کتاب
:
فسانۂ عجائب
مصنف
:
مرزارجب علی سرور لکھنوی
مدوِّن
:
رشید حسن خاں
صفحات
:
602 قیمت 700 روپے
ناشر
:
ڈاکٹر تحسین فراقی۔ ناظم مجلسِ ترقیِ ادب۔
2 کلب روڈ ،لاہور
فون نمبر
:
042-99200856-99200857
ای میل
:
majlista2014@gmail.com
ویب گاہ
:
www.mtalahore.com
رشید حسن خاں نابغۂ روزگار شخصیت تھے، ان کے قلم سے ہمیشہ یاد رہنے والی تحقیقات صادر ہوئیں جن میں سے اکثر کو مجلسِ ترقیِ ادب کی مہربانی نے قارئین اور اہلِ علم تک پہنچایا۔ زیرنظر کتاب اردو کے کلاسیکی متنوں میں شامل ہے جس کی تحقیق اور تدوین رشید حسن خاں نے کی۔ جناب قمر رئیس صدر شعبۂ اردو دہلی یونیورسٹی دہلی تحریر فرماتے ہیں:
’’موجودہ کتاب ’’فسانۂ عجائب‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ میں یہاں یہ بات خاص طور پر عرض کرنا چاہتا ہوں کہ حالات کے جبر نے اب ایسی صورتِ حال پیدا کردی ہے کہ اب عام طلبہ اور نئے اساتذہ، دونوں کے لیے کلاسیکی متنوں کو صحیح طور پر پڑھنا مشکل ہوگیا ہے۔ فارسی کی تعلیم گویا ختم ہوچکی ہے، اور اردو زبان کی تعلیم بھی اب پہلے کی طرح نہیں ہوپاتی۔ ان حالات نے اس بات کو ضروری بنادیا ہے کہ وہ کلاسیکی متن، جو شاملِ نصاب بھی ہیں اُن کو اب اس طرح مرتب کیا جائے کہ طالب علم کچھ آسانی کے ساتھ ان کو پڑھ لیں۔ متن کا صحیح ہونا تو خیر بنیادی بات ہے، مگر اب اسی قدر ضروری یہ بات بھی ہے کہ مشکل لفظوں پر حرکات ضرور لگی ہوئی ہوں، پنکچولیشن سے ضرور کام لیا گیا ہو، معروف و مجہول آوازوں کے لیے ایسی علامتوں کو بھی ضروری مقامات پر استعمال کیا گیا ہو جن کی مدد سے اجنبی یا کم مستعمل لفظوں کے تلفظ کے تعین میں آسانی پیدا ہوجائے۔
اس سے بڑھ کر یہ بات کہ ہر ایسے متن کے ساتھ ایسے ضمیمے شامل ہوں جن میں ایسے مشکل مقامات کی مناسب طور پر تشریح کی گئی ہو جن کے سمجھنے میں مشکل پیش آسکتی ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے طالب علم شاملِ نصاب کلاسیکی متنوں کو بہ خوشی خاطر پڑھ سکیں اور سمجھ سکیں تو یہ سارے اہتمام ملحوظ رکھنا ہی ہوں گے۔‘‘
’’رشید حسن خاں میں ایک خوبی (جسے بعض لوگ خامی قرار دیتے ہیں) یہ ہے کہ وہ کام کو ناروا عجلت کے ساتھ کرنے کے قائل نہیں۔ کتنی ہی دیر ہوجائے، جب تک مرضی کے مطابق اور اصول کے مطابق کام نہ ہو، وہ اسے مکمل نہیں سمجھتے۔ دوسری صفت یہ ہے کہ فارسی سے خوب واقف ہیں۔ لغت، املا، تلفط اور قواعدِ زبان کے مسائل پر ان کی نظر گہری ہے، اور ادبی تحقیق سے ان کی طبیعت کو خاص طور پر مناسبت حاصل ہے، جس میں انہوں نے بہت شہرت پائی ہے۔ وہ ہمارے زمانے کے بہت معروف اور ممتاز محقق ہیں۔ اس مشکل متن کو انہوں نے اس طرح مرتب کیا ہے کہ اسے بلامبالغہ اور بلاتکلف مثالی کتاب کی حیثیت سے پیش کیا جا سکتا ہے۔ وہ کلاسیکی متن جو شاملِ نصاب بھی ہے، اس کو اب کس طرح مرتب ہونا چاہیے، یہ کتاب اس کی پہلی مثال ہمارے سامنے پیش کرتی ہے۔ اس میں انہوں نے ضروری مقامات پر زبر، زیر، پیش لگائے ہیں اور پھر ایک مستقل ضمیمے میں یہ بتایا ہے کہ جن لفظوں پر اعراب لگائے گئے ہیں ان پر وہ اعراب کیوں لگائے گئے ہیں۔ ایک ضمیمے میں مشکل مقامات کی تشریح کی گئی ہے۔ غرض کہ ایسے سات ضمیمے اس کتاب میں شامل ہیں۔ فرہنگ بھی بہت مفصل ہے۔‘‘
’’میں اس کتاب کے مرتب رشید حسن خاں صاحب کا ممنون ہوں جنہوں نے اپنے معمول کے مطابق بہت دل لگا کر، بہت محنت، دیدہ ریزی اور دیدہ وری کے ساتھ اس کام کو مکمل کیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس کتاب سے متن کی ایڈیٹنگ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوگا اور یہ بات سامنے آئے گی کہ نصابی متنوں کو کس طرح مرتب کیا جانا چاہیے۔‘‘
خلیق انجم جنرل سیکریٹری انجمن ترقی اردو (ہند) رقم طراز ہیں:
’’فسانۂ عجائب کا زیرنظر ایڈیشن رشید حسن خاں صاحب
(باقی صفحہ 41پر)
کے تقریباً تیس سالہ تجربے اور ان کی سات آٹھ سالہ غیر معمولی محنت اور دیدہ ریزی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے پہلی بار طلبہ اور ان کے اساتذہ کے لیے ایسا متن تیار کیا ہے جو کلاسکی نصابی متنوں کی ترتیب کے نئے انداز سے ہمیں روشناس کراتا ہے اور مثال اور معیار کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس میں مشکل الفاظ کا صحیح تلفظ نظروں کے سامنے آجاتا ہے، فارسی ترکیبوں کو صحیح طور پر پڑھا جا سکتا ہے اور پیچیدہ جملوں کو صحیح طور پر سمجھا جا سکتا ہے۔ ضمیموں میں جو تشریحات ہیں، ان کی مدد سے اس کتاب کے مشکل مقامات واضح اور روشن ہوجاتے ہیں۔ میں اس تنقیدی ایڈیشن کے بارے میں پورے یقین اور وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ استاد اور طالب علم اس مشکل متن کو اب آسانی کے ساتھ پڑھ سکیں گے اور سمجھ سکیں گے۔ انجمن ترقی اردو (ہند) فخر کے ساتھ رشید حسن خاں صاحب کا یہ غیر معمولی اور قابلِ تقلید کارنامہ پیش کررہی ہے‘‘۔
رشید حسن خاں صاحب نے مبسوط مقدمہ تحریر فرمایا ہے۔ فرہنگ میں عام الفاظ، عربی عبارتیں، فارسی اشعار اور فقرے واضح کیے ہیں۔ آخر میں رجال کا اشاریہ بھی لگایا گیا ہے۔ یہ کتاب وہی ہے جو دہلی میں کتابت سے شائع ہوئی تھی، اس کا عکس لے کر طبع کی گئی ہے۔ مجلس کے تحت یہ اس کا دوسرا ایڈیشن ہے۔
کتاب سفید کاغذ پر عمدہ طبع کی گئی ہے۔ مجلّد ہے۔