نوزائیدہ بچے کی آمدسے قبل احتیاط و تیاری

”بس ڈاکٹر صاحب، ہمارا خیال تھا جب نارمل ڈیلیوری ہے تو پھر کیوں پریشان ہوں! ہمیں کیا معلوم تھا کہ ڈیلیوری نارمل نہیں، آخری وقت میں آپریشن کرنا پڑے گا اور بچے کو بھی فوراً آکسیجن کی ضرورت پڑ جائے گی، اور جہاں ڈیلیوری ہونی تھی وہاں بچوں کو سنبھالنے کا انتظام موجود نہیں۔“
نیوبورن نرسری میں جب ہسٹری کے دوران انہوں نے یہ سب بتایا تو میں سوچنے لگا کہ ہم تصویر کا صرف ایک رخ دیکھنے کے عادی کیوں بنتے جارہے ہیں؟ ہم کیوں خیال نہیں کرتے کہ اگر خدانخواستہ ضرورت پڑی تو کیا اسپتال ماں اور بچے کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟
ہر عورت میں ممتا کی موجودگی اللہ کی رحمت ہے۔ ماں بننے کی ہر عورت کو خواہش ہوتی ہے۔ مگر وہ ایک صحت مند بچے کی ماں بننا چاہتی ہے۔
صحت مند بچے کے لیے ماں کا صحت مند ہونا بہت ضروری ہے۔ ماں کی صحت کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی غذا کا خیال رکھے، اپنی صحت کے لیے اپنی ڈاکٹر سے گاہے بگاہے مشورہ کرتی رہے، اور ڈاکٹر کے مشورے پر دل کی پوری آمادگی سے عمل کرے۔
ڈاکٹر اور اسپتال کے انتخاب میں ایک چیز کا خیال رکھنا چاہیے کہ ماں کی صحت اور اس کے آنے والے بچے کی صحت سے متعلق ضروریات بآسانی دستیاب ہوں۔
کیونکہ ڈیلیوری چاہے نارمل ہو، یا آپریشن سے وقت پر ہو، یا قبل از وقت… ہر ایک کو بہتر طریقے سے سنبھالنے کی صلاحیت ہر جگہ اور ہر ڈاکٹر میں موجود نہیں ہوتی، اور یہ صلاحیت ہر اُس ڈاکٹر یا نرس کو حاصل کرنی چاہیے جو بچوں کی پیدائش اور دیکھ بھال پر مامور ہو۔
تھوڑی تفصیلات اگر بتا دی جائیں تو اس سے لوگوں کو اسپتال کے انتخاب میں آسانی ہو گی۔
مثلاً، خواتین کی ڈاکٹر کو ماہر امراضِ زچہ Obstetrics)) ہونا چاہیے، جو کسی بھی حاملہ خاتون کو پہلے مشورے سے ڈیلیوری (چاہے اس کا طریقہ کوئی بھی ہو) کرنے تک ماہر ہو، اور اس پورے عرصے کے دوران وہ حاملہ خاتون کو مکمل احتیاط اور حفاظتی اقدامات کے ساتھ اُن تمام لیبارٹری ٹیسٹ اور الٹراساؤنڈ اسکین اور اس کے ساتھ ساتھ بچے کی ساخت اور اس کے تمام تر مسائل سے بھی واقف ہوجو کہ ماں کے پیٹ میں پیش آسکتے ہیں، اور ان کے بارے میں ضرورت کے حساب سے دیگر طبی ماہرین سے رابطہ رکھے، بچے سے متعلق اسپیشل ٹیسٹ مثلاً اسکین (Anomaly scan) کروائے جس کے ذریعے بچے کے دماغ، دل، جگر، گردوں وغیرہ وغیرہ کی معلومات ملتی ہیں، اور ماں کو آگاہ رکھنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہو۔
نیوبورن نرسری سے ضرورت کے مطابق رابطے میں ہو، بلکہ زیادہ بہتر ہے کہ نیوبورن نرسری اسی اسپتال میں موجود ہو جہاں ڈیلیوری ہونی ہے۔ اور اگر وہاں موجود نہیں تو کم از کم اس میٹرنٹی ہوم کا نیو بورن نرسری سے براہِ راست رابطہ موجود ہو، اور میٹرنٹی ہوم کا عملہ نیوبورن کو ڈیلیوری کے فوراً بعد سنبھالنے کے لیے تربیت یافتہ ہو۔ یعنی میٹرنٹی ہوم میں تمام تر ساز و سامان مثلاً بچے کو گرم رکھنے کے لیے اوورہیڈ وارمر کے ساتھ ٹرالی، آکسیجن سپورٹ سسٹم، بلب سکشن یا سکشن مشین موجود ہو۔ بچے کو اگر فوری طور پر سانس کی بحالی کے لیے آکسیجن سپورٹ کی ضرورت ہو تو وہاں موجود عملہ وہ سپورٹ بچے کو فراہم کرسکے، عملہ اس کام کی مہارت رکھتا ہو، اور اگر ضرورت پڑے تو مصنوعی سانس کو بذریعہ ٹیوب یعنی سانس کی نالی میں ٹیوب ڈالنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہو (Endotracheal intubation)۔
ہر ماں کی خواہش ہوتی ہے کہ اُس کا بچہ صحت مند پیدا ہو، اور اسے کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہ ہو۔
جس طرح ہم نے پہلے لکھا صحت مند بچے کے لیے ماں کا صحت مند ہونا بہت ضروری ہے۔ اسی طرح یہ بھی بہت ضروری ہے کہ بچے کو وصول کرنے کی مکمل تیاری ہو۔
یہ تیاری مکمل ہوگی تو اس بات کے امکانات بہت ہی کم ہوں گے کہ بچہ کسی مسئلے کا شکار ہو۔ تیاری کے باوجود اگر بچہ مسئلے کا شکار ہو تو اس کے لیے بہتر جگہ NICU ہے، جہاں ماہر عملہ کم سے کم وقت میں اس بات کی کوشش کرتا ہے کہ ماں اور بچے کو بہتر حالت میں دوبارہ یکجا کردیا جائے۔
ایسا نارمل بچہ جو نارمل ڈیلیوری یا آپریشن سے پیدا ہوا ہو اُس کو عام طور پر کسی مشکل سے نہیں گزرنا پڑتا اور وہ عمومی طور پر صفائی کے بعد ماں کے حوالے کردیا جاتا ہے، اور اس کی ماں اسے فوراً ہی دودھ پلانے کا عمل شروع کرسکتی ہے۔
اگلے مضمون میں ان شاء اللہ ایک نارمل بچے کے پہلے دن سے متعلق معلومات پر مبنی گزارشات پیش کی جائیں گی۔
nn