سراج الحق کی اپیل پر یومِ یکجہتی کراچی

اسلام آباد اور ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق، امیر کراچی حافظ نعیم الرحمٰن ودیگر کاخطاب

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق کی اپیل پر ملک بھر میں ’’یوم یکجہتی کراچی‘‘ منایا گیا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق کی طرف سے کراچی کے چودہ نکاتی مطالبات کے حل کے لیے سینیٹ میں قرارداد جمع کروا دی گئی ہے۔ یوم یکجہتی کراچی کے حوالے سے کراچی تا خیبر چھوٹے بڑے شہروں میں ریلیاں، جلسے، جلوس اور سیمینار ہوئے جن میں کراچی کے شہریوں، نوجوانوں، مزدوروں، تاجروں، صنعت کاروں اور خواتین کے سول حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق اور جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ریلی کی قیادت کی۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر میاں محمد اسلم نے کراچی سے آنے والے مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔ ریلی سے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر میاں محمد اسلم، جماعت اسلامی پنجاب کے صدر ڈاکٹر طارق سلیم، جماعت اسلامی اسلام آباد کے امیر نصر اللہ رندھاوا اور راولپنڈی جماعت اسلامی کے امیر عارف شیرازی، سیکرٹری جماعت اسلامی اسلام آباد زبیر صفدر، ناظم اسلامی جمعیت طلبہ اسلام آباد سید تصور حسین کاظمی، شباب ملی کے راہنما اویس مرزا اور دیگر راہنماؤں نے خطاب کیا۔ جماعت اسلامی کے کارکنوں اور شہریوں نے یکجہتی کراچی کے لیے نیشنل پریس کلب سے سپر مارکیٹ تک واک بھی کی، جہاں جماعت اسلامی کے رہنمائوں نے شرکاء سے خطاب کیا۔ ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے دوٹوک انداز میں کہا کہ کراچی میں دوبارہ مردم شماری کرائی جائے، آٹا، چینی، ڈیزل اور تیل کی قیمتیں کم کی جائیں، عوام کو جینے کا حق دیا جائے۔ تاجر، صنعت کار، مزدور اور عوام سب اس حکومت کی پالیسیوں سے نالاں ہیں۔ حکومت نے عالمی سطح پر ملک کو تنہا کردیا ہے، یہ حکومت کشمیر پر خاموش ہے، اسے بھارت کے حوالے کردیا ہے، آئی ایم ایف کے کہنے پر عوام کی جیبوں پر ڈاکا ڈالا گیا ہے، ملک میں صرف موت سستی ہے، مگر یہاں کفن پر بھی ٹیکس ہے، عوام کو ٹائیگر فورس کی نہیں، خوراک کی ضرورت ہے، جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے، ہم چوک و چوراہوں میں حکمرانوں کا احتساب کریں گے، حکمرانوں نے کراچی کے حقوق ادا اور مسائل حل نہ کیے تو عوام حکمرانوں کے عالی شان بنگلوں اور محلوں کا محاصرہ کریں گے اور پھر ان نااہل حکمرانوں کو بھاگنے کا بھی موقع نہیں ملے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ جماعت اسلامی کراچی کے مسائل کے حل کے لیے کراچی کے عوام کی ترجمان ہے اور اقتدار کے ایوانوں اور عوام میں کراچی کی آواز اٹھائی جائے گی۔ عزت اور انصاف کے حصول کی جنگ میں ملک بھر کے عوام اہلِ کراچی کے ساتھ ہیں۔ حکومت عوام سے آئینی اور جمہوری حق چھین رہی ہے، کراچی منی پاکستان ہے، کراچی کو عزت دینا پاکستان کے وقار کو بلند کرنے کی جدوجہد ہے۔ کراچی کے عوام کو مردم شماری پر تحفظات ہیں، کراچی کے عوام کہتے ہیں کہ وہاں کی آبادی تین کروڑ سے زائد ہے، موجودہ مردم شماری مشکوک ہے۔ کراچی کو حقیقی مردم شماری کا حق ملنا چاہیے۔ کراچی میں مقامی حکومت کے نام سے ایک نام نہاد حکومت بنائی گئی جو شہر کا کوئی ایک مسئلہ بھی حل نہیں کرسکی۔ اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ کراچی وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان ایک سینڈوچ بن چکاہے، یہی وجہ ہے کہ کراچی سے اب تک کچرا نہیں اٹھایا جاسکا، حالیہ بارشوں میں پورا شہر ڈوب گیا تھا۔ کراچی سے ملک کے تین صدر منتخب ہوئے۔ آصف علی زرداری، ممنون حسین اور اس وقت عارف علوی صدر ہیں، مگر کسی ایک نے بھی شہر کے مسائل پر توجہ نہیں دی۔ کراچی کے عوام کا مطالبہ ہے کہ ملازمتوں میں کراچی کو اس کا حق دیا جائے اور میرٹ پر ملازمتیں دی جائیں۔ کراچی کے عوام صاف پانی سے محروم ہیں۔ کے الیکٹرک کا بچھو کراچی کے عوام کو ڈس رہاہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں کراچی کے عوام کے مسائل حل کریں۔ جھوٹی تسلیوں پر کراچی کے عوام کو بہلایا جارہاہے۔ کراچی میں جتنے بھی بڑے پراجیکٹ قائم ہوئے ہیں، وہ سب نعمت اللہ خان یا عبدالستار افغانی کے دور میں لگے ہیں۔ اس شہر کی خدمت عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان نے کی۔ ان کے بنائے ہوئے پراجیکٹ مکمل کیے جائیں۔ کراچی میں بیس سال میں کوئی نئی یونیورسٹی، کالج اور ہسپتال نہیں تعمیر کیے گئے، اس دوران پرویز مشرف، مسلم لیگ(ن)، پیپلزپارٹی کی حکومتیں رہی ہیں لیکن کراچی کے عوام کو کچھ نہیں ملا۔ وفاقی اورصوبائی حکومتیں عوام کو صرف تسلی دے رہی ہیں، یہ حکومتیں کراچی میں کچرا تک نہیں اٹھاسکی ہیں۔ کراچی کے عوام پس رہے ہیں، ان کے لیے عملی کام کیے جائیں، اگر کراچی کے عوام کے مسائل حل نہ ہوئے تو عوام کا ہاتھ حکمرانوں کے گریبان پر ہوگا۔
نااہل حکمرانوں نے عوام کے حقوق کا خون کیا ہے، تبدیلی کا نعرہ لے کر آنے والے حکمران قومی مجرم بن چکے ہیں، عوام کا جینا دوبھر کردیا گیا ہے، موجودہ حکومت عوام دشمن پالیسیوں پر چل رہی ہے اور ہر آنے والا دن عوام کی مشکلات بڑھا رہا ہے۔ کراچی کے عوام جس طرح مشکلات سے گزر رہے ہیں اور جس بے حسی کا مظاہرہ حکومت کررہی ہے وہ قابلِ مذمت ہے۔ حکمران ریاست مدینہ کی بات کرتے تھے، لیکن ان اندھے بہرے حکمرانوں کو کیا علم کہ ریاست مدینہ کیسی تھی۔ وزیراعظم کو اردگرد، دائیں بائیں اور آگے پیچھے سے آٹا، چینی، ڈرگ اور لینڈ مافیا نے گھیر رکھا ہے، اب وزیراعظم کی باتوں پر کوئی بھی اعتماد نہیں کررہا۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے کہنے پر عوام کو نچوڑا اور لوگوں کی گردن مروڑی۔ ہم تاجروں، صنعت کاروں، مزدوروں اور کسانوں کے حقوق کے لیے ہر جگہ آواز بلند کریں گے۔ ہم نے پورے ملک میں کراچی کے شہریوں کے حقوق کے لیے اپنی آواز بلند کی ہے، آج عوام نے اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ آپ اکیلے نہیں ہیں، پاکستان کے عوام آپ کی پشت پر ہیں۔ آج اسلام آباد کو کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا ہے، سرکاری ملازمین اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر ہیں، چہار سو عوام سراپا احتجاج ہیں۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہاکہ جماعت اسلامی نے کراچی کی آواز کو پورے ملک کی آواز بنادیا ہے۔ کراچی مسائل کی آماجگاہ بن چکاہے۔ سندھ، خصوصاً کراچی میں مردم شماری میں آبادی کم ظاہر کی گئی ہے۔ اگر کراچی کی آبادی پوری گنی جائے تو کراچی کی 62 سیٹیں ہوجائیں گی، مگر پیپلز پارٹی کو مردم شماری میں آبادی کم ظاہر کیے جانے سے کوئی دلچسپی نہیں۔ بلدیاتی نظام کو بھی اختیارات نہیں دیے جارہے۔ کراچی کو خیبر پختون خوا کی طرز پر یا 2002ء کا بلدیاتی نظام ملنا چاہیے۔ کراچی میں دو لاکھ ملازمتیں دی گئی ہیں جن میں سے صرف آٹھ ہزار کراچی کے شہریوں اور باقی ایک لاکھ بانوے ہزار کراچی سے باہر کے لوگوں کو دے دی گئیں۔ اپوزیشن کے ایجنڈے میں بھی کراچی شامل نہیں۔ وزیراعظم 12 سو ارب کا اعلان کرکے آگئے مگر دوبارہ پوچھا بھی نہیں۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کے حوالے سے ہم ملک بھر میں چودہ نکاتی ریفرنڈم کرانے جارہے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کراچی کے ساتھ یکجہتی کے لیے ریلی پر اسلام آباد کے شہریوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کراچی کے عوام کی طرف سے اہلِ اسلام آباد کو سلام پیش کرتے ہیں۔ سب سے زیادہ ظلم کراچی والوں کے ساتھ کیا گیا ہے، مردم شماری میں کراچی کی آبادی کم ظاہر کی گئی ہے، اور ہم آبادی میں تین کروڑ ہیں مگر ہمیں ڈیڑھ کروڑ ظاہر کیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کرپشن کے خلاف نعرے پر آئی مگر یہ خود مافیا ہے۔ کراچی کا نوجوان ملازمت کے لیے پریشان ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی کے نوجوان کو ملازمت دی جائے۔ ہم سب زبانوں کے بولنے والوں کی ملازمت چاہتے ہیں، تاہم کراچی کا نوجوان بھی ملازمت کا حق رکھتا ہے، اسے ملازمت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے کبھی کراچی کے لیے کوئی ترقیاتی پیکیج نہیں دیا، کراچی میں شہری حکومت بنی مگر مسائل حل نہیں ہوئے اور مسائل کے حل کی جانب توجہ نہیں دی جارہی۔ یہاں کے شہری پینے کے پانی سے محروم ہیں، بجلی مہنگی ہے مگر کے الیکٹرک بل بھجوا رہی ہے، عوام کے لیے کوئی بنیادی سہولتیں نہیں ہیں، کراچی کا نوجوان ملازمت چاہتا ہے مگر اسے میرٹ پر ملازمت نہیں مل رہی، اسی لیے حقوق کراچی کی آواز اٹھائی ہے۔ اسلام آباد کے شہریوں کا شکریہ کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن)، پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتیں کراچی کے نوجوانوں کے حقوق کی بات نہیں کرتیں، صرف جماعت اسلامی کراچی کے حقوق کے حوالے سے آواز بلند کررہی ہے۔ ہم ہر سطح پر کراچی کے حقوق کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سنیٹر سراج الحق کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے کراچی کے حوالے سے آواز اٹھائی ہے۔