ضلعی انتظامیہ اشیائے خوردنی کی قیمتیں کنٹرول کرنے میں ناکام
پنجاب میں کورونا وائرس کی دوسری لہر بڑھ رہی ہے، حکومت چاہتی ہے کہ کاروبار بھی چلے اور احتیاط بھی نہ چھوڑی جائے، لہٰذا کچھ اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حکومتِ پنجاب نے کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے والے شادی ہالز کے لیے ایس او پیز بنا دیے ہیں، جس میں اب باراتیوں کی مخصوص تعداد، وقت دو گھنٹے سمیت دیگر ہدایات دی گئی ہیں۔ اس پرعمل نہ کرنے والے شادی ہالز اور مارکیز کو بند کردیا جائے گا۔ حکومتِ پنجاب کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے کہ شادی بیاہ کی تقریبات کے دوران لوگ ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کرتے۔ مہمانوں سے ہاتھ نہ ملانے، گلے نہ لگنے، ماسک پہننے، سماجی فاصلہ رکھنے کو یکسر نظرانداز کیا جارہا ہے، جس کی وجہ سے کورونا پھیلنے کا اندیشہ ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ شادی ہالز میں لوگوں کی بڑی تعداد شادی کی تقریبات میں شریک ہوتی ہے، جس کے تحت حکومت کی جانب سے ایس او پیز جاری کرنا پڑے ہیںکہ میرج ہالز اور مارکیز کی انتظامیہ شادی کی تقریبات کے دوران کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کروائے جس کے مطابق کسی بھی میرج ہال میں نشستوں کی تعداد سے آدھے افراد کی بکنگ کرے، جبکہ ان ڈور میں 300 اور آئوٹ ڈور میں 500سے زائد افراد شریک نہ ہوں، کسی بھی شادی کی تقریب کا دورانیہ دو گھنٹے سے زائد نہ ہو۔ اگر کسی بھی شادی ہال یا مارکی میں کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پائی گئی تو مذکورہ شادی ہال کو بند کردیا جائے گا، اور مارکی کے بند ہونے کے بعد شادی ہال مالکان کو پندرہ روز کا وقت دیا جائے گا کہ وہ ان پندرہ دنوں میں ہونے والی بکنگ پر دولہا، دلہن کے والدین کو کسی دوسری جگہ یا دیگر شادی ہال میں بکنگ کرواکر دیں گے اورشادی ہال مالکان بکنگ کروانے والوں کو پوری پے منٹ واپس کرنے کے پابند ہوں گے، جبکہ ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے والے شادی ہال مالکان کو بھاری جرمانہ کیا جائے گا۔
مہنگائی اس وقت ایک بہت بڑا ایشو بن چکی ہے۔ ضلعی انتظامیہ چینی، آٹے، سبزیوں اور دیگر اشیائے خوردنی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔ چینی 95 روپے سے 100روپے فی کلو تک فروخت ہورہی ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے شہر بھر میں چینی کی قیمت 85روپے فی کلو مقرر کی، مگر دکانداروں نے سرکاری ریٹ پر چینی فروخت کرنے سے انکار کردیا ہے۔ آٹا سستا کرنے کے لیے فلور ملز کا کوٹہ بڑھا دیا گیا، جبکہ 80 فی صد شہر کی آبادی چکیوں کا آٹا استعمال کرتی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے سہولت بازار بھی مہنگائی کو کم کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہوئے۔ ضلع بھر میں 24 سہولت بازار مقرر کیے گئے ہیں، جبکہ ضلع کی آبادی 80لاکھ کے قریب ہے۔ جبکہ ان سہولت بازاروں کو آباد کرنے میں ضلعی انتظامیہ مکمل طور پر ناکام نظر آرہی ہے۔ سہولت بازاروں میں فلور ملزکو لالچ دے کر ان کا گندم کا کوٹہ بڑھا دیا گیا ہے۔ 500 سے 600 بوری گندم کردی گئی مگر گلی محلوں میں قائم آٹا چکیوں کو گندم سرکاری ریٹ پر فراہم نہیں کی جارہی، جس کی وجہ سے عام طور پر آٹا سستا نہیں ہورہا۔ علاوہ ازیں بازار میں اول درجے کا ٹماٹر 200 روپے فی کلو، جبکہ دوم ٹماٹر 160 سے 180 روپے کلو فروخت ہونے لگا۔ ٹماٹر کی قیمت میں ایک ہی روز میں 80 روپے کے اضافے پر دکاندار پھٹ پڑے۔ دکانداروں نے آج منڈی سے ٹماٹر ہی نہیں اٹھایا۔ سبزیوں کے نرخوں میں گزشتہ روز کی نسبت اضافہ دکھائی دیا۔ مٹر 280 روپے فی کلو، شملہ مرچ 220 روپے فی کلو فروخت ہونے لگی۔ پیاز 60، چائنہ لیموں 120، بھنڈی 80 روپے فی کلو، گوبھی 60 روپے فی کلو، کریلا 75روپے، گاجر 60، کدو50 ، بینگن 30 روپے، چائنہ ادرک 400 ، لہسن 180 روپے کلو، میتھی 60 روپے فی کلو،اروی 100روپے فی کلو فروخت ہونے لگی۔ اسی طرح دالیں مرغی کے گوشت سے بھی مہنگی ہوگئی ہیں اور 90 روپے کلو والی دال200روپے کلو تک بیچی جارہی ہے۔ حکومت کو مہنگائی کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔ اب محض خالی خولی بیانات دینے سے یہ معاملہ حل نہیں ہوگا۔