وزیراعظم عمران خان کا دورہصنعت کاروں سے خطاب

ایک طویل عرصے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے فیصل آباد کا دورہ کیا، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی فیصل آباد آئے، آئی جی پولیس انعام غنی ان کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم صبح آئے اور شام کو واپس چلے گئے۔ اس دورے کی خاص بات یہ رہی کہ چیف ٹریفک آفیسر معطل کردیے گئے۔ اس دورے کے دوران وزیراعظم نے مختلف تقریبات میں شرکت کی۔ انہوں نے تاجروں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایکسپورٹ بڑھنا شروع ہوگئی ہیں، حکومت کا کام صنعت کاروں کو سہولتیں فراہم کرنا ہے، ایک دن مانچسٹر کہے گا فیصل آباد ہم سے آگے نکل گیا، صوبائی ترقیاتی فنڈ سے شہر ٹھیک نہیں ہوسکتے۔ وزیراعظم عمران خان نے صنعت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیصل آباد میں ہائی کورٹ کے قیام کے مطالبے سے متفق ہوں، ہائی کورٹ ہر ڈویژن کی سطح پر ہونی چاہیے، جو بلدیاتی نظام لے کر آرہے ہیں یہ پاکستان کا بہترین بلدیاتی نظام ہوگا۔ پوری دنیا میں ہر شہر کا اپنا میئر ہوتا ہے، اس کا اپنا نظام ہوتا ہے، پوری دنیا میں بڑے شہروں کا میئر اپنی کابینہ بناتا ہے، میئر کے الیکشن براہِ راست ہوں گے، ماضی کے تجربات سے سیکھ کر نیا بلدیاتی نظام لا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرنسی کی قدر گرنے سے مہنگائی آتی ہے، مہنگائی کی وجہ سے ہماری حکومت کو بھی برا بھلا کہا گیا، سابق حکومت نے روپے کی مصنوعی قدر کو بر قرار رکھا، حکومت میں آئے تو 20 ارب ڈالر خسارے کا سامنا تھا، ہمارے باہر کے دوستوں نے مدد کی، اس طرح ہم دیوالیہ ہونے سے بچ گئے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ 1960ء کی دہائی میں پاکستان ترقی کرتی دنیا میں ایک ماڈل تھا، دبئی کے شیخ چھٹیاں منانے کراچی آتے تھے، 1960ء کی دہائی میں دنیا پاکستان کی مثال دیتی تھی، 1960ء کی دہائی میں پاکستان کا مقام تھا، امریکی صدر استقبال کے لیے آتا تھا، اُس دہائی میں ادارے بھی مضبوط تھے۔ عمران خان نے کہا کہ جائز طریقے سے نفع کمائیں، چینی مافیا کی طرح منافع نہ کمائیں، جو جائز منافع کمائے اُسے ٹیکس بھی دینا چاہیے، حکومت کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے لیے کام کررہی ہے، چاہتے ہیں زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کریں تاکہ غربت کم ہو۔ ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے انڈسٹری کو ترقی دے رہے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب ٹیکسٹائل اسکلز کے لیے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 6 ماہ میں دنیا ایک مشکل ترین وقت سے گزری، اپنی معاشی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، کورونا کے دوران غریب طبقے کو بچایا، ڈبلیو ایچ او نے پاکستان کی مثال دی ہے۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ فیصل آباد پاکستان کا مانچسٹر ہے، فیصل آباد ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا، کاروبار میں آسانی کے لیے سہولتیں فراہم کررہے ہیں، پنجاب میں 13 خصوصی اقتصادی زونز پر کام ہورہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے فیصل آباد کے ایک بند ہال میں صنعت کاروں کے ایک جلسے سے خطاب کیا۔ چیف ٹریفک آفیسر حسن افضل جنہیں وزیراعظم عمران خان کے دورۂ فیصل آباد کے دوران وی وی آئی پی موومنٹ کے موقع پر ڈیوٹی سے ’دانستہ غیر حاضری‘ پر عہدے سے ہٹایا گیا، انہیں ’ماضی میں بھی غفلت برتنے کا ریکارڈ رکھنے کے باوجود سیاسی سفارش‘ پر تعینات کیا گیا تھا۔ حسن افضل کو اس صورت حال کے بعد آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) بنا دیا گیا جس کے سبب متعلقہ ریجنل پولیس افسر (آر پی او) کے علاوہ صوبائی پولیس کے سربراہ کو خفت اٹھانی پڑی تھی۔ وزیراعظم کے دورے کے موقع پر اتنی ہائی پروفائل سیکیورٹی کی ذمہ داری میں غفلت کے باعث انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) کو حسن افضل کے خلاف ایکشن لینا پڑا۔ آئی جی انعام غنی، آر پی او راجا رفعت اور کچھ دیگر سینئر پولیس افسران کو وزیراعظم عمران کا استقبال کرنا اور جن مقامات پر انہیں خطاب کرنا تھا وہاں ان کے ہمراہ موجود رہنا تھا۔ انکوائری کے دوران افسران کو مزید خفت کا سامنا اُس وقت کرنا پڑا جب انہیں معلوم ہوا کہ سی ٹی او نے روٹ پر خود موجود ہونے کے بجائے سرکاری وین میں ٹریفک پولیس کے کچھ اہلکاروں کو بھیج دیا، وزیراعظم کی موجودگی میں آر پی او نے حسن افضل کی جانب سے یہ اہم ذمہ داری نہ نبھانے کی شکایت آئی جی سے کی تھی۔ آر پی او نے انعام غنی کو حسن افضل کے خلاف متعدد دیگر عوامی شکایات سے بھی آگاہ کیا تھا اور ان سے فیصل آباد کے سی ٹی او کے عہدے پر کسی قابل افسر کو تعینات کرنے کی درخواست کی تھی۔ حسن افضل اپنی پہلے کی ذمہ داریوں کے دوران تنازعات کا مرکز بنے ہوئے تھے۔
nn