محمد نعیم، بابر جمال
مسلم لیگ (ن) نے لاہور کے جلسے کی تیاریوں کے لیے ورکرزکنونشن کیا، جس میں انتظامیہ نے ایس او پی کی خلاف ورزی پر 2500 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ یہ مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا، تاہم کسی فرد کو نامزد نہیں کیا گیا۔ کریسنٹ گراؤنڈ میں ہونے والے ورکر کنونشن میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، لیگی رہنما احسن اقبال، رانا ثناء اللہ اور اویس لغاری نے شرکت کی۔ ضلع سے تعلق رکھنے والے لیگی ارکانِ اسمبلی اور ٹکٹ حاصل کرنے والے بھی ورکرز کنونشن میں شامل تھے۔
کورونا کی دوسری لہر کے سبب وبا کی صورت حال بے قابو ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ فیصل آباد میں گزشتہ ہفتے ایک دل ہلا دینے والا واقعہ ہوا، کہ بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، اور ایک گھریلو ملازم بچی پر ظالمانہ تشدد کیا۔ معاشرے کی بے حسی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ بچی کو تشدد کا نشانہ بنانے والا ملزم رانا منیر گرفتاری کے وقت فاتحانہ انداز میں مسکراتا رہا۔ اُس کی گرفتاری ہوئی اور ضمانت بھی ہوگئی، تاہم اگلے روز اس کی اہلیہ گرفتار ہوئی اور اسے چودہ روز کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔ واقعے کی تفصیلات یہ ہیں کہ منیرکے بچے ہمسایوں کے گھر مور دیکھنے گئے تھے، وہاں منیر کے بچوں کا جھگڑا ہوا جس کے بعد منیر، اس کی اہلیہ اور بیٹے نے 12 سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کیا۔ پولیس نے ملزم منیر کو گرفتار کرلیا، تاہم اس کی گرفتاری کی تصاویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں کی جانب سے غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔ پولیس نے ملزم کو ہتھکڑی نہیں لگائی، ملزم اپنی ہی گاڑی میں تھانے پہنچا، اور اگلے روز ضمانت بھی ہوگئی۔ چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد نے فیصل آباد میں کمسن گھریلو ملازمہ پر خاتون کے بہیمانہ تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔ پولیس نے متاثرہ بچی کو چائلد پروٹیکشن بیورو کے حوالے کردیا ہے۔ بچی کو ملزم منیر نے فیصل آباد سے ساہیوال بھیج دیا تھا۔ بچی نے میڈیا کو دیے گئے بیان میں بتایا ہے کہ وہ جس گھر میں کام کرتی ہے وہاں کی باجی گھر پر نہیں تھیں، بچے مور کو مار رہے تھے، بچوں کو ایسا کرنے سے روکا تو جھگڑا ہوگیا اور انہوں نے مجھے بہت مارا۔ لوگوں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ بچی کو خاتون کی جانب سے زیادہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اس لیے صرف مالک مکان کے بجائے دیگر ملزمان کو بھی گرفتار کیا جائے۔
فیصل آباد میں کاروباری حلقے میں ایک بڑی تقریب ہوئی۔ پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نارتھ زون کے سینئروائس چیئرمین میاں فرخ اقبال نے بتایا کہ نیشنل پروڈکٹیویٹی آرگنائزیشن نے جاپان کے اشتراک سے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز سیکٹر کی پیداوار کی بہتری کے لیے90 ہزارامریکی ڈالر مختص کیے ہیں، تاہم جدید ٹیکنالوجی سے ہی پیداواری لاگت کو کم کیا جاسکتا اور اس کی بدولت عالمی منڈیوں میں مسابقت کی جاسکتی ہے۔ نیشنل پروڈکٹیویٹی آرگنائزیشن اور اے پی او جاپان کی کوششوں اور اشتراک سے پاکستان میں چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار کے فروغ میں بھی مدد مل سکے گی۔ نیشنل پروڈکٹیویٹی آرگنائزیشن کے انچارج ریجنل آفس فیصل آباد محمد عبدالقیوم نے پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے دفترکا دورہ کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں پاکستان کو کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے پیداوار میں کمی اور پیداواری لاگت میں اضافے کے سنگین مسائل درپیش ہیں جن پر قابو پائے بغیر ہماری مصنوعات عالمی منڈیوں میں اپنی جگہ نہیں بنا سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ ہرشخص پیداواری لاگت میں کمی کرنے کا مطالبہ کرتا ہے، لیکن موجودہ حالات میں ایسا ممکن نہیں، مگر پھر بھی ہم اپنی کارکردگی میں بہتری لاکر ہی پیداواری لاگت کوکم کرسکتے ہیں، لہٰذا ہمیں اس پہلو پر زیادہ توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے ویلیو ایڈیشن کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ان کے ادارے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ موجودہ صنعتوں کی پیداواریت بڑھانے کے لیے آگاہی دینے کے ساتھ ساتھ ضروری تربیتی سہولیات بھی مہیا کرے۔ انہوں نے اے پی او کے مقاصد پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ اے پی او نے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز سیکٹر کی پیداواری صلاحیت میں بہتری کے لیے پہلے مرحلے میں 90ہزار امریکی ڈالر مختص کیے ہیں جن میں بعد ازاں مزید اضافہ بھی کیا جائے گا۔ سینئر وائس چیئرمین میاں فرخ اقبال نے پی ایچ ایم اے کا مختصر تعارف کروایا اور بتایا کہ پی ایچ ایم اے نٹڈ گارمنٹس برآمد کرنے والی سب سے بڑی اور منتخب تنظیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں اس کی ممبر کمپنیوں کی تعداد دو ہزار سے زائد ہے، اور اس ایسوسی ایشن کو ملک میں سب سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہے، پی ایچ ایم اے کے ارکان سالانہ 3.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ کماتے ہیں، اس پراجیکٹ سے ان کے ارکان کی کارکردگی بہتر اور مصنوعات کے ضیاع میں کمی آئے گی۔ اجلاس میں محمد امجد خواجہ، میاں کاشف ضیا، حافظ راشد، جاوید اقبال، حاضر خان و دیگر نے شرکت کی۔