کاروانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم( جلد8/9)۔
’’روح الامین کی معیت میں کاروانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کی آٹھویں جلد مدنی زندگی کے پہلے سال، دورِ نبوت کے 14 ویں برس پر مشتمل ہے۔ مضامین ایک نئے معاشرے کی تعمیر کی تفصیلات پر محیط ہیں جس میں مدینے میں پہلا کام تعمیر مسجدِ نبوی، ریاست مدینہ کا پہلا اعلامیہ: داخلہ پالیسی کا اعلان، مہاجرین اور انصار کے درمیان مواخات، منافقین کے پانچویں کالم کا ظہور، اذان کا آغاز اور اقامتِ نظامِ صلوٰۃ، ایک نئے سوشل آرڈر کے تحت معاشرے کی صورت گری، اہلِ ایمان کو دشمنوں سے جنگ و قتال کی اجازت، قرآن کے نئے مخاطب: یہود۔ یہ تمام مباحثِ سیرت قرآن حکیم کی روشنی میں نہایت عمدگی سے تحریر کیے گئے ہیں۔
’’روح الامین کی معیت میں کاروانِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کی 9 ویں جلد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدنی زندگی کا دوسرا اور نبوت کا پندرہواں برس زیر بحث ہے۔ ڈاکٹر صاحب ’’قریش اور یہود پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آہنی ہاتھ‘‘ کے عنوان سے لکھتے ہیں:
’’تجارتی شاہ راہ پر مکے کے کاروانوں کو چیلنج کرنے کا آغاز بیت المقدس سے پلٹ کر حرم کی جانب قبلہ بنانے نے بنی اسرائیل کی معزولی کا اعلان کیا تاکہ یہود اپنا بوریا بستر لپیٹیں اور مشرکینِ قریش حرم سے دست برداری کے لیے تیار ہوجائیں۔ احکاماتِ وصیت، قصاص، طلاق اور فرضیت ِ رمضان و قتال اور ممانعت ِ شراب وجوا۔ ماہ حرام میں مکے کی سرحد ’’نخلہ‘‘ پر قریش کے تجارتی قافلے کی گرفتاری اور قتل۔ معرکہ بدر، کفار کی گرفتاریوں کا قضیہ، دو قیدیوں کو سزائے موت، قیدیوں کی رہائی کے لیے قریش کا آنا اور بنوقینقاع کے یہود کی املاک کی ضبطی اور مدینے سے جلاوطنی۔‘‘
سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر اکثر زبانوں میں لاکھوں کتابیں تحریر کی گئی ہیں۔ لکھنے والوں میں مسلمان اور غیر مسلم دونوں شامل ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے قرآن مجید کی روشنی میں حیاتِ طیبہ کو نئے اسلوب اور انداز میں تحریر کیا ہے جس کا اجر اِن شا اللہ اللہ جل شانہٗ عطا فرمائے گا۔
کتاب سفید کاغذ پر خوبصورت طبع ہوئی ہے، مجلّد ہے۔
ذکرِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اردو ادب میں
وہ حضرات شکریے کے مستحق ہیںجو محنت مشقت کرکے اپنا قیمتی وقت صرف کرکے جگہ جگہ بکھرے ہوئے مضامین و مقالات کو کتابی شکل میںجمع کردیتے ہیں اور سب کی دسترس میں لے آتے ہیں۔ ڈاکٹر دائود عثمانی بھی شکریے کے مستحق ہیں کہ انہوں نے ڈاکٹر سید محمد ابوالخیر کشفی کی دستیاب تحریروں کو اس کتاب میں جمع کردیاہے۔
معروف نقاد، محقق، مؤلف و مدون، نعت شناس، سیرت نگار اور معلم پروفیسر ڈاکٹر سید محمدابوالخیر کشفی (1932ء۔ 2008ء) کا شمار عہدِ حاضر کے اُن اہلِ قلم اور اربابِ علم و فضل میں ہوتا ہے جو اردو ادب میں اپنی ایک جداگانہ حیثیت رکھتے ہیں۔
’’ذکرِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اردو ادب میں‘‘ کشفی صاحب کی اُن تحریروں کا مجموعہ ہے جو انہوں نے مختلف نعتیہ مجموعوں، نعتیہ انتخابوں اور مختلف سیرت کی کتابوں پر پیش لفظ،مقدمے اور تقاریظ کے طور پر تحریر کیں۔ اس کے علاوہ اردو میں سیرت نگاری اور اسلامی معاشرے میں شاعری اور اردونعت میں نعت گوئی کی روایت اور رجحانات پر بھی مضامین اس میں شامل ہیں۔ یہ کتاب اپنے اسلوب ِبیان اورنقد نعت کا عمدہ نمونہ ہونے کے ساتھ ساتھ تحقیق و تنقید کی فکری و بصیرت افروز تحریروں کا مجموعہ ہے، مجموعی طور پر اس کتاب میں کشفی صاحب کی 53 تحریریں ہیں جو سو صفحات پر محیط ہیں۔ بقول کشفی صاحب ہی کے ’’اختصار ایک مشکل فن ہے اور یہ لفظوں کی قیمت شناسی سے پیدا ہوتا ہے‘‘۔ لفظ کی قیمت شناسی کا یہ ہنر اس کتاب میں آپ جابجا بکھرا ہوا پائیں گے۔
کتاب سفید کاغذ پر طبع کی گئی ہے
ششماہی السیرۃ عالمی (شمارہ40)۔
سیرتِ طیبہ اور تعلیمات ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا نقیب علمی و تحقیقی مجلہ (ایچ ای سی سے منظور شدہ)۔
یہ السیرۃ عالمی کا چالیسواں شمارہ ہے جس کے محتویات درج ذیل ہیں:۔
٭ اداریہ ’’انتظامی ذمے داریاں اور ان کے تقاضے اسوۂ حسنہ کی روشنی میں‘‘۔
٭ ’’ازواج مطہرات کی ’’سوتیاچاہ‘‘ سیرتِ نبوی کا بابِ عالی‘‘، ڈاکٹر محمد یاسین۔
٭ ’’عہد ِ نبوی میں اسلامی ریاست کا داخلی نظم و نسق‘‘، ڈاکٹر معین الدین ہاشمی
٭ ’’فضائل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم‘‘، عزالدین ابن عبدالسلام/ ترجمہ ڈاکٹر حقانی میاں
٭’’قبل از بعثت سیرتِ مقدسہ بطور ماخذِ شریعت‘‘، خالد محمود
٭ ’’اسلامی ریاست میں نظم و ضبط کی پابندی… ایک تحقیقی جائزہ‘‘، فاروق اعظم
٭’’کتاب الشفا اور سیرت نگاری‘‘، رضیہ نور
٭’’کیرن آرمسٹرانگ کی کتاب ’’محمد ہمارے عہدِ پیغمبر کا تعارف و تجربہ‘‘، محمد رشید
٭’’جدید اردو کتابیاتِ سیرت‘‘، حافظ محمد عارف گھانچی
مجلہ سفید کاغذ پر خوب صورت طبع ہوا ہے۔