جماعت اسلامی کراچی اور فلسطین فاؤنڈیشن کے تحت عالمی یوم یکجہتی فلسطین کانفرنس

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن، چیف ایڈیٹر جسارت شاہ نواز فاروقی، رہنما پیپلزپارٹی تاج حیدر و دیگر کا خطاب
اے اے سید

عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی، عالم اسلام کے حکمرانوں کا منافقانہ رویہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے دہرے معیار کا تقاضا ہے کہ امت ِ مسلمہ اتحاد و وحدت اور اسلامی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطین کے مسئلے کے حل کے لیے میدانِ عمل میں آئے، کیونکہ فلسطین کی سرزمین اور قبلہ اوّل بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کا مسئلہ پوری امت کا مسئلہ ہے، اور عالمِ اسلام کے حکمراں فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہوں یا نہ ہوں لیکن امت ِ مسلمہ پورے درد کے ساتھ فلسطین کی آزادی کی تحریک کے ساتھ کھڑی ہے۔ اسی حوالے سے جماعت اسلامی کراچی اور فلسطین فاؤنڈیشن کے تحت ادارہ نورِحق میں عالمی یوم یکجہتی فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کی صدارت امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کی۔ انہوں نے اپنے صدارتی خطاب میں  کہا کہ فلسطین کا تاریخی پس منظر انسانیت اور اسلام پر مبنی ہے، 1880ء سے 1970ء تک عالمی سامراج نے ایک سازش کے تحت دنیا کے مختلف علاقوں سے جمع کرکے صہیونیوں کو فلسطین میں آباد کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمِ اسلام کا سب سے بڑا المیہ قوم پرستی رہا ہے، جس سے عالمی سامراج نے فائدہ اٹھاکر فلسطین میں یہودیوں کو آباد کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمِ اسلام کو حق کی تڑپ اور شوقِ شہادت کے ساتھ جدوجہد کرنا ہوگی اور امت ِ مسلمہ میں موجود تقسیم کو ختم کرنا ہوگا۔ پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے، ہم اسرائیل کی ناجائز ریاست کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، کسی بھی ملک کے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے حق و باطل مٹ نہیں سکتا۔
کانفرنس سے معروف دانشور اور چیف ایڈیٹر جسارت شاہ نواز فاروقی نے بھی خطاب کیا اور مسئلہ فلسطین پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی جدوجہد حق کی گواہی کا مظہر ہے، فلسطینی ناجائز ریاست اسرائیل کے خلاف برسرپیکار ہیں، فلسطینیوں کی تاریخ مظلومیت کی تاریخ ہے، 1947ء میں بانی ِپاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کے وجود کے حوالے سے واضح اور دوٹوک مؤقف اختیار کیا، ہمارے اور مسلم امہ کے حکمرانوں کو بھی یہی انداز اختیار کرنا چاہیے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما تاج حیدر نے اس موقع پر کہا کہ فلسطین میں اسرائیل جیسے ناپاک وجود کو تسلیم کرنے والوں کی باتیں فلسطین کے خلاف ظلم کو تقویت دینے کے مترادف ہیں، عالمی سامراج کے خلاف جنگ کرنا ہوگی۔ فلسطین فاؤنڈیشن کے جنرل سیکریٹری صابر ابو مریم نے کہا کہ 29نومبر کو فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے یومِ یکجہتی فلسطین منایا جاتا ہے،1948ء میں اقوام متحدہ کے غلط فیصلے کی بنیاد پر اسرائیل کو جنم دیا گیا، آج اسرائیلی فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں، اور فلسطینی بے یار و مددگار اور بے گھر ہوچکے ہیں۔ جمعیت علمائے پاکستان کے قاضی احمد نورانی نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا فلسطینیوں کی تین نسلوں کے خون سے غداری ہے، فلسطین کے معاملے میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کا مؤقف بروقت ہے، پاکستان میں اسرائیل کے لیے بات کرنے والوں پر پابندی عائد کی جائے۔
کانفرنس میں شرکاء کی جانب سے اعلامیہ پیش کیا گیا کہ پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے فضا سازگار بنانے والوں کو غدار قرار دیا جائے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وزارتِ خارجہ کا مؤقف دو رنگی اور منافقت کا عکاس ہے، اگر پوری دنیا بھی اسرائیل کی ریاست کو قبول کرلے تب بھی ہم اسرائیل کو ایک یہودی ریاست کے طور پر قبول نہیں کریں گے۔
کانفرنس سے مولانا باقر زیدی، سینئر سیاسی رہنما محفوظ یار خان، عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری یونس بونیری، مسلم لیگ (ن) کے اظہر ہمدانی، جمعیت علمائے اسلام کے مولانا عمر صادق، آل پاکستان سنی تحریک کے مطلوب اعوان، ایم کیو ایم پاکستان کے میجر (ر) قمر عباس رضوی، پاکستان عوامی تحریک کے راؤ کامران، پاکستان تحریک انصاف کے اسرار عباسی، خواجہ سید معاذ علی نظامی، شیعہ کونسل کے سجاد شبیر رضوی سمیت سیاسی و سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کیا، جبکہ نظامت کے فرائض نائب امیر جماعت اسلامی کراچی مسلم پرویز نے انجام دیے۔
nn