بااثر سیاسی شخصیات کی 13 غیر قانونی ہائوسنگ اسکیمیں سیل
محکمہ انسداد بدعنوانی نے بااثر سیاسی شخصیات کی 13 غیر قانونی ہائوسنگ اسکیمیں سیل کردیں۔ ضلعی انتظامیہ سیالکوٹ نے ریفرنس انسداد بدعنوانی پنجاب کو بھیج دیے ہیں۔ انسداد بدعنوانی حکام کاکہنا ہے کہ نقشوں اور کنورژن فیس کی مد میں سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا، ایک سوسائٹی سابق میئر سیالکوٹ چودھری توحید اور خواجہ آصف کی اہلیہ کی ملکیت ہے، ہائوسنگ سوسائٹی میں عوامی مقامات اور قبرستان کے لیے مختص زمین کو بیچا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہائوسنگ سوسائٹی 137 کنال پر رجسٹر کرواکے 281 کنال کو مزید شامل کرلیا گیا، نجی ہائوسنگ اسکیم میں سوائے قبرستان کے لوکیشن تبدیل نہیں کی جا سکتی، ان رہائشی سوسائٹیز کو غیر رجسٹرڈ اور غیر قانونی ہونے کی وجہ سے سربمہر کیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ذیشان جاوید کی زیر صدارت ڈاکٹر محمد منیر احمدکی تصنیف ’’ساتویں صدی میں ریاست مدینہ کا معاشی نظام‘‘ کی تقریبِ رونمائی ایوانِ صنعت و تجارت سیالکوٹ کے شفیع ہال میں منعقد ہوئی۔ اوریا مقبول جان (بذریعہ وڈیو لنک)، صدر ایوانِ صنعت وتجارت قیصر اقبال بریار، سینئر نائب صدر خرم بٹ، محسن گل، ڈاکٹر اسلم بٹ، خواجہ مسعود اختر، آصف بھلی ایڈووکیٹ، میجر(ر)منصور، اعجاز غوری، میر فاروق مائر، اسد اعجاز اور ملک وقاص کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ذیشان جاوید نے کہاکہ اسلامی معیشت کے نظام کو اپنانے کی ضرورت ہے، اس کے لیے تحقیق کی ضرورت ہے۔ وطنِ عزیز میں اسلامی نظامِ معیشت اور سود سے پاک کاروباری نظام کا نفاذ ناممکن نہیں، اس کے لیے نیک دلی سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ دینِ اسلام مکمل ضابطۂ حیات ہے اور انسانی زندگی کے تمام شعبہ جات کی طرح نظامِ معیشت کو سود سے پاک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ڈاکٹر محمد منیر احمد کی تصنیف ’’ساتویں صدی کی مدینہ کی ریاست کا معاشی نظام‘‘ سے رہنمائی لی جاسکتی ہے۔ صدر ایوانِ صنعت وتجارت سیالکوٹ قیصر اقبال بریار نے کہا کہ سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی سود سے پاک نظام کو متعارف کروانے کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہاکہ بینک نظامِ سود کو تبدیل کریں اور سروسز چارجز لیں، اور سود سے پاک ایسی بینکاری متعارف کروائیں جو دورِ حاضر کی تمام ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔
مقامی انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی سے غریب دہاڑی دار طبقہ بے روزگار ہونے لگا۔ بڑے مگرمچھوں کے بجائے ریڑھی بان اور چھابڑی والوں سمیت چھوٹے دکان داروں کے خلاف کارروائی کرکے اعلیٰ حکام کو ’’سب اچھا‘‘ کی رپورٹ دے کر مطمئن کیا جانے لگا۔ حکومتی ویژن روزگار مہیا کرنے کے بجائے بے روزگار کرنے پر عوام میں حکومت کے خلاف غم وغصہ پایا جارہا ہے۔ سمبڑیال میں نئی تعینات ہونے والی اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف نے چارج سنبھالتے ہی بڑے بڑے ذخیرہ اندوزوں اوربڑے دکان داروں کے خلاف ایکشن لینے کے بجائے چھابڑی والوں، ریڑھی بانوں سمیت چھوٹے دکان داروں کے خلاف ایکشن لینے کے ساتھ ساتھ دکانوں کو سیل کرنا شروع کردیا ہے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے وہ کام شروع کردیا ہے جو اس سے پہلے کسی بھی حکومت نے نہیں کیا تھا، اور مقامی انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی کے باعث پہلے سے ہی مہنگائی کی چکی میں پسا ہوا غریب دہاڑی دار طبقہ بے روزگار ہونے لگا ہے۔