تبصرہ نگار: حامد ریاض ڈوگر
کتاب
:
شفاعت کی حقیقت
مؤلف
:
ڈاکٹر محمد سلیم
نظرثانی
:
فضیلت شیخ ابوبلال عبدالوحید
ضخامت
:
576 صفحات قیمت:1200 روپے
ناشر
:
بن نذیر مطبوعات
29 جی ماڈل ٹائون۔ لاہور
فون
:
0331-4905108
ملنے کا پتا
:
راشدسنز لاہور
فون
:
0322-4364525
ڈاکٹر محمد سلیم پیشے کے لحاظ سے طبیب اور ماہر امراضِ اطفال ہیں، تاہم اللہ تعالیٰ نے انہیں دین سے گہرا شغف عطا فرمایا ہے اور وہ اپنی پیشہ ورانہ مصروفیات کے ساتھ ساتھ قرآن و حدیث کے مطالعے اور ان کی تعلیمات کی توسیع و اشاعت پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔ قبل ازیں ان کی چند کتب ’’برج اور ستارے۔ حقیقت کیا ہے؟‘‘، ’’شیطان کی پیروی‘‘، ’’شان و شوکت کی ہوس‘‘ اور ’’عملی منافقت کی علامات‘‘ کے عنوانات سے شائع ہوچکی ہیں، جب کہ دو کتب ’’حقیقی اسماء الحسنیٰ‘‘ اور ’’صحیح عقیدہ‘‘ زیر طبع ہیں۔ زیرنظر کتاب ’’شفاعت کی حقیقت‘‘ ایک نہایت اہم اور حساس موضوع کا احاطہ کرتی ہے، خود مصنف کتاب کے آٹھ صفحات پر محیط مقدمے کے ابتدائیے میں موضوع کی اہمیت اور نزاکت کی وضاحت کرتے ہوئے یوں رقم طراز ہیں:
’’آخرت کے واقعات میں شفاعت ایک اہم مسئلہ ہے، کیونکہ اس کا ذکر قرآن کریم میں بھی ہے اور احادیث میں بھی۔ لیکن مسلمانوں کی اکثریت شفاعت کے متعلق حقائق سے ناواقف ہے، جس کے باعث شفاعت سے بہت ساری امیدیں وابستہ کرلی گئی ہیں، بلکہ اس کو نجات کا آخری سہارا سمجھ لیا گیا ہے۔ لوگوں کے ذہنوں میں یہ چیز بیٹھ گئی ہے کہ نجات یا بخشش کے لیے شفاعت ایک قابلِ اعتبار شارٹ کٹ ہے۔ اس لیے لوگوں کی اکثریت ایسے اعمال کی طرف زیادہ متوجہ ہوگئی، جو ان کے خیال میں شفاعت کے لیے سیڑھی کا کام دے سکتے ہیں۔ یہ سوچ قرآن و حدیث میں غور و فکر کے فقدان کی وجہ سے ہے۔
کوئی بھی سمجھ دار انسان سفر کے لیے صحرا، جنگل یا بیابان کے بجائے کسی محفوظ راستے کا انتخاب کرتا ہے، تاکہ جان و مال کی سلامتی کے ساتھ منزل پر پہنچ سکے۔ ایسے ہی موت کے دروازے سے گزرتے ہی قبر، حشر اور پلِ صراط جیسے مراحل کا سامنا کرنے کے لیے بھی علم و معرفت کا حاصل کرنا ضروری ہے۔ شفاعت کے لیے بھی سنی سنائی باتوں کے بجائے قرآن و حدیث کی رہنمائی ہی بہترین رہنمائی ہے۔ قرآن و حدیث میں شفاعت کے مسئلے کو بغیر کسی ابہام کے نہایت شفافیت سے بیان کیا گیا ہے۔ ہر مسئلے کی طرح، اس اہم مسئلے کو بھی جوش کے بجائے ہوش سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔‘‘
جب کہ مقدمے کے آخری صفحے پر ان کا مشورہ ہے کہ ’’اگر کوئی شفاعت کی حقیقت جاننا چاہتا ہے تو اس کتاب میں درج کی گئی قرآنی آیات اور احادیث کو بڑی سنجیدگی اور محنت سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ اس کتاب کو سرسری یا ادھورا یا بے ترتیب پڑھنے سے فائدے کی توقع رکھنا درست نہیں۔‘‘
کتاب پر نظرثانی کا فریضہ فضیلۃ الشیخ ابو بلال عبدالوحید نے انجام دیا ہے، جو خود وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے فاضل ہیں۔ سرورق کے گرد پوش کے اندرونی صفحے پر کتاب سے متعلق اپنی رائے کا اظہار وہ ان الفاظ میں کرتے ہیں:
’’محترم ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں شفاعت کی حقیقت کو قرآن و سنت کی روشنی میں بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے، چونکہ شفاعت کے حوالے سے لوگوں میں افراط و تفریط پائی جاتی ہے، اس کتاب کے مطالعے سے لوگوں کی سوچ میں اعتدال پیدا ہوگا۔ شفاعت کی حقیقت سے تو کسی کو بھی انکار نہیں، لیکن شفاعت کا سہارا لے کر اعمالِ صالحہ سے لاپروائی، گناہوں کا بے دھڑک ارتکاب اور توبہ کی طرف متوجہ نہ ہونا… یہ رویہ کسی طرح بھی درست نہیں۔ اس کتاب میں اسی بات کو وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔‘‘
جیسا کہ کتاب کی ضخامت سے ظاہر ہے، اس میں موضوعِ زیر بحث پر سرسری تبصرے اور رائے زنی کے بجائے قرآن حکیم اور احادیثِ مبارکہ کی تعلیمات کی روشنی میں سیر حاصل تجزیہ کیا گیا ہے۔ کتاب میں مناظرانہ طرزِ استدلال سے کلی اجتناب کرتے ہوئے خالصتاً علمی و تحقیقی انداز میں معاملے کی حقیقت تک پہنچنے کی مثبت اور مخلصانہ کاوش کی گئی ہے۔ کتاب کو سولہ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے جن کے عنوانات ہی کتاب کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے کافی ہیں جو کچھ اس ترتیب سے ہیں: (1) شفاعتِ اولیٰ یا شفاعتِ کبریٰ کی حقیقت، (2) کبیرہ و صغیرہ گناہ میں فرق، (3) تیس اہم کبیرہ گناہ، (4) صحابہ کرامؓ کے کبیرہ گناہوں پر شفاعت کے بجائے نقد سزائیں کیوں؟ (5) نافرمانی کے تین درجات: کفر، فسق و عصیان اور تصورِ شفاعت، (6) توبہ خود ہی شفاعت ہے، توبہ اور اس کی شرائط، (7) اہل الکبائر فاسق لوگوں کی شفاعت کیسے؟ (8) ظالمٌ ِلنفسہِ کی حقیقت اور بخشش، مشکوک احادیث کا تذکرہ، (9) بعض مشکوک احادیث کی ’صحت‘ کا مسئلہ؟ (10) شفاعت کی شرائط: رسول اللہ ؐ کا دائرۂ اختیار، (11) رائی کے دانے کے برابر ایمان اور شفاعت کا تعلق، (12) شفاعت کی امید کا مرکز: ارحم الراحمین یا رحمۃ للعالمینؐ، (13) جنت میں داخلہ: سفارش نہیں، تقویٰ کی شرط پر، (14) جنت یا جہنم… انتخاب تو میرا ہے! (15) بامراد (گلاب) چہرے، نامراد (کباب) چہرے، (16) قیامت کا منظر اور شفاعت کی حقیقت… ان سولہ ابواب کے چوبیس صفحات پر پھیلے ہوئے ذیلی عنوانات کی طویل فہرست کا ان محدود سطور میں پیش کرنا ممکن نہیں، تاہم ان پر ایک سنجیدہ نظر ڈالنے سے ہی کتاب کی جامعیت کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے اور قاری کتاب کو ترتیب اور سنجیدگی سے پڑھنے کی ضرورت کا قائل ہوجاتا ہے۔
کتاب کا موضوع اس بات کا متقاضی ہے کہ کبھی ختم نہ ہونے والی آخرت کی زندگی میں فلاح و کامیابی سمیٹنے کے لیے اس کا تفصیل سے سمجھ بوجھ کر مطالعہ کیا جائے، اور اپنے حلقۂ احباب کو بھی اس کے مطالعے پر آمادہ کیا جائے۔ کتاب بڑے سائز میں نہایت عمدہ کاغذ پر اعلیٰ معیارِ طباعت پر شائع کی گئی ہے اور مضبوط جلد، دیدہ زیب رنگین سرورق اور گرد پوش کے ساتھ تمام صوری خوبیوں سے آراستہ ہے۔ حروف خوانی بھی نہایت محنت اور توجہ سے کی گئی ہے، چنانچہ کتاب حتی الامکان غلطیوں سے پاک ہے۔ ضرورت ہے کہ عام مسلمان خصوصاً ہماری مساجد کے خطیب حضرات کتاب کا خود بھی مطالعہ کریں اور اس میں بیان کی گئی قرآن اور احادیث کی تعلیمات کی روشنی میں عوام میں فکرِ آخرت کو اجاگر کریں۔
nn