اخروٹ میں چھپے صحت کے راز

اخروٹ ایک درخت کا پھل ہے۔ ہمارے ہاں اسے میووں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے درخت کوہِ مری، کاغان، بلوچستان کے پہاڑی علاقوں، افغانستان اور ایران میں بہ کثرت ہوتے ہیں۔ اخروٹ کے درخت کی لمبائی سو سے ایک سو بیس فٹ، اور گولائی بارہ سے اٹھائیس فٹ تک ہوتی ہے۔ جب یہ درخت تیس چالیس برس کا ہوجاتا ہے تو اس میں پھل آنے لگتے ہیں۔ پھلوں کو اکٹھا کرنے کے تین ماہ بعد انہیں استعمال کیا جاتا ہے، کیونکہ اس سے قبل ان میں دودھ جیسی رطوبت بھری ہوتی ہے جو تین ماہ بعد جم کر مغز بن جاتی ہے۔
مختلف تجزیاتی رپورٹوں کے مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ مغزیات کا استعمال قلب کے لیے مضر کولیسٹرول اور دیگر چکنائیوں کی سطح کو کم کرنے میں معاون اور مؤثر ثابت ہوتا ہے۔
ڈاکٹر joan Sabate نے ایل ڈی ایل کولیسٹرول (مضر قلب) کی سطح کم کرنے کے سلسلے میں مغزیات کی افادیت کو ایک بہترین ثبوت قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر سباتے اور ان کے شریکِ تحقیق ساتھیوں نے 583 ایسے مرد و خواتین پر تحقیق کی جو مغزیات کے 25 تجربات میں شامل تھے۔ ان تجربات کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ روزانہ ایک تہائی پیالی بھر مغزیات کے کھانے سے کولیسٹرول کی مجموعی سطح میں 7.4 فیصد کمی ہوگئی۔اتنی مقدار یعنی 2.3 اونس (ایک تہائی پیالی) مغزیات کے کھانے سے قلب دوست کولیسٹرول یعنی ایچ ڈی ایل کی سطح میں 8.3 فیصد اضافہ ہوگیا۔ نہ صرف یہ بلکہ جن افراد کے خون میں ٹرائی گلیسرائیڈ کی سطح زیادہ تھی اس میں بھی 10.2 فیصد کمی ہوئی۔ اخروٹ اومیگا3 فیٹی ایسڈز کے حصول کا اہم ذریعہ ہے۔ یہ وہ غذائی جزو ہے جو دماغ کو صحت مند طور پر کام کرنے کے قابل رکھنے کے لیے بہت ضروری خیال کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز دمہ، جوڑوں کی سوزش اور درد، ایگزیما اور چنبل جیسی جِلدی بیماریوں سے حفاظت میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اخروٹ میں Arginine کا امینو ایسڈ بھی ہوتا ہے جو دل کی صحت کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے۔ بارسلونا ہسپتال کلینک کے محققین نے اپنی تحقیق میں یہ دیکھا تھا کہ جن لوگوں نے مرغن کھانے کے بعد تقریباً 18اخروٹ کے مغز کھائے تھے ان کی شریانوں میں سوزش اور آکسیڈیشن کے امکانات کم ہوگئے تھے جو وقت گزرنے کے ساتھ امراضِ قلب اور فالج کا سبب بنتے ہیں۔
مغز اخروٹ میں حیاتین الف، ب اور ج کی کچھ مقدار کے علاوہ معدنی اجزاء مثلاً فولاد، تانبا، فاسفورس، کوبالٹ، میگنیشیم، پوٹاشیم اور سوڈیم جیسے قیمتی اجزاء ہوتے ہیں جو بدن کی پرورش اور تعمیر میں خاص اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔
اخروٹ کی گری لطیف ہے۔ اجابتِ خلاصہ لاتی ہے۔ اعضائے رئیسہ کو قوت پہنچاتی ہے، خصوصاً دماغ کو قوت دیتی ہے، بوڑھوں کو موافق ہے، تازہ کھانا چاہیے، خونِ صالح پیدا کرتی ہے، معدے کے کیڑے نکالتی ہے۔ حافظہ کو قوت دیتی ہے۔ آتشک کی بیماریوں میں مفید ہے، ریاح دور کرتی ہے۔ بھنی ہوئی گری کھانسی میں فائدہ مند ہے، اس کو پیس کر ناف پر لیپ کیا جائے تو مروڑ جاتی رہتی ہے۔ اس کو پانی میں جوش دے کر پانچ روز تک پینے سے سرکا تنقیہ ہوجاتا ہے، ذہن اور فکر میں تیزی آجاتی ہے۔ سرکے میں پرورش کی ہوئی گری ضعفِ معدہ کے لیے تریاق کا حکم رکھتی ہیں۔ سل اور دمہ میں مفید ہے۔ اخروٹ کی پرانی گری کو چاپ کر گوشہ چشم کے ناسور پر لگانا فائدہ مند ہے۔ اخروٹ کی گری کو منہ پر مَلنے سے منہ کا تشنج دور ہوجاتا ہے۔ ساڑھے دس گرام اخروٹ کی گری ہم وزن مصری کے ساتھ سات روز تک کھانے سے وجع الورک میں فائدہ ہوتا ہے۔ اخروٹ کو انجیر کے ساتھ کھانے سے زہر اثر نہیں کرتا۔ اگر شہد، نمک اور پیاز کے ساتھ دیوانے کتے کے کاٹے ہوئے مقام پر لگائیں تو نفع دیتا ہے۔ اخروٹ کی گری قابض نہیں ہوتی اور نہ ہی اس میں خشونت پائی جاتی ہے، البتہ اس کا اندرونی چھلکا جو گری پر ہوتا ہے، تھوڑا سا قابض ہے، لیکن وہ بھون لینے سے زیادہ قابض ہوجاتا ہے۔ اخروٹ کے تمام اجزاء میں قوتِ قابضہ پائی جاتی ہے لیکن سب سے اوپر والے چھلکے میں قبض ظاہر ہے۔
ہفتے میں کم از کم 4 یا 5 اخروٹ کھانے والے شوگر کی ٹائپ 2 کے خطرات سے بہت حد تک محفوظ رہتے ہیں۔ دورانِ حمل اس کا استعمال ماں کے بلڈ پریشر کو نارمل سطح پر رکھتا ہے اور اس کے علاوہ پیدا ہونے والے بچے کی آنکھوں اور دماغ کے لیے مفید ہے۔ کیونکہ اس میں وٹامنز اور میگا تھری فیٹی ایسڈز موجود ہوتے ہیں۔ مغز اخروٹ دمہ، کھانسی اور گلے کی خراش میں بہت مفید ہوتا ہے۔ سردیوں کے موسم میں اکثر جوڑوں کے درد کی تکلیف ہوجاتی ہے۔ اخروٹ کا تیل استعمال کرنے سے سر میں جوؤں اور خشکی سے نجات ملتی ہے۔ اخروٹ کا استعمال فالج اور تشنج میں مفید رہتا ہے۔ داغ دھبوں کی صورت میں اخروٹ کو پیس کر پانی میں ملا کر ایک پیسٹ بنا لیں اور اس کا لیپ داغ پر کریں، اس طرح کرنے سے داغ مدھم ہوجاتے ہیں۔
اس کا مغز لطیف و مقوی اعضائے رئیسہ ہے۔ ملین طبع، مقوی باہ، محلل، جالی، دافع تخمہ و سرفہ ہے۔ اکثر امراض میں اس کا استعمال مفرد کیا جاتا ہے۔ تقیہ دماغ میں مناسب مقدار پانی میں جوش دے کر پانچ روز پینے سے دماغ کا تقیہ ہوجاتا ہے اور حافظہ کو قوت ملتی ہے۔ بھنا ہوا مغز سردی سے پیدا ہونے والی کھانسی کو دور کرتا ہے۔ مغز اخروٹ کو پانی میں پیس کر چوٹ کے نشان پر لگانا چوٹ کے نشان کو زائل کرتا ہے۔اعصابی دردوں کو دور کرنے کے لیے اس کے روغن کی مالش انتہائی مفید ہے۔ نیز روغنِ اخروٹ 10 ملی لیٹر کا 10 روز تک استعمال وجع الورک (سرین کے درد) کوروکتا ہے۔ مغز اخروٹ کو پانی میں پیس کر سرخی چشم کے لیے لگانا بھی مفید ہے۔ دو اخروٹ تین ہرڑوں کے ساتھ جلا کر چار سیاہ مرچوں کے ہمراہ کھرل کرکے آنکھ میں لگانے سے بینائی میں قوت آتی ہے۔ پوست اخروٹ کو پانی میں جوش دے کر غرغرہ کرنا مسوڑھوں کے ورم کو تحلیل کرتے ہوئے انہیں اور دانتوں کو مضبوط کرتا ہے۔ اسی طرح حلق اور منہ کے اورام میں بھی مفید ہے۔
nn