شیر خوار بچوں سے باتیں کرنے کے فوائد

چھوٹے بچوں سے والدین اور ان کے بڑے بہن بھائی جب بات کرتے ہیں تو ان کے دماغ کا وہ گوشہ سرگرم ہوتا ہے جہاں زبان کی معلومات جنم لیتی ہیں، اور یوں وہ قدرے جلدی زبان سیکھتے ہیں۔
لیکن یہ بات یہاں ختم نہیں ہوتی، بلکہ بچوں سے بات چیت کرنے پر اُن کے دماغ کی ساخت کی تشکیل، اور دماغ کی بڑھوتری ہوتی ہے۔ اس ضمن میں پانچ سے آٹھ ماہ کے بچوں کو سلایا گیا اور دورانِ نیند فنکشنل میگنیٹک ریزوننس امیجنگ (ایف ایم آر آئی) اسکین کیے گئے۔ یہ تجربات سان فرانسسکو کے بے ایریا میں کیے گئے اور بچوں کو ایک طرح کا جدید سینسر پہنایا گیا جسے ایک طرح کا ’ٹاک پیڈو میٹر‘ کہا جاتا ہے۔ اس آلے میں 8 گھنٹے کی گھریلو بات چیت ریکارڈ تھی۔ اس ڈیٹا کی بدولت ماہرین گفتگو کے معیار اور مقدار کا بھی جائزہ لیتے رہے۔ اگرچہ اس عمر کے بچے بات نہیں کرتے، بس ابتدائی اور خام الفاظ اور حروف خارج کرتے ہیں۔ اس سے بسا اوقات والدین بچے کا اشارہ سمجھ بھی جاتے ہیں، لیکن سب سے بڑھ کر جب والدین بچے سے بات کرتے ہیں تو شیرخوار بچوں کا دماغ تبدیل ہوتا ہے اور ان کا دماغی سرکٹ بھی تبدیل ہوجاتا ہے۔ ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ خواہ بچہ آپ کی بات سمجھے یا نہ سمجھے، اُس سے شروع کے دنوں میں ہی بات چیت کریں تو اس کے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔