تبدیل شدہ کورونا وائرس بچوں اور نوجوانوں کو بھی متاثر کررہا ہے

ماہرین کا خیال ہے کہ کوروناوائرس میں 23 مقامات پر جینیاتی اور دیگر تبدیلیاں پیدا ہوچکی ہیں، جن کے متعلق دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس سے وائرس کے پھیلاؤ اور وبائیت میں تیزی آسکتی ہے۔ماہِ دسمبر میں جنوب مشرقی برطانیہ کے بعض علاقوں کے مریضوں میں ایک ایسے وائرس کی شناخت ہوئی جو پہلے سے مختلف تھا اور اس میں دو درجن سے زائد تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں۔ VUI-202012/01 نامی اس نئی تبدیلی کا بغور مطالعہ کیا جارہا ہے۔ اس کے فوراً بعد درجنوں ممالک نے بھی برطانوی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے، جس سے لوگوں کی پریشانی مزید بڑھی ہے۔سانس کےامراض کی وجہ بننے والے نئے وائرس کے مشاورتی گروہ NERVTAG کے سربراہ پیٹر ہاربی کا خیال ہے کہ اس بات کا 70 فیصد امکان ہے کہ اس تبدیلی کے بعد کورونا وائرس کا پھیلاؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔دوسری جانب بعض سائنسدانوں کا اصرار ہے کہ برطانیہ میں پہلے سے موجود وائرس میں 17 تبدیلیاں ہوئی ہیں جبکہ عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیوایچ او) نے نئے وائرس میں 14 تبدیلیاں نوٹ کی ہیں۔ اپنے محتاط بیان میں ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے، ’شاید یہ انسانوں میں وائرس کی منتقلی اور پھیلاؤ کو بڑھا سکتا ہے۔‘ تاہم اس پر مزید تحقیق کی جارہی ہے۔دوسری جانب نیل فرگوسن نامی سائنسداں نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ ان تبدیلیوں سے گزرنے کے بعد وائرس اب بچوں اور نوجوانوں کو بھی متاثر کرسکے۔ اس سے قبل کورونا وائرس کے متعلق عام تاثر یہی تھا کہ یہ بچوں پر کم کم حملہ آور ہوتا ہے۔تاہم اس دریافت کے بعد ایک جانب تو برطانوی عوام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے تو دوسری جانب وہاں کے ہسپتالوں میں نئے حفاظتی اقدامات پر زور دیا جارہا ہے۔دوسری جانب ویکسین ساز کمپنیوں کا اصرار ہے کہ اس نئے تبدیل شدہ وائرس کے خلاف بھی ان کی ویکسین کارگر اور مؤثر ہیں، لیکن ماہرین نے ان سب معاملات پر مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔

جنک فوڈ نوجوانوں کی نیند کا دشمن

یونیورسٹی آف کوینزلینڈ کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جنک فوڈ کی کثرت بالغ افراد میں نیند کے حوالے سے پائی جانے والی کئی شکایات کے اسباب میں شامل ہے۔غیر صحت مندانہ غذائی عادات اور ذہنی تناؤ کے باعث نیند میں خلل کے مابین تعلق معلوم کرنے کے لیے عالمی سطح پر ہونے والی یہ پہلی تحقیق ہے جس میں 64 ممالک کے ہائی اسکول کے طلبہ شریک ہوئے۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ جو نوجوان افراد سافٹ ڈرنکس کا استعمال بہت زیادہ کرتے ہیں، ان میں بے خوابی سے متعلقہ مسائل کی شرح بھی زیادہ ہوتی ہے۔ یومیہ تین سافٹ ڈرنکس پینے والے نوجوانوں میں نیند میں بے سکونی کی 55 فی صد زائد شکایات پائی گئیں۔اسی طرح ایسے مرد جو ہفتے میں چار دن سے زائد فاسٹ فوڈ کھاتے ہیں، ان میں نیند کے دوران بے سکونی اور خلل کی شکایت ہونے کی شرح ہفتے میں ایک دن فاسٹ فوڈ کھانے والوں کے مقابلے میں 55 فیصد زائد ہوتی ہے۔ نیند میں بے سکونی کے باعث بلوغت کی عمر میں دماغی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔ اس لیے غیر صحت مندانہ عادات پر قابو پانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر پالیسی سازی اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

واٹس ایپ نے 2021ء میں بڑی تبدیلیوں کے امکانات

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انسٹنٹ میسجنگ کی مقبول ترین ویب سائٹ واٹس ایپ نے 2021ء میں کئی اہم تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگرچہ ان میں سے کئی تبدیلیاں رواں سال متوقع تھیں لیکن کورونا وبا کے باعث پیدا ہونے والے عالمی بحران کی وجہ سے 2020ء میں بعض تبدیلیاں مؤخر کی گئیں۔واٹس ایپ نے کئی تبدیلیوں کی منصوبہ بندی کرلی ہے تاہم ان میں سے اہم ترین تبدیلی یہ ہے کہ واٹس ایپ ویب پر بھی کال اور ویڈیو کال کی سہولت فراہم کردی جائے گی۔ اس حوالے سے خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے واٹس ایپ ترجمان نے اعلان کیا تھا کہ آئندہ سال واٹس ایپ یہ سروس متعارف کروادے گا اور اس سروس کو متعارف کروانے کے بعد واٹس ایپ ویڈیو کالنگ ایپ زوم اور گوگل میٹ کی ٹکر پر آسکتا ہے۔دوسری اہم تبدیلی یہ متوقع ہے کہ بیٹا آئی او ایس کی اپ ڈیٹ کے بعد واٹس ایپ میں ایک سے زائد ویڈیو اور تصاویر پیسٹ کی جاسکیں گی۔ اس کے علاوہ آئندہ سال واٹس ایپ کی رازداری کی شرائط میں بھی تبدیلی کی جارہی ہے۔علاوہ ازیں آئندہ سال واٹس ایپ ایک ہی اکاؤنٹ سے متعدد ڈیوائسز کو استعمال کرنے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے بھی منصوبہ بندی کررہا ہے.