نومولود بچّہ

 ایک سے چار ماہ
نارمل کیا ہے ؟

ہر وقت آنکھیں گھومتی رہتی ہیں، ڈاکٹر صاحب کوئی آئی اسپیشلسٹ بتادیں ، میری طرف تو دیکھتا ہی نہیں۔
پہلے ماہ کے سوالات پر تو ہم گفتگو کرچکے ، اب بچہ دوسرے ماہ میں تھوڑی زیادہ دیر کے لیے جاگنے لگا ہے ، ادھر ادھر دیکھنے کی کوشش کرتا ہے ماں کا یہ خیال ہوتا ہے کہیں بھیگنے پن کا شکار نہ ہو ، رات میں بھی زیادہ رونے کی شکایت ، خاموش ہی نہیں ہوتا ہاں دن بھر مزے سے سوتا ہے ، شام ہوتے ہی طبعیت خراب ہونا شروع،کبھی کبھی پتلے موشن بھی کر دیتا ہے ، ناک بھی بند ہورہی ہے ، سردی کے موسم میں کتنا لپیٹ کر رکھیں ، بخار ہو جائے تو کیا کریں ، ویکسین گورنمنٹ والی کے پرائیویٹ کون سی ۔
کیا پولیو کے قطرے ہر بار ضروری ہیں؟؟
اوپر کا دودھ پلا سکتے ہیں ، کھانا کب سے کھلائیں گے ۔
سوالات ، خدشات، توہمات ایک لمبی فہرست۔
نیوبورن بے بی دوماہ کی عمر تک فوکس کرکے آپ کی طرف عموماً نہیں دیکھ پاتا اور اس کو آپ کا چہرہ عام طور پر پہلے دوماہ میں دھندلا نظر آتا ہے ، جس کی وجہ سے وہ فوکس کرنے کی کوشش کرتا ہے اس ہی لیے آپ کو ایسا لگتا ہے کہ آنکھیں ٹھیک نہیں ہیں۔
تقریباً دو ماہ کی عمر میں جب اس کا فوکس ٹھیک ہو جاتا ہے تو انسانی چہرے کو دیکھ کر ریسپانس دیتا ہے اور پہلی مرتبہ ماں یہ دیکھتی ہے کی اس کے نوزائیدہ بچے نے اس کو پہچان کر جواب دیا ہے ، اس کو سوشل مسکراہٹ کہتے ہیں اور جو بھی کئیر ٹیکر ہوتا ہے اس کے نصیب میں ، جو عام طور پر ماں ہوتی ہے اس لیے باپ کو جیلس ہونے کی ضرورت نہیں۔ جوں جوں مزید وقت گزرے گا وہ آپ کو بھی دیکھ کر مسکرائے گا اور ریسپانس دے گا ، آوازیں نکالے گا اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ دو ماہ کا بچہ آپ سے بات چیت کررہا ہے ۔
دو ڈھائی ماہ کی عمر میں پہلی مرتبہ بچہ آوازیں نکال کر دنیا سے رابطوں کا آغاز کرتا ہے۔
مگر پہلی مسکراہٹ ماں کے حصے ہی میں آتی ہے۔
مسکراہٹ سے ہٹ کر نیوبورن اپنے رونے کے ذریعے بھی دنیا سے رابطہ ( Communicate ) کرتا ہے۔
رونے کی آوازوں کے بھی کئی مطلب ہوتے ہیں اور عام طور ماں اپنے بچے کے رونے کو پہچانتی ہے ۔بھوک لگنے کا رونا ، پیمپر کے گیلے ہونے کا رونا۔کسی تکلیف سے رونا اور بلا وجہ کا رونا ،ماں سب جانتی ہے۔
ابتدائی چند دنوں کے بعد کچھ بچے رات کو رونا شروع کر دیتے ہیں، ایسے بچوں میں اکثریت لڑکوں کی ہوتی ہے مگر لڑکیاں بھی کسی سے کم نہیں ، شام ہوتے ہی رونا شروع ، کبھی کبھی رات بھر ، ماں باپ گھر والے سب پریشان قسم قسم کی باتیں ، مشورے، مگر بچہ کسی طور خاموش ہو کر نہیں دیتا ، ماں نے دودھ بھی پلانے کی کوشش کرلی ، گود میں بھی اٹھا لیا ، ٹہلا کر بھی دیکھ لیا، رو رو کر ہلکان ہوگیا ، کبھی ایک ڈاکٹر کبھی دوسرا، اسپتالوں کے چکر ، ٹوٹکے ، قسم قسم کی ادویات ، لیبارٹری ٹیسٹ وغیرہ وغیرہ۔
نیوبورن اسپیشلسٹ کو دکھایا تو اطمینان سے بول دیا کچھ نہیں، نیوبورن کولک ( Colic) ہے ، کچھ نہیں کریں ،یہ پروبائیوٹک (Probiotic) ڈراپس ہیں یہ پلائیں اور تین ماہ کی عمر تک صبر کریں ٹھیک ہو جائے گا ،کوئی خاص بات نہیں یعنی ہماری راتیں خراب ہو رہی ہیں مگر ڈاکٹر صاحب کو پروا ہی نہیں ۔
بالکل جناب ایسا ہی ہے نیوبورن کے پیٹ میں مروڑ ہو اور وہ رونا شروع کر دیتا ہے اس کی ابھی تک کوئی متعین وجہ شاید نہیں ہے، ماہرین کہتے ہیں کہ نیوبورن کی آنتوں میں اللہ تعالیٰ نے جو کام کے بیکٹیریا رکھے ہیں، ان کی اونچ نیچ کی وجہ سے شاید بچہ پرابلم میں آتا ہے، اس ہی لیے ماہرین کا گروپ جو ESPHGAN۔
) European society of pediatric hepatology, gastrology and nutrition(
تجویز کرتا ہے کہ ایسے Colic والے بچوں کو پروبائیوٹک Lactobacillus Reuteri کا استعمال دن میں ایک بار کریں تو امید ہے کہ بچوں کو فائدہ ہوگا ۔
یہاں ایک بات کا ذکر بہت ضروری ہے کہ بچے کو ماں کے دودھ میں قدرتی طور پر ”پروبائوٹک“ ملتے ہیں، اس ہی لیے ہم ڈاکٹر ماں کے دودھ پر زیادہ زور دیتے ہیں ۔ مگر ماں کے دودھ والے بچے بھی Colic کا شکار ہوتے ہیں، وہاں پر Lactobacillus Reuteri کا استعمال بچوں کے ماہر ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں۔
کبھی کبھی دن میں کئی بار تھوڑا پتلا سا موشن کردیتا ہے ، مگر بچے کا وزن مناسب رفتار سے اور مناسب مقدار میں بڑھ رہا ہے ، ایسے میں اگر موشن بالکل پانی جیسے نہیں تو پریشانی کی ضرورت نہیں ، ماں کا دودھ پینے والے بچے اکثر اس طرح موشن کرتے ہیں ، زیادہ کریں یا آپ کو سمجھ نہیں آرہا تو ڈاکٹر سے رجوع کریں مگر خود سے علاج لوگوں کے کہنے میں آکر شروع نہ کریں ۔کبھی کبھار ناک ایسا لگتا ہے بند ہورہی ہے ، موسم کی مناسبت سے کپڑے پہنائیں اور سادے پانی کی بھاپ دے دیں عام طور پر مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔
چھوٹے بچوں میں دواؤں کا استعمال صرف ڈاکٹر کے مشورے سے، یعنی ناک کے قطرے بھی ۔
اور ہاں چھوٹے بچوں کی کھانسی کا کوئی شربت نہیں ہوتا ، اس کا خیال رکھیں۔ ایک سال سے کم عمر کو شہد بھی نہیں دیا جا سکتا۔
آگے بڑھتے ہیں ۔
بچے کی نیند اب کچھ ایڈجسٹ ہونے لگی ہے ۔
دو ماہ کی عمر کے بعد اب اس کے سونے اور جاگنے کے اوقات تبدیل ہورہے ہیں ، جاگنے کے اوقات بڑھ گئے ہیں، جس میں خاموشی سے لیٹے رہنے اور کھیلنے کے اوقات بھی ہیں۔
تقریباً تین ماہ کی عمر ہوچکی ہے اب آپ کو محسوس ہوگا کہ آپ کا نیوبورن اب آپ کی توجہ حاصل کرنے کے لیے آپ کی طرف دیکھنے کے ساتھ ساتھ کچھ آوازیں بھی نکالنے لگا ہے ، جیسے کہہ رہا ہو ، میں بھی موجود ہوں مجھے گود میں اٹھاؤ ، میرے ساتھ کھیلو ، تھوڑی سی لفٹ ہمیں بھی ، آپ اس کو گود میں اٹھاتے ہیں تو لگتا ہے اب اس کی گردن میں جھول کم ہوگیا ہے ایسا لگتا ہے کہ گردن ٹہر گئی ہے۔
اگر تین ماہ کی عمر میں گردن تھوڑی سی اب بھی جھولتی ہے تو یہ نارمل بات ہے مزید چند دنوں میں مکمل طور پر ٹہر جائے گی، (Stable) ہوجائے گی ، بس تھوڑا سا انتظار چند دن مزید ۔
اب آپ کو بچے کی روٹین کا اچھی طرح اندازہ ہوگیا ہے۔
کب بھوک لگتی ہے ،کتنے گھنٹے بعد بھوک سے رونا شروع کر دیتا ہے،دن میں اوسطاً کتنی مرتبہ پیشاب کرتا ہے اور پوٹی کا کیا حساب کتاب ہے ۔
جب بچہ اس روٹین سے ہٹ کر کوئی کام کرے تو ماں کو چونک جانا چاہیے ، آخر کیوں ایسا ہوا۔
اس دوران ویکسین بھی اپنی ترتیب کے حساب سے لگتی رہنی چاہیے کہ بہت ساری جان لیوا اور معذور کردینے والی بیماریوں سے بچت ان ویکسینز کے ذریعے ممکن ہے اور یہ ویکسینز بچوں میں مخصوص قسم کی بیماریوں کے خلاف مدافعتی نظام کی تشکیل کا مؤثر ذریعہ ہیں۔

ویکسین کون سی

پیدائش کے فوراً بعد پولیو اور بی سی جی کا ٹیکہ لگایا جاتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ہیپاٹائٹس بی کا پہلا ٹیکہ بھی ۔
دوسرا ٹیکہ تقریباً ڈیڑھ دو ماہ کی عمر میں لگایا جاتا ہے ، جس میں ہیپاٹائٹس کا دوسرا ٹیکہ ، پولیو کے دو قطرے ، ڈی ٹی اے پی ( DTaP) کا ٹیکہ جو کہ آپ کے بچے کو کالی کھانسی ، خناق اور تشنج/ ٹیٹنس سے بچاؤ کے لئے لگایا جاتا ہے اور اس ہی کے ساتھ شامل ہیموفلس انفلوئنزا ( Hib) ، پولیو کے قطروں کے ساتھ پانچ بیماریوں سے بچاؤ کا مشترکہ ٹیکہ جس کو Pentavalent بھی کہا جاتا ہے، اس میں اوپر بتائے گئے سارے ٹیکے شامل ہیں( DTaP, Hib, HepB)،
اس کے علاؤہ نمونیہ کا ٹیکہ اور روٹا وائرس کے قطرے بھی اس ترتیب میں شامل ہیں، جو ہر بچے کو اس عمر میں لگنے اور پلائے جانے چاہییں۔
اس میں ایک بہت ہی خاص بات کہ یہ تمام ویکسینز حکومت پاکستان مہیا کرتی ہے اور یہ بالکل مفت مہیا کی جاتی ہیں، اس میں اسپتال بہت ہی معمولی رقم بطور سروس چارج وصول کرتے ہیں ، حکومت کے اس پروگرام کو EPI (expanded program of Immunization) کہا جاتا ہے ۔
حکومت پاکستان کے مہیا کردہ ٹیکے اور گھر پر آکر پلائی جانے والی پولیو کی ویکسین مکمل طور پر قابل اعتماد ہے اور یہ تصور کرنا کہ مفت کی ویکسین فائدے کی نہیں انتہائی غلط سوچ ہے ۔
آپ چاہے حکومت پاکستان کی مہیا کردہ ویکسین کروائیں یا پرائیویٹ ویکسین دونوں میں کوئی فرق نہیں،اس لیے ویکسینشن ضرور کروائیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق ”بچاؤ کی کوشش ایسے ہی ہے جیسے اونٹ کو رسی سے باندھ کر اللہ پر توکل“۔
اب آپ کا بچہ تقریباً چار ماہ کی عمر کے قریب ہیں ۔
بچے نے گردن بھی ٹہرا لی ہے اس میں اب جھول بھی نہیں ہے۔
نیچے لیٹا ہوا بچہ سوتا بھی ہے اور کھیلتا بھی ہے ، آواز لگا کر توجہ بھی حاصل کرنا چاہتا ہے ۔
تقریباً چار ماہ یا اس سے کچھ زائد پر بچہ کروٹ لے کر الٹا ہونے کی کوشش بھی کرتا ہے ، کبھی کامیاب ہو جاتا ورنہ کچھ مزید دن چار ماہ کے بعد کبھی کبھی اس کرتب میں لگ جاتے ہیں،
اب وہ اپنے ہاتھوں سے بھی کھیلنے لگا ہے ۔
چار ماہ سے آگے کیا ، کیوں اور کب اور
سب سے اہم سوال کب سے کھانا کھلائیں ۔
ان شاءاللہ الگی نشست میں جو کہ چار ماہ سے سال تک کے موضوع پرہے۔