ابتدائی دن، چند سوالات
۔”ڈاکٹر صاحب کوئی دودھ لکھ دیں، اس کو ماں کا دودھ پورا نہیں پڑتا۔“ ۔
سوچنے کی بات ہے، جس رب نے اولاد دی، وہ ماں کا دودھ بھی اتارے گا۔
ہوتا یہ ہے کہ بے چاری نئی ماں پر بہت ساری بے جا، بلا جواز پابندیاں لگادی جاتی ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ کھانا نہیں کھاتی اور بچے کو بہتر دودھ نہیں ملتا۔ نومولود (نیوبورن) کی ماں کو گھر میں پکنے والا عام کھانا کھانے کی کوئی ممانعت نہیں ہے، وہ سب کچھ کھا سکتی ہے۔
بچے کو پیدائش کے فوراً بعد ماں کا دودھ پلانے کی کوشش شروع کردینی چاہیے۔ جتنی زیادہ مرتبہ وہ ماں کی چھاتیوں کو چوسے گا اتنا ہی بچے کے لیے بہتر ہے۔ شروع کے چند دنوں میں دودھ کم اترتا ہے، مگر دو سے تین دن کے بعد بچے کی ضروریات کے مطابق دودھ ملنا شروع ہوجاتا ہے۔
ابتدائی دنوں میں ہر دو ڈھائی گھنٹے بعد، یا جب بچہ دودھ کی طلب کرے اُس کو دودھ پلانا چاہیے۔ ماں کو چاہیے کہ وہ ہر مرتبہ بچے کو سائیڈ تبدیل کرکے ایک سائیڈ سے کم از کم دس منٹ دودھ پلائے، اس دوران اگر بچہ سوجائے تو گالوں اور کان کو سہلا کر اس کو مسلسل دودھ پلائے۔ اگر بچہ مسلسل سو رہا ہے تو اس کے پائوں کے تلوے سہلا کر اسے جگائے۔
نومولود کے گلوز اسٹور عموماً دو تین گھنٹوں میں کم ہوجاتے ہیں اور ایک صحت مند بچے کو عام طور پر ہر دو گھنٹے بعد بھوک لگتی ہے۔ اگر کوئی بچہ ابتدائی دنوں میں تین چار گھنٹے بعد بھی دودھ کے لیے نہیں مچلتا تو یہ سنجیدہ بات ہے، اور اس پر ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔
پوٹی اور پیشاب
عام طور پر نومولود پہلے چوبیس گھنٹوں میں پیشاب اور پہلے اڑتالیس گھنٹوں میں پوٹی کرلیتا ہے، اس کے بعد عام طور پر دن میں کم از کم چار پانچ مرتبہ پیشاب اور ماں کا دودھ پینے والے بچے ہر فیڈ کے بعد تھوڑی سی پوٹی سے لے کر چار پانچ دن میں ایک بار پوٹی تک کرتے ہیں، اور یہ بالکل نارمل بات ہے۔ اگر نومولود پیشاب کم کررہا ہو تو اس کا مطلب ہے اس کو دودھ کم مل رہا ہے جس پر توجہ کی ضرورت ہے، اور اس کو زیادہ بار دودھ پلانا چاہیے۔
اسی طرح اگر پوٹی بہت پتلی یعنی بالکل پانی کی طرح ہورہی ہے، یا کئی دن گزر جائیں اور پوٹی نہ ہو، یا بہت تکلیف سے ہو، تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
نیند کتنی دیر
ابتدائی دنوں میں نومولود زیادہ تر وقت سونے میں ہی گزارتے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ بالکل نہیں جاگے۔ اگر آپ غور کریں تو وہ صرف دودھ پینے کے لیے یا اگر ڈائپر گندا ہوجائے تب ہی تھوڑے سے وقت کے لیے جاگتے ہیں، اور جوں ہی ان کی ضرورت پوری کردی جائے دوبارہ سو جاتے ہیں۔ یہ رویہ بالکل نارمل بات ہے۔ اکثر دودھ پیتے پیتے ہی سو جاتے ہیں۔ ان کی ماؤں کو چاہیے کہ وہ کان کو تھوڑا سا سہلائیں، گالوں کو تھپتھپائیں تو بچے صحیح طرح سے دودھ پئیں گے۔
ابتدائی چند دنوں کے بعد بچہ تھوڑی زیادہ دیر کے لیے جاگنے لگتا ہے اور اِدھراُدھر دیکھنے کی کوشش کرتا ہے۔
جسم کی صفائی، نہلانا
بچہ ماں کے پیٹ سے پانی میں سے دنیا میں آتا ہے۔
پیدائش کے فوراً بعد اس کے جسم کی حرارت کو بچانے کے لیے ڈیلیوری روم میں ہی اسے صاف کردیا جاتا ہے۔ اس کے جسم پر ایک سفید چکنی تہہ نظر آتی ہے جسے ورنیکس (Vernax) کہتے ہیں۔ اس تہہ کو بھی احتیاط کے ساتھ صاف کیا جاتا ہے۔ ماں کے پیٹ میں یہ تہہ حفاظتی انتظامات کا حصہ ہے۔
بچے کو صفائی کے بعد اگر پہلے دن ممکن نہیں تو دوسرے دن نہلا دینا چاہیے۔ پہلے دن بھی نہلا دینے میں کوئی حرج نہیں، ورنہ نرم گیلے کپڑے سے بچے کی اچھی طرح صفائی کردیں۔ عام طور پر بچے کو روزانہ اور اگر ممکن نہیں تو ہفتے میں دو تین بار ضرور نہلائیں۔ بچوں کو نیم گرم پانی سے ہی نہلانے کا انتظام کریں، اور اس میں سردی گرمی دونوں موسموں میں نہلانے میں کوئی حرج نہیں۔
نومولود کو نہلانے سے پہلے اگر دھوپ میں لٹا کر تھوڑی سی مالش کردی جائے تو اس کے جسم کے مسام (pore’s) کھل جائیں گے اور پٹھوں کی ورزش ہوجائے گی، جس کی وجہ سے اس کے جسم کے مختلف حصوں میں دورانِ خون بہتر ہوگا، اور ساتھ ہی ساتھ دھوپ سے بچے کو وٹامن ڈی بھی ملے گا جس کی اس کی ہڈیوں کی نشوونما کے لیے بہت ضرورت ہے۔
پیلا پن، جانڈس(Jaundice)
اگر بچے میں پہلے دن ہی پیلا پن نظر آجائے تو یہ خطرناک بات ہے، اور اس کو Pathological Jaundice کہا جاتا ہے جو کہ ماں اور بچے کے خون کے گروپس میں پازیٹو، نیگیٹو کے فرق کی وجہ سے ہوتا ہے جس پر فوراً توجہ کی ضرورت ہے۔ اس سے ایک بات پتا چلتی ہے کہ اگر ماں نیگیٹو بلڈ گروپ رکھتی ہے تو بچے کی پیدائش پر فوراً ماں کی آنول سے بچے کا بلڈ گروپ چیک ہونا چاہیے تاکہ بچے کو اس خطرناک جانڈس سے بچاؤ کی ترکیب کی جاسکے، اور ماں کو بچے کے گروپ کے پازیٹو ہونے کی صورت میں فوراً ایک مخصوص دوا کا ٹیکہ لگایا جاسکے۔
اس سے ہٹ کر عام طور پر بچوں کو ابتدائی دنوں میں پیلیا ہوتا ہے، اور یہ تقریباً ستّر فیصد بچوں میں نظر آتا ہے۔
اس کی وجوہات ہیں: ماں اور بچے کے بلڈ گروپ میں فرق،
بچے کو ماں کے دودھ کی کمی، ماں کا دودھ صحیح طرح سے ہضم نہ ہونا، یا ماں کے دودھ کو ہضم کرنے والے کیمیکل کی بچے میں ابتدائی دنوں میں کمی۔
دیگر وجوہات: عام طور پر یہ پیلا پن دوسرے دن سے شروع ہوکر دس بارہ دنوں تک رہتا ہے، اور عام طور پر اگر وقت پر صحیح تشخیص ہوجائے تو سورج کی روشنی اور گھر میں سفید/نیلی روشنی والے بلب کی ایک مخصوص فاصلے سے روشنی سے ٹھیک ہوجاتا ہے۔
ایک بات جس کا بہت زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ بچوں میں پیلیا/ جانڈس کو غیر ضروری مسئلہ نہ سمجھیں اور ڈاکٹر سے اولین وقت میں رابطہ کریں، اور ٹیسٹ کروا کر وجہ جاننے کی کوشش کریں۔
نومولود میں پیلیا بچے کی عمر، وزن اور ماں اور بچے کے بلڈ گروپ کی بنیاد پر دیکھا جاتا ہے، اور اس میں بعض اوقات بچے کو بڑھتے ہوئے پیلیا کی بنیاد پر بچوں کی نرسری میں داخل کروا کر فوٹو تھراپی یعنی شعاعوں سے علاج ضروری ہے۔
بداحتیاطی اور لاپروائی اس پیلیا کو شدید کرسکتی ہے جس میں کبھی کبھی بچوں کا خون بھی تبدیل کرنا پڑ جاتا ہے۔ اس لیے بچوں میں پیلیا کو اہمیت دی جاتی ہے اور علاج ضروری ہے۔
نیو بورن ریش
ابتدائی چند دنوں میں بچے کی جلدپر، اور سر میں کچھ سرخ، کچھ پیلے رنگ کے دانے نظر آتے ہیں، یا کبھی کبھی بچے کے سر میں خشکی نظر آتی ہے۔ ماتھے پر سرخ دانے عام طور پر ہلکی سی الرجی کی وجہ سے نظر آتے ہیں، اور چونکہ کوئی مسئلہ بچے کے لیے پیدا نہیں کرتے اس لیے عام طور پر ڈاکٹر اس کو اہمیت نہیں دیتے۔
اسی طرح جسم کے مختلف حصوں میں باریک سے پیلے رنگ کے دانے بھی عام طور پر کسی بیماری کا باعث نہیں ہوتے، اس لیے ماؤں کو ان سے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں، اور یہ دانے ایک دو ہفتوں میں خود ہی ختم ہوجاتے ہیں۔
سر میں نظر آنے والی خشکی بھی عام طور پر تیل لگانے سے ختم ہوجاتی ہے۔ اگر خشکی بڑھ کر چہرے پر دانے بنانا شروع کردے تو عام طور پر یہ سر کا فنگل انفیکشن ہے، جس میں ڈاکٹر سے رجوع کریں تاکہ بچے کی مناسبت سے شیمپو لکھا جاسکے۔
ویکسی نیشن
اساتذہ ماں کے پہلے دودھ کو بچے کی پہلی ویکسین کہتے ہیں، کیونکہ اس میں موجود I g A اینٹی باڈیز بچے کے نظام ہضم کے ذریعے بچے کو قوتِ مدافعت مہیا کرتی ہیں (Mucosal Immunity)، اس لیے ہم ڈاکٹر بچے کو پہلا دودھ، کولوسٹرم فوراً پلانے پر بہت زیادہ زور دیتے ہیں۔
پہلے دن ہی خاص طور پر اگر ممکن ہو تو بچے کو پولیو کے دو قطرے، بی سی جی اور ہپپاٹائٹس کا ٹیکہ لگا دینا چاہیے،اس کے بعد حکومتِ پاکستان کا منظور شدہ ٹیکوں کا کورس جو کہ بین الاقوامی سطح پر منظور شدہ ہے، طے شدہ ترتیب کے مطابق لگوائیں۔
ٹیکوں کے بارے میں بہت غلط فہمی پھیلائی گئی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
پولیو کے قطروں کو خاص اہمیت دینی چاہیے کہ اب پوری دنیا میں پاکستان اور افغانستان دو ممالک ہیں جہاں پولیو کے کیسز اب بھی دیکھنے کو ملتے ہیں، اور باقی پوری دنیا بشمول افریقہ کے انتہائی غریب ممالک اور انڈیا کے بچے بھی اب پولیو سے محفوظ ہیں۔
بچوں کے کپڑے
کوشش کریں کہ بچوں کو سادہ لباس پہنائیں موسم کی مناسبت سے، یعنی جس طرح ہمیں سردی یا گرمی لگتی ہے اسی طرح بچے بھی موسم کی تبدیلوں کا احساس رکھتے ہیں۔
گرمی کے دنوں میں بچوں کو بہت زیادہ لپیٹ کر رکھنا، بلاوجہ گرم کپڑے گرمی میں بچوں کو پہنانا بچوں میں بخار کا باعث بن سکتا ہے، اور اس کی وجہ سے بچوں کو بلا وجہ دوا اور کبھی کبھی مہنگے علاج سے گزرنا پڑتا ہے۔
اسی طرح سردی میں بچوں کے لباس کا خیال نہ رکھنا بھی انہیں بیمار کرسکتا ہے۔ سردی کے دنوں میں ایک اصول یاد رہے کہ بچوں کو جتنے کپڑے ہم نے سردی سے بچاؤ کے لیے پہنائے ہوئے ہیں اس سے کم از کم ایک تہہ/ لیئر زیادہ پہنائیں، اور جب گھر سے باہر نکلنا ضروری ہو تو اضافی کپڑے سردی کے لحاظ سے پہنائیں، تاکہ بچے موسم کی سختیوں سے بیمار نہ ہوں۔
کچھ باتیں بہت زیادہ اہم ہیں، مثلاً نومولود کا وزن ابتدائی دس دنوں میں تقریباً دس فیصد تک کم ہوجاتا ہے اور اس کے بعد واپس اپنے پیدائشی وزن پر تقریباً 12-13 دن کی عمر میں آجاتا ہے۔
اگر کسی بچے کا وزن اس سے زیادہ کم ہوجائے، یا واپس پیدائش کا وزن دس دنوں کے بعد بھی نہ بڑھے تو تشویش کی بات ہے، اور فوراً بچوں کے ڈاکٹر کو دکھانے کی ضرورت ہے۔
تو جناب! ابتدائی چند دنوں سے لے کر تقریباً پہلے مہینے تک بچے کی یہی مصروفیات رہتی ہیں۔
اگلی نشست میں اِن شاء اللہ ابتدائی تین ماہ کے دوران بچوں کی نشوونما اور اٹھنے والے سوالات پر گفتگو کریں گے۔