بچے کا سر سے پیر تک مکمل طبی معائنہ کروائیں
نومولود، پہلا دن، خوشی… ماں نے تکلیف برداشت کی۔
اللہ تعالیٰ نے آپ کو اولاد سے نوازا، مبارک ہو۔
بچے کے زور سے رونے کی آواز زندگی کی علامت،
ہر طرف خوشی، شادمانی، مٹھائیاں،
الحمدللہ بچہ بالکل نارمل ہے۔
اس کو پیدا ہوتے ہی فوراً یا آدھے گھنٹے کے اندر اندر دودھ پلانے کے لیے ماں کی چھاتی سے لگادیں، اللہ تعالیٰ نے بچے کے اندر یہ صلاحیت رکھی ہے کہ اُسے جیسے ہی ماں کی چھاتی سے لگائیں تو وہ فوراً چوسنا شروع کردیتا ہے، اسے کسی بھی قسم کی تربیت کی ضرورت نہیں ہوتی۔
ماں کا پہلا دودھ بہت قیمتی ہے، اس میں اللہ تعالیٰ نے خاص قسم کے کیمیکل رکھے ہیں جن کو Ig A اینٹی باڈیز کہا جاتا ہے اور یہ بچے کے حفاظتی نظام کو تقویت دیتے ہیں، اس قیمتی دودھ کو کولوسٹرم ( Colostrum) کہا جاتا ہے۔
پہلے دودھ کے بعد بچے کو ہر دو گھنٹے بعد دودھ پلانا چاہیے۔
شروع میں ماں کا دودھ کم ہوتا ہے، اس لیے بار بار ماں کی چھاتیوں سے بچے کو لگانا چاہیے، کیونکہ بچہ جتنی مرتبہ ماں کی چھاتیوں کو چوسے گا اتنی مرتبہ وہاں سے سگنل دماغ کو ملیں گے، اور دماغ ماں کے دودھ کی سپلائی میں اضافے کے احکام جاری کرے گا، اور چند دن کے اندر اندر بچے کی غذائی ضروریات پوری ہوجائیں گی۔
ماں کو اپنی غذا کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ پانی کا زیادہ استعمال، تازہ پھل، سبزیاں، گوشت، انڈہ، مچھلی، دودھ… غرض ماں پر کسی قسم کی پابندی نہیں، وہ اپنے گھر میں ہر قسم کی غذا جو گھر میں سب کے لیے پکائی جائے، استعمال کرسکتی ہے۔ جتنی بہتر غذا ہوگی ماں کا اتنا اچھا دودھ بچے کو ملے گا، اور اتنی اچھی بچے کی نشوونما ہوگی۔
اس بات کا اندازہ کیسے ہو کہ بچے نے صحیح طرح سے دودھ پی لیا ہے؟ یہ سوال ماں کا ہمیشہ ہوتا ہے۔
ماں کو اگر دودھ پلانے کے بعد شدید پیاس لگ رہی ہے اور بچہ دودھ پی کر مطمئن ہو کر سوگیا ہے تو اس کا مطلب اُس نے اپنی ضرورت کے مطابق دودھ پی لیا ہے۔ ماں کو چاہیے کہ بچے کو دودھ پلانے سے پہلے پانی، دودھ، جوس کچھ نہ کچھ ضرور پی لیا کرے۔
عام طور پر ہم ماؤں کو یہ بھی سمجھاتے ہیں کہ ایک طرف سے کم از کم دس پندرہ منٹ دودھ پلائیں اور ہر مرتبہ سائڈ تبدیل کرکے پلائیں۔ ماں کے دودھ کا شروع کا حصہ پتلا اور دودھیا رنگ کا ہوتا ہے اور آخر کا حصہ گاڑھا اور پیلے رنگ کا۔ یہ آخر کے حصے یعنی پندرہ منٹ میں سے آخری چند منٹ کے دودھ میں چکنائی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو بچے کے وزن کو بڑھانے میں مدد کرتی ہے۔
اگلا سوال جو اکثر ماؤں کا ہوتا ہے کہ اس نے پیشاب نہیں کیا، یا پوٹی نہیں کی پہلے دن یا پہلے چند گھنٹوں میں۔
ایک نارمل بچے نے پہلا پیشاب اگر ڈیلیوری روم میں نہیں کیا تو عام طور پر 24 گھنٹوں میں کرلیتا ہے ، اس لیے اگر بچے نے شروع میں پیشاب نہیں کیا مگر چوبیس گھنٹوں کے دوران کرلیا تو یہ نارمل بات ہے۔
اسی طرح ایک نومولودعام طور پر دن میں پانچ سے چھے مرتبہ پیشاب کرتا ہے، اور اگر ڈائپر کم گیلا ہورہا ہے اور کم مرتبہ گیلا ہورہا ہے تو یہ کم دودھ ملنے کی پہلی نشانی ہے۔ کم دودھ ملے گا تو بچہ مسلسل بے چین اور روتا رہے گا، اس کو زیادہ سے زیادہ بار ماں کا دودھ پلانے کی کوشش کریں۔
ایک نارمل بچہ پہلی مرتبہ پوٹی 48 گھنٹوں کے اندر اندر کرلیتا ہے، جو کہ کاہی رنگ یا گہرے سبز رنگ کی ہوتی ہے اور اس کو Meconium کہتے ہیں۔ ایک نارمل نومولود ہر مرتبہ ماں کا دودھ پینے کے بعد تھوڑی سی پوٹی سے لے کر پانچ دن میں ایک بار تک پوٹی کرسکتا ہے، اور یہ بالکل نارمل بات ہے جس میں ماؤں کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔
پہلے دن کی مزید اہم باتوں میں نیو بورن کی جلد پر موجود چند دانوں کا ذکر بھی بہت ضروری ہے،
جن کو Pustular Melinosis کہتے ہیں۔ پیلے رنگ کے چھوٹے چھوٹے دانے جو ناک کی نوک پر اور زیادہ تر چہرے اور جسم کے دیگر حصوں پر نظر آتے ہیں، یہ عام طور پر نیوبورن ریش کہلاتے ہیں، اور نارمل بات ہے جس کے لیے کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔
پہلے دن کا بچہ اپنا زیادہ وقت سونے میں گزارتا ہے اور صرف بھوک لگنے پر تھوڑی سی دیر کے لیے اٹھتا ہے اور دودھ پی کر پھر سوجاتا ہے۔
پہلے دن بچے کا مکمل طبی معائنہ کروائیں ، سر سے لے کر پیر تک۔ اس چیک اپ کے نتیجے میں بعض بچوں کے سر پر تھوڑی سی سوجن ملتی ہے جو کہ نارمل بات ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں، ایک کو Cephal Hematoma اور دوسری کو Caput کہتے ہیں جو کہ نارمل پیدائش کے دوران بعض بچوں کے سر پہ محسوس ہوتے ہیں۔
اس چیک اپ کے دوران ڈاکٹر بچے کی آنکھوں کو بھی چیک کرتے ہیں جو بہت ضروری ہے۔ بچے کے نارمل ریفلیکسز کو بھی چیک کیا جانا چاہیے جو کہ اس کے اعصابی نظام کے لیے ضروری ہے… یعنی بچے کے تمام اعضاء اور جسم کے افعال کا چیک اپ۔
پہلے دن ہی بچے کی صفائی بھی ضروری ہے۔ اگر نہلانا ممکن نہیں تو بچے کی اسپنجنگ ( Sponging) ضرور کریں تاکہ بچے کے جسم پر لگی آلائش صاف ہوسکے۔
اور ایک بہت اہم کام بچے کے پیدائشی حفاظتی ٹیکے ہیں جو اگر ممکن ہو تو بچے کی پیدائش والے دن ہی لگوا دیا کریں۔
لیجیے جناب بچے کا پہلا دن مکمل ہوا۔
اگلے مضمون میں پہلے ہفتے سے متعلق موضوع پر آپ کے ساتھ گفتگو کریں گے۔