زیر نظر کتاب ’’سید روح الامین لسانی و ادبی تناظر‘‘ ثمینہ رشید شعبہ اردو جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کا ایم فل کا مقالہ ہے جو ڈاکٹر شبیر احمد کی زیر نگرانی لکھا گیا ہے۔ یہ تحقیقی مقالہ سیشن 2016-18ء میں لکھا گیا۔ ثمینہ رشید 1992ء میں جڑانوالہ ضلع فیصل آباد میں پیدا ہوئیں۔ ابتدائی تعلیم گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول جڑانوالہ سے حاصل کی۔ میٹرک کا امتحان گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول 55گ۔ب ضلع فیصل آباد سے پاس کیا۔ ایف اے، بی اے، اور ایم اے اردو کے امتحان گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین جڑانوالہ سے پاس کیے۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد سے اردو میں ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔
جناب روح الامین کا تعلق سادات سے ہے۔ وہ 15 اگست 1970ء کو اپنے ننھیال چک 15 شمالی گجرات میں پیدا ہوئے۔ میٹرک کا امتحان 1985ء میں گورنمنٹ پبلک اسکول کالو ضلع منڈی بہاء الدین سے پاس کیا۔ بی اے بی ایڈ کا امتحان پرائیویٹ طور پر پنجاب یونیورسٹی سے پاس کیا۔ ایم اے اردو 2001ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور سے کیا۔ سید روح الامین نے اردو ادب کی ترقی میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ وہ گزشتہ چند برسوں سے اردو زبان کی ابتدا، ارتقا اور موجودہ صورتِ حال پر کام کررہے ہیں۔ اردو زبان سے اسی محبت کی بنا پر انہوں نے صحافت کے پیشے کو اپنایا۔ وہ گجرات سے ایک ادبی ماہنامہ ’’رزمِ نو‘‘ بھی تقریباً دس سال تک شائع کرتے رہے ہیں۔ اردو زبان کے حوالے سے ان کی خدمات کو مختلف اصحابِ علم و ادب نے اپنے اپنے انداز سے سراہا ہے۔ ڈاکٹر محمد علی صدیقی لکھتے ہیں:
’’سید روح الامین نے اردو کے لیے ایک مکتبۂ محبت کھول لیا ہے، یہ کام تو اردو کے نام پر قائم اداروں ہی کو کرنے چاہئیں۔ سید روح الامین کسی ادارے کا نام ہوتے ہوئے بھی اردو کے سلسلے میں ایک ادارے کی شکل اختیار کرلینے کے مرحلے میں ہیں‘‘۔
ڈاکٹر فرمان فتح پوری تحریر فرماتے ہیں:
’’سید روح الامین صاحب اردو زبان و ادب کے مداح و شیدائی اردو کے قلم کاروں کے دلدادہ و فدائی ہیں۔ ستائش و صلے سے بے نیاز اپنا کام کرتے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ دوسروں کو بھی کام کی ترغیب دیتے ہیں۔ ان کے فطری ادبی ذوق و شوق نے ان کی ادبی شخصیت کو نکھار دیا ہے۔ وہ رنگ و نسل اور علاقہ و قبیلہ کی سطح سے بلند ہوکر کام کرتے ہیں۔ ذہن ہر قسم کی تنگ نظری سے پاک ہے۔ جہاں سے کوئی اچھی چیز ملتی ہے وہ اسے لے لیتے ہیں‘‘۔
وہ روزنامہ نوائے وقت کے کالم نگار ہیں۔ ڈاکٹر معین الدین عقیل رقم طراز ہیں:
’’روح الامین صاحب کی ایک نمایاں حیثیت میرے لیے ایک کالم نویس کی ہے جو اگر عام اور روزمرہ کے پیش آمدہ مسائل و موضوعات کو اپنے کالموں کا موضوع بناتے ہیں تو شاید ان کے کالموں کا ایک حاوی موضوع اردو زبان کے مسائل و معاملات یا اس کے نفاذ کی تائید و حمایت اور ان معاملات میں قوم کے شعور کو بیدار کرنے یا جھنجھوڑنے پر مرکوز رہتا ہے۔ ان کے ایسے کالموں اور ساتھ ہی اردو زبان کے معاملات و مسائل پر مبنی ان کی تحریروں کے اب تک کئی مجموعے، جن کی تعداد کچھ کم نہیں، سامنے آچکے ہیں۔ بلکہ شاید یہ تعداد اردو کے بارے میں کسی بھی کالم نویس یا خود اردو کے حق میں لکھی جانے والی سلسلہ وار تحریروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہی ہے، جن کے خوب صورت و دل نشین مجموعے بھی ان میں کشش پیدا کرنے کے لیے خاصے مؤثر ہوتے ہیں۔ یہ ان کا مجھ پر خاص کرم ہے کہ وہ اپنی ہر کتاب استفادے کے لیے مجھے بھیجتے رہتے ہیں، اور میں ان کے اس جوش اور ولولے سے متاثر ہوتا رہتا ہوں جو فقط اردو کے حق میں اور اس کے نفاذ کی خواہش سے سجے سجائے رہتے ہیں۔ ان کا یہ مستقل عمل میرے لیے یوں قابلِ رشک ہوتا ہے کہ اس طرح وہ دراصل ’’فرضِ کفایہ‘‘ ادا کرتے ہیں جو ہم ادا نہیں کرتے، اس طرح وہ ہم سب کی طرف سے ہمہ وقت ادا کرتے اور درحقیقت ہمیں حد درجے شرمندگی سے بچائے رکھتے ہیں، جو ہمارے زاویے سے ہمارے لیے درست بھی نہیں۔ کاش ہم روح الامین صاحب کی طرح کے جوش اور ولولے سے خود بھی سرفراز ہوں اور ان کی طرح اردو کے نفاذ کے لیے کچھ کرسکیں، کرتے رہیں‘‘۔
سید روح الامین کی درج ذیل کتابیں چھپ چکی ہیں:
اربعینِ رضویہ، پانچ دریا، اردو ہے جس کا نام، اردو… ایک نام محبت کا، اردو بطور ذریعۂ تعلیم، اردو لسانیات کے زاویے، اردو کے لسانی مسائل، اقبال… فکر و فن، اقبال… شاعری اور فکر و مقام، اردو تاریخ ومسائل، اردو کے دھنک رنگ، برسرِ مطلب، ہماری اردو ہمارا پاکستان
کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے۔
باب اول میں سید روح الامین کے ذاتی احوال و آثار پر بحث ہے۔ خاندانی پس منظر، تعلیم و تربیت، سید روح الامین کی تصنیفات۔
باب دوم میں سید روح الامین کی لسانی کتب کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس میں: اردو ہے جس کا نام، اردو ایک نام محبت کا، اردو بطور ذریعہ تعلیم، سید روح الامین کی لسانی کتب کا جائزہ، اردو لسانیات کے زاویے، اردو کے لسانی مسائل، اردو تاریخ و مسائل، اردو کے دھنک رنگ کے عنوانات کے تحت مضامین ہیں۔
باب سوم سید روح الامین بحیثیت کالم نگار میں اردو زبان کے حوالے سے کالموں، دینی کالموں، سیاسی کالموں پر گفتگو ہے۔
باب چہارم میں سید روح الامین کی کتب پانچ دریا، اقبال شاعری اور فکر و مقام، اقبال فکر و فن زیر بحث ہیں۔
کتاب جناب سید روح الامین کی شخصیت اور خدمات کو اجاگر کرنے کی پہلی کوشش ہے، امید ہے ان پر مزید تحقیقات بھی منصۂ شہود پر آئیں گی۔