چینی ماہرین نے کہا ’’تعمیرات میں نقش و نگار کے ہم ماہر ہیں‘‘۔ رومی ماہرین نے کہا ’’ہم زیادہ شان و شوکت والا نقش بناتے ہیں‘‘۔ چینیوں کا دعویٰ تھا کہ ’’ہم زیادہ جادو قلم ہیں۔ نقاشی میں ہماری کوئی نظیر نہیں‘‘۔ رومی کہنے لگے ’’ہاتھ کی صفائی میں کوئی ہمارا مقابلہ نہیں کرسکتا۔‘‘
چینیاں گفتند ما نقاش تر
رومیاں گفتند ما را کروفر
سلطانِ وقت نے کہا ’’ہم دونوں کا امتحان کرلیتے ہیں کہ کس کو فنِ نقاشی میں برتری حاصل ہے۔ پھر یہ فیصلہ ہوجائے گا کہ دعوے میں کون سچا ہے‘‘۔ چینیوں نے کہا ’’بہت بہتر، ہم خوب محنت کریں گے‘‘۔ رومیوں نے کہاکہ ’’ہم بھی اپنا کمال دکھانے میں اپنی جان لڑا دیں گے‘‘۔ اہلِ چین نے بادشاہ سے کہاکہ ’’ہمیں ایک دیوار نقش و نگار بنانے کے لیے دے دی جائے اور اس کو پردے سے مخفی کردیا جائے تاکہ اہلِ روم ہماری نقل نہ کرسکیں‘‘۔ اہلِ روم نے کہا ’’ٹھیک اسی دیوار کے سامنے والی دیوار ہمیں دی جائے تاکہ ہم اس پر اپنے فن کا مظاہرہ کریں‘‘۔
دیواروں کے درمیان پردہ حائل کرکے دونوں طرف کے ماہرین کو کہا گیا کہ اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کریں۔ چینیوں نے مختلف رنگ و روغن کی آمیزش سے دلفریب نقش و نگار بنانے شروع کردیے۔ نقاشی کا ایسا بہترین اور بے نظیر کام کیا کہ وہ نقش و نگار والی دیوار گلدستہ معلوم ہونے لگی۔ اہلِ روم نے بھی پردے کے اندر مخفی کام شروع کیا۔ انہوں نے کوئی نفش و نگار نہ بنائے اور نہ ہی کسی دلفریب رنگ و روغن کا استعمال کیا۔ دیوار کو میل کچیل سے صاف کرکے خوب صیقل اور صفائی کرتے رہے، یہاں تک کہ پوری دیوار مثلِ آئینہ چمکنے لگی… چینی ماہر نقش و نگاری میں جاں فشانی کرتے رہے، انہوں نے طرح طرح کے مناظر بنائے۔
بوقتِ امتحان اور مقابلہ جب درمیان سے پردہ ہٹایا گیا تو اہلِ چین کے تمام نقش و نگار کا عکس جب رومیوں کی صیقل شدہ دیوار پر پڑا تو چینیوں کے بنائے ہوئے سحر انگیز مناظر آئینے میں اور خوب صورت نظر آنے لگے۔
شہہ در آمدید آنجا نقشہا
می ربود آں عقل را و فہم را
بادشاہ آیا اور اس نے پہلے اُن نقوش کو دیکھا جو اہلِ چین نے بنائے تھے۔ بادشاہ ان کے جوہر کو دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ پھر وہ رومیوں کی کاریگری کی طرف متوجہ ہوا۔ صیقل شدہ دیوار میں دلفریب منظر دیکھ کر دنگ رہ گیا۔ رومیوں کی دیوار نے ایسا دلآویز منظر پیش کیا کہ آنکھیں اس کو دیکھ کر سیر نہ ہوتی تھیں۔ بادشاہ محوِ حیرت ہوگیا۔
انچہ آنجا دید اینجا بہ نمود
دیدہ راہ از دیدہ خانہ می ربود
بادشاہ نے وہاں جو دیکھا تھا، یہاں اُس سے بہتر نظر آیا، حتیٰ کہ کمال حسنِ نقاشی کی کشش سے آنکھیں حلقہ چشم سے نکل پڑتی تھیں۔
رومیاں آں صوفیانند ای پسر
نے ز تکرار و کتاب وبے ہنر
مولانا رومؒ نے رومیوں کی مثال سے صوفیوں کا مقام بیان فرمایا ہے کہ یہ حضرات بھی دل کی صفائی کا زیادہ اہتمام کرتے ہیں اور اسی کی برکت سے کتاب اور ہنر کے اخلاقِ حمیدہ سے منقش ہوجاتے ہیں اور سینے کی صفائی کرنے سے حرص… بخل اور کینے سے پاک ہوتے ہیں۔
’’حسن آئینہ حق اور دل آئینہ حسن‘‘
رفع زنگ سے وہی بات پیدا ہوجاتی ہے جو حسنِ رنگ نے پیدا کی تھی۔ صیقلی سے دل نہ صرف مظاہرِ آفاق کا آئینہ بن جاتا ہے بلکہ اس میں حقائقِ باطن بھی منعکس ہوتے ہیں۔ جو حکمتِ آفاق سے ماورا نہیں۔
درسِ حیات: دل کی صفائی (نیت کا صاف ہونا) کامیابی کی ضمانت ہے۔