کراچی کے مسائلجماعت اسلامی کی عوامی بیٹھک

آج کراچی مسائل کی آماجگاہ بن چکاہے- تحریک انصاف کی حکومت نے جن بلند بانگ دعووں کے ساتھ اقتدار سنبھالا تھا وہ سارے دعوے اور وعدے سبز باغ ثابت ہوئے-کراچی کے عوام جو سب سے زیادہ مسائل کا شکار تھے انہوں نے تبدیلی کی امید پر تحریک انصاف کا ساتھ دیا تھا، وہ بھی آج مایوسی کا شکار ہیں- حکومت کی طرف سے کراچی کے عوام کی اشک شوئی کے لیے 11سو ارب روپے کے ترقیاتی پیکیج کا اعلاج کیا گیا تھا، مگر یہ پیکیج عوام کی آنکھوں میں دھول ثابت ہواـ ان گنت مسائل کا عفریت آج بھی منہ کھولے عوام کو ہراساں کررہا ہے- پانی، بجلی،ٹرانسپورٹ سمیت بے شمار مسائل نے عوام کو نفسیاتی مریض بنادیا ہے- ایسے میں گزشتہ کئی سال سے جماعت اسلامی عوامی مسائل کے حل کے لیے میدانِ عمل میں ہے. گزشتہ دنوں جماعت اسلامی کراچی کے دفتر ادارہ نورحق میں عوامی مسائل بیٹھک لگائی گئی جہاں مختلف مسائل کے شکار عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی- اس بیٹھک سے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن، پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین ایڈووکیٹ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت میں نہیں ہیں اور سرکاری مشینری اور اختیارات ہمارے پاس نہیں، لیکن ہم عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کے مسائل کے حل کی ہر ممکن کوشش اور جدوجہد کریں گے۔ ہم قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہتے لیکن عوام کے ساتھ مل کر اپنے حقوق لینا خوب جانتے ہیں۔ آج عوامی مسائل بیٹھک کا آغاز ہے، اب شہر بھر میں ایسی بیٹھکیں منعقد کی جائیں گی۔ کورونا کی دوسری لہر شروع ہوچکی ہے۔ حکومت کو ماضی کے واقعات اور نتائج کا علم ہے۔ اس لیے نقصانات کی روک تھام کے لیے ابھی سے موثر اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پی ٹی آئی کی ہے۔ سندھ میں پیپلز پارٹی حکمران ہے اور کراچی میں ایم کیو ایم کا چار سال تک میئر رہا ہے، ان سب کی نااہلی اور مسائل سے لاتعلقی نے عوام کو آج بے شمار مسائل سے دوچار کر رکھا ہے۔ ہم نے کے الیکٹرک کے خلاف آواز اُٹھائی اور عوام کی آواز بنے۔ سپریم کورٹ میں وفاقی حکومت کے الیکٹرک کو بچانے اور اُس کا دفاع کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ہم چیف جسٹس سے اپیل کرتے ہیں کہ یک طرفہ بریفنگ نہ لیں، کراچی کے شہریوں اور جماعت اسلامی کا موقف بھی سنیں۔ ہم یہ بھی اپیل کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ میں ہماری دائر کردہ پٹیشن کو بھی سنا جائے جو کہ کئی سال سے زیرالتوا ہے۔ ہم نے نیپرا میں بھی کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑا ہے اور واحد جماعت اسلامی ہے جو کے الیکٹرک کے خلاف کھڑی ہوئی ہے۔ ہم چیئرمین نادرا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نادرا کے حوالے سے مسائل حل کریں۔ شہر میں میگا سینٹرز میں اضافہ کیا جائے۔ بحریہ ٹاؤن میں لوگوں نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی لگائی ہوئی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ پروجیکٹ کامیاب ہو، مگر ہمارا مطالبہ ہے کہ اس کے ہزاروں الاٹیز جن مسائل کا شکار ہیں ان کو حل کیا جائے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں، بصورتِ دیگر ہمارے پاس احتجاج کے تمام آپشن موجود ہیں۔ اسی طرح نیا ناظم آباد کے مکینوں کو بھی حالیہ بارشوں میں شدید پریشانی ہوئی ہے۔ امید ہے کہ مسئلہ ضرور حل ہو گا۔سوسائٹی کے ذمہ داران کو مسائل حل کرنے ہوں گے۔ شہر میں ہاؤسنگ اسکیموں سے لوگوں کو بڑے مسائل ہیں اور شہر میں ایک بڑی مافیا ہے جن کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہے۔ ان اسکیموں اور سوسائٹیوں میں بھی لوگوں کی بھاری رقوم لگی ہوئی ہیں، ہم ان کو ہرگز نہیں ڈوبنے دیں گے- پبلک ایڈ کمیٹی نے اب اس مسئلے کو بھی ٹیک اوور کیا ہے اور متاثرین کو ریلیف ضرور ملے گا- بارشوں میں پورا کراچی ڈوب گیا۔ سندھ حکومت اور کے ایم سی ناکام ثابت ہوئی اور وفاقی حکومت نے بھی اپنا کوئی موثر کردار ادا نہیں کیا۔ بڑی بڑی کمیٹیاں بنیں، 11سو ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا گیا، مگر عملاً کوئی کام نہیں کیا گیا۔ سرکلر ریلوے کے نام پر اب کراچی کے شہریوں سے بھونڈا مذاق کیا گیا۔ عوام اسے مسترد کرتے ہیں۔ آج جس ٹریک پر ٹرین چلائی گئی ہے اس کا افتتاح تو نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کے دور میں کیا گیا تھا۔ کراچی مسائلستان بن گیا ہے۔ 11سو ارب کا پیکیج ایک دھوکہ ہے۔ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے ساتھ ہے۔ حقوق کراچی تحریک، عوام کے حقوق اور مسائل کے حل کی تحریک ہے۔ ہم عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، سانحہ بلدیہ فیکٹری کے متاثرین کو تاحال انصاف نہیں ملا ہے۔ جرمنی کی کمپنی سے جو رقم ملی تھی وہ بھی ادا نہیں کی گئی، لوگوں کو زندہ جلانے والوں اور اس کے ماسٹر مائنڈز کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ کراچی کی آدھی آبادی کو مردم شماری میں غائب کردیا گیا ہے، کوٹہ سسٹم میں غیر معینہ مدت تک توسیع کی گئی، کراچی کے نوجوانوں کا حق مارا گیا ہے، پی ٹی آئی کی حکومت مافیاؤں کو سپورٹ کررہی ہے۔ مسائل کے حل کے لیے عوامی بیٹھک شروع کی ہے اور اب یہ روزانہ لگے گی اور عوام کے مسائل حل کرانے کی کوشش کی جائے گی- یہ بیٹھک اب شہر بھر میں لگے گی۔ کورونا کی وبا میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں ناکام ہوئی ہیں۔ سندھ حکومت نے سرکاری اسپتالوں میں کورونا کے لیے کوئی انتظام نہیں کیا۔ بتایا جائے کہ ورلڈ بینک کی رقم کہاں خرچ کی گئی۔ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ادارہ نور حق واحد دفتر ہے جو کراچی کے شہریوں کا ہے۔ جہاں لوگوں کے مسائل سنے جاتے ہیں اور متعلقہ اداروں سے رابطے کرکے ان کو حل کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ آج جن لوگوں نے بھی اپنے مسائل بیان کیے ہیں، ہم ہر مسئلے کو ان کے متعلقہ اداروں سے حل کرائیں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم اپنے وسائل اور اختیارات کے مطابق لوگوں کے مسائل حل کرانے کی کوشش کریں گے۔ عوامی مسائل بیٹھک میں کے الیکٹرک، نادرا، واٹر بورڈ، بحریہ ٹاؤن، نیاناظم آباد، جعلی ہاؤسنگ اسکیموں سمیت دیگر مسائل کے حوالے سے الگ الگ ڈیسک قائم کی گئی تھیں جہاں متاثرین نے اپنی شکایات درج کرائیں۔
nn