جاگتے کی کَٹیا، سوتے کا کٹرا

جو جاگتا ہے اس کی بھینس کَٹیا یعنی پڑیا جتنی ہے اور جو سوتا ہے اس کی بھینس کٹا یعنی پڑوا جتنی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ہوشیار اور چالاک شخص فائدہ اٹھاتا ہے، غافل اور بے خبر شخص کو ہمیشہ نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ اس کہاوت کے تعلق سے ایک کہانی اس طرح مشہور ہے:
کسی گائوں میں دو گوالے آپس میں گہرے دوست تھے۔ ان کے پاس کچھ بھینسیں تھیں۔ اتفاق سے دونوں کی ایک ایک بھینس کا بچہ جننے کا وقت آگیا تھا۔ ان میں سے ایک گوالا بہت چالاک تھا۔ وہ ہمیشہ ہوشیار رہتا تھا۔ دوسرے گوالے کی عادت غافل اور بے خبر رہنے کی تھی۔ ایک رات جب دونوں کی بھینسیں بچے جن رہی تھی تو چالاک دوست جاگ رہا تھا اور ان کے پاس موجود تھا۔ دوسرا گوالا گھر کے اندر پڑا خراٹے لے رہا تھا۔ جاگنے والے گوالے کی بھینس نے کٹرا یعنی نر بچہ جنا، اور جو سو رہا تھا اس کی بھینس نے کٹیا یعنی مادین بچہ جنم دیا۔ چالاک گوالا جو وہاں موجود تھا اس نے فوراً اپنی بھینس کے نر بچے کو اپنے دوست کی بھینس کے آگے ڈال دیا اور اس کی بھینس کے مادین بچے کو اٹھا کر اپنی بھینس کے پاس رکھ دیا۔ تھوڑی دیر کے بعد اس نے اپنے غافل دوست کو جاکر جگایا اور بھینسوں کے بچے جننے کی اطلاع دی۔ دوست نے پوچھا:
’’کہو یار کس کی بھینس نے کیا جنا؟‘‘
چالاک دوست نے جواب دیا:
’’تمہاری بھینس نے کٹرا دیا ہے اور میری بھینس نے کَٹیا جنی ہے‘‘۔
یہ سن کر اس دوست نے جواب دیا:
’’یوں کیوں نہیں کہتے کہ جاگتے کی کَٹیا، سوتے کا کٹرا‘‘۔
(چشم بیدار۔ جولائی 2018ء)