرخوں اور ظالمانہ استحصالی ٹیکسوں کی تعداد اور شرح میں اضافہ آئی ایم ایف کے حکم پر کیا جاتا ہے۔ استحصالی اور استعماری نظام معیشت کی جڑ سود ہے، لیکن اصل سبب کو دور کرنے کی کوئی کوشش نہیں کررہا۔ مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مرض کی اصل جڑ کی نشاندہی کی ہے۔ یعنی سودی نظام معیشت اور آئی ایم ایف کا استعماری کردار، قائد اعظم نے قیام پاکستان کے بعد اسٹیٹ بینک سے اپنے خصوصی خطاب میں یہی ٹاسک دیا تھا کہ پاکستان سودی سامراجی اور استحصالی نظام کا متبادل ماڈل تیار کرے۔ یہی نظام معیشت دنیا کو جنگوں کی آگ میں دھکیلنے کا سبب ہے۔ پاکستان کی سیاسی جدوجہد کا مرکزی نکتہ بھی یہی ہونا چاہیے۔ امریکا اور عالمی سرمایہ دارانہ نظام غلامی اور مہنگائی کا اصل سبب ہے۔ سودی معیشت کے خلاف جدوجہد کیے بغیر مہنگائی اور بے روزگاری کا علاج نہیں ہوسکتا۔
اس نظام کی موجودگی میں کسی بھی ملک کو معیشت کے بارے میں آزادانہ فیصلہ کرنے کا اختیار ہی حاصل نہیں ہے۔ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد آئی ایم ایف کی استعماری گرفت میں سختی آگئی ہے۔ ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا کے کمزور ممالک کے لیے آئی ایم ایف کے تمام مشورے تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ آئی ایم ایف کی جانب سے جو مشورے دیے جاتے ہیں اس کے نتیجے میں معاشی وسائل پر حکومتوں کا کنٹرول کمزور پڑ جاتا ہے۔ ٹیکسوں اور محصولات میں اضافہ اور کرنسی کی شرح میں کمی اور ڈالر کی قیمت میں اضافہ کا مسلسل حکم دیا جاتا ہے۔ آئی ایم ایف معاشی بحران سے متعلق اقدامات کو اصلاحاتی اسکیم کے نام سے پیش کیا جاتا ہے، اس کے نتیجے میں معیشت مزید تباہ ہوتی ہے۔ پاکستان کے معاشی بحران کا اصل سبب آئی ایم ایف کے احکامات ہیں جنہیں امریکا کنٹرول کرتا ہے۔ اب حکومتوں کو اپنی معاشی ٹیم مقرر کرنے کا بھی اختیار نہیں رہا ہے۔ آئی ایم ایف کے ذریعے استحصالی اور سامراجی کی غلامی مسلط ہوچکی ہے جس کے خلاف تحریک اوّلین سیاسی ترجیح ہونی چاہیے۔