تحفظ ختم نبوت ناموس اہل بیت و عظمت صحابہ کرام کانفرنس

حیدرآباد کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اور بڑی تعداد میںعلماء و مشائخ کی شرکت

حیدر آباد میں تحفظ ختم نبوت ، ناموس اہل بیت و عظمت صحابہ ؓ کانفرنس کا علماء مشائخ رابطہ کونسل سندھ نے اہتمام کیا تھا ،جس میں صوبہ بھر سے علما و مشائخ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسداللہ بھٹو ، علماء مشائخ رابطہ کونسل پاکستان کے صدر میاں مقصود احمد، ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیر اور علمائمشائخ رابطہ کونسل کے چیئرمین خواجہ معین الدین کوریجہ نے خطاب کیا۔
تحفظ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ73 برسوں سے قابض اشرافیہ نے عوام کو آئی ایم ایف اور عالمی بنک کی ہتھکڑیاں پہنانے کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔یہ ملک جو کروڑوں اسلامیان برصغیر کی امانت ہے ، پر عرصہ دراز سے وہ لوگ مسلط ہیں جنہوںنے نظریہ پاکستان سے غداری کی اور ہر اس جدوجہد میں رخنے ڈالنے کی کوشش کی جس کا مقصد پاکستان کو اسلامی و فلاحی مملکت بنانا تھا۔ اشرافیہ کی اولادیں بیرون ملک رہتی ہیں، ان کے کاروبار بھی باہر ہیں اور یہ خود یہاں اپنی جیبوں میں گرین کارڈ ڈال کر گھوم رہے ہیں۔انہوںنے حاضرین پر زور دیتے ہوئے کہاکہ وہ پاکستان میں نظام مصطفیٰ کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کے دست و بازو بنیں۔ یہ ملک ہمارا ہے اور اس کی نظریاتی اساس کے تحفظ کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ علماءمشائخ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اٹھیں اور ان طاغوتی و ظالم قوتوں کے خلاف متحد ہوکر میدان عمل میں آ ئیں۔ امت کو تقسیم کرنے والے شیطان کے ایجنٹ ہیں۔ ہمیں تقسیم در تقسیم کیا جا رہا ہے گروہ و مسلکوں کے ذریعے لڑایا جا رہا ہے۔ختم نبوت کے خلاف سازش اہل بیت و صحابہ کرام کا تمسخر اڑایا جا رہا ہے اس صورتحال میں ہمیں فروعی و اجتماعی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر آگے بڑھنا چاہئے۔سندھ باب الاسلام اور اولیائے اللہ کی سرزمین ہے اور یہاں کے لوگوں نے دین کی خدمت کی ہے، اب سندھ سے ہی یہ تحریک اٹھنی چاہئے اور انگریز کے نظام کو مسترد کرتے ہوئے کتاب اللہ کی بالادستی قائم کریں۔سراج الحق نے کہاکہ وہ امیر یا سینیٹر نہیں بلکہ نبی مہربان کے غلام کی حیثیت سے آ پ سے مخاطب ہوں۔ ہم باطل اورظلم وجہالت، کرپشن اور استعمار کے مقابلے میں فولادی تلوار ہیں۔مقررین میں پیر ذاکری ،سید منیر شاہ، سندھ سید ایسو سی ایشن کے پیر محی الدین عرف جانی شاہ، پیر عمران احمد نقشبندی مرشدی، روحانی سلسلے کے سید حسنین شامی، پیر دیدہ دل بخاری، مفتی محمد شریف سعیدی،پیر سکندر شاہ، پیر محمد سرور نقشبندی،ممتازحسین سہتو ، جنرل سیکرٹری پیر برہان الدین پیرزادہ، سندھ کے کنوینر حافظ نصراللہ عزیز چنا بھی شامل تھے۔کانفرنس میں روحانی شخصیت وقار یوسف عظیمی سمیت سندھ بھر سے مختلف درگاہوں و خانقاہوں کے گدی نشین نمائندے وخلیفہ، علماءو مشائخ بڑی تعداد میں شریک تھے۔جبکہ مرکزی نائب قیم محمد اصغر، سندھ کے جنرل سیکرٹری کاشف سعید شیخ، عبدالوحید قریشی، عبدالحفیظ بجارانی اور سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا ودیگر رہنما بھی موجود تھے۔ کانفرنس میں قائدین نے مندرجہ ذیل مشترکہ اعلامیہ پیش کیا۔
1:برصغیر میں باب الاسلام کا درجہ رکھنے والے صوبہ سندھ کی دھرتی اولیاء، صوفیاء اور بزرگوں کی سر زمین ہے۔ جنھوں نے اپنی پوری زندگی انسانیت کی اصلاح اور دعوت و تبلیغ میں وقف کی ہے اور انسانوں کو بلا امتیاز مذہب اور رنگ و نسل محبتوں کو بانٹا ہے۔
2 عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا تحفظ ہمارے ایمان و عقیدہ کا اہم ترین حصہ ہے اور ان عقائد کے حوالے سے آئین کے ہر آرٹیکل اور قانون کی ہر شق کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا اور اس سلسلے میں ہر طرح کے غیر ملکی دباؤ اور اندرونی سازشوں کا مل کر اور ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔
3:پاکستان میں سیکولر طبقہ کی طرف سے آئین پاکستان کی اسلامی دفعات اور اسلامی معاشرت کے خلاف سازشوں اور مغرب کے بے حیا طرز زندگی کے لیے مطالبات کی اکا دْکا کوششوں کے مقابلے میں تمام فروعی، گروہی، مسلکی اختلافات کو بالا تر رکھ کر اتحاد و اتفاق اور برداشت اور رواداری کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔
4:فرانسیسی حکومت اور چارلی ہیبڈوکی جانب سے ایک بار پھر بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں توہین آمیز خاکے شائع کرنا انتہائی قابل مذمت ہے، توہین آمیز خاکوں کی اشاعت سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ امت مسلمہ کے لیے آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس سے بڑھ کر کسی بھی چیز کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ کانفرنس اس امر افسوس کا اظہار کرتی ہے کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کا متفقہ مطالبے کے باوجود حکومت پاکستان نے فرانس سے سفارتی تعلقات ختم نہیں کیے اور اسلامی ممالک کے سربراہان کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر کے ناموس رسالت صلی اللہ علیہ دسلم کی محافظ بن کر عالم اسلام کی ترجمانی کرنے میں ناکا م رہی ہے۔
5:پاکستان جو کہ 90فیصد مسلم آبادی پر مشتمل ہے، اس ملک پاکستان کے اندر اہل بیت صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کے حوالے سے کسی قسم کی ایسی گفتگو، تقریر، تحریر اشارتاً یا کنا یتہ کرنے پر پابندی لگائی جائے جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔
6:قرآن و سنت کے احکامات کے مطابق سود اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ ہے جبکہ پاکستان کو پورا نظام معیشت سود پر مبنی ہے،سودی نظام کے ذریعے ہماری معیشت نہ ترقی کر سکتی ہے اور نہ ہی معاشرے کے اندر خوشحالی آسکتی ہے بلکہ سودی نظام کے شکنجے میں غریب آدمی پھنس کر تباہ حال ہو رہا ہے اور مزید قرضوں کے بوجھ تلے دبا جا رہا ہے، آج یہ کانفرنس حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ فی الفور سودی نظام کے خاتمے کا اعلان کیا جائے اور اسلامی نظام معیشت کو رائج کیا جائے۔ حکومت سودی نظام معیشت کے خاتمے اور اسلامی نظام معیشت کی ترویج کے لیے موثر اور ٹھوس لائحہ عمل تشکیل دے تاکہ اسلامی نظام معیشت کے قیام کا راستہ ہموار ہو سکے۔
7:ہر قسم کی اجتہادی اور اختلافی آراء کو اپنے تیئں رکھتے ہوئے اتحاد و اتفاق اور مشترکہ مسائل کو موضوع بحث بنایا جائے تاکہ امت کے اندر اتحاد و اتفاق، اخوت و محبت اور باہمی رواداری کی فضاءقائم اور برقرار رہے۔ اس حوالے سے امت مسلمہ کے عظیم رہنما قاضی حسین احمدؒاور حضرت شاہ احمد نورانی ؒکے قول ’’درد مشترک اور قدر مشترک‘‘ سنہری اصول کو اپنایا جائے۔
8: یہ کانفرنس فلسطین، مقبوضہ کشمیر، شام، عراق، روہنگیا سمیت پورے عالم اسلام کے انتہائی تشویشناک حالات کے تناظر میں اتحاد امت کو وقت کا اہم ترین تقاضا قرار دیتی ہے۔
9:یہ کانفرنس قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکہ کی ظالمانہ قید میں 18سالا مکمل ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتی ہے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے فوری اور نتیجہ خیز کوششیں کرے۔
علماء مشائخ رابطہ کونسل پاکستان کے تحت ’’ تحفظ ختم نبوت و ناموس اہلبیتؓ و عظمت صحابہ کرام ؓکانفرنس ‘‘ کے کامیاب انعقاد پر علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستان کے مرکزی صدر پیر سید غلام محی الدین عرف جانی شاہ کی جانب سے حسینی ہائوس میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کے اعزاز میں عشائیہکا اہتمام کیا گیا۔