پنجاب کے مختلف شہروں اور مضافاتی علاقوں میں کیمیکل ملے کھلے دودھ کی فروخت سرِعام جاری ہے، جبکہ ضلعی انتظامیہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے۔ اس حوالے سے سیالکوٹ کے شہری سستے داموں بکنے والے مضر صحت دودھ کو خریدنے پر مجبور ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ مضرصحت دودھ کی فروخت سے غریب عوام اور ان کے بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں جبکہ انتظامیہ اور دیگرحکام کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔ سیالکوٹ اور اس کے گردو نواح سے گوالے دودھ جمع کرکے اسے فروخت کرنے کے لیے شہری علاقوں کا رخ کرتے ہیں، پانی ملے دودھ کو گاڑھا کرنے کے لیے کیمیکل کا استعمال کیا جاتا ہے، اس میں چکناہٹ لانے کے لیے تیل ڈالا جاتا ہے۔ اس دودھ کی سپلائی بھی گندے برتنوں میں کی جاتی ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ آج کل مارکیٹ میں جو کیمیکل ملا کھلا دودھ فروخت کیا جارہا ہے وہ انتہائی مضر صحت ہے، اس کے استعمال سے بچوں میں وٹامنز کی کمی ہوجاتی ہے، خصوصاً نوزائیدہ بچوں پر اس کے مہلک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں صوبائی محکمہ صحت اور فوڈ اتھارٹی بھی ان گوالوں کے سامنے بے بس دکھائی دیتی ہے۔ عوام کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے ضلعی انتظامیہ اور فوڈ اتھارٹی کو مؤثر کارروائی کرنا ہوگی۔ شہریوں نے بھی اس پر اپنا ردعمل دیا ہے کہ کھانے پینے کی غیر معیاری اشیاء اسٹالز، ہوٹلوں اور ریڑھیوں پر سرِعام فروخت کی جارہی ہیں اور برتن تک صاف پانی سے دھونے کی زحمت گوارہ نہیں کی جاتی۔ کھانے پینے کی اشیاء، مشروبات اور تازہ پھلوں کے جوس کی آڑ میں شہریوں اور مسافروں میں بیماریاں بانٹی جارہی ہیں، صوبائی محکمہ صحت نے بھی غیر معیاری اشیائے خورونوش کی فروخت پرخاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ شہریوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کیمیکل ملے کھلے دودھ کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف فی الفور سخت کارروائی کرے اور انتظامیہ کو ہدایات دے کہ موت کے سوداگروں کے خلاف سخت کارروائی کرکے اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ جعلی، ملاوٹ والے اور مصنوعی طریقے سے تیار کیے جانے والے دودھ یا بازار یا کسی گوالے سے خریدے ہوئے دودھ کا معیار چیک کرنے اور اسے دیر تک محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ فوری طور پر دودھ کو گرم کرلیں، دودھ گرم کرنے کے بعد اس پر جمنے والی ملائی سے اس کے خالص پن کا بڑی آسانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اگر باقی رہ جانے والی ملائی میں تیل محسوس ہو تو سمجھ لیں کہ دودھ خالص ہے، اگر یہ خشک محسوس ہو تو دودھ میں ملاوٹ کی گئی ہے۔
سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر قیصر اقبال بریار نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ لیبر اسٹینڈرڈ کی مکمل تعمیل یقینی بنانے کے لیے سیالکوٹ چیمبر زیرو ٹالیرنس پالیسی پر عمل کرے گا۔ ایمپلائز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی)، بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) اور ایس سی سی آئی کے زیر اہتمام مشترکہ طور پر’’بہترین لیبر پریکٹس پر سوشل ڈائیلاگ کا فروغ‘‘ کے موضوع پر سہ فریقی اجلاس میں آئی ایل او کی نمائندگی مزمل اور محمد علی بٹ، محمد سعد نے پاکستان ورکرز فیڈریشن کی نمائندگی کی، جبکہ منیجر ڈائریکٹر فارورڈ گیئرز میجر (ر) جاوید اختر، سابق ای ایف پی بورڈ ممبر عبدالوحید صندل، ایڈوائزر ای ایف پی فصیح الکریم صدیقی اور ڈائریکٹر ای ایف پی بورڈ سید نذر علی نے بھی اجلاس سے خطاب کیا۔ سیالکوٹ چیمبر کے صدر نے ای ایف پی اور آئی ایل او کو معاشرتی ڈائیلاگ کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے زیرو ٹالیرنس کے ساتھ معاشرتی اور لیبر اسٹینڈرڈز کی مکمل تعمیل یقینی بنانے کی یقین دہانی کروائی اور ساتھ میں یہ بھی اعلان کیا کہ انڈسٹری کی مخصوص ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک جدید ترین اسکل یونیورسٹی قائم کی جائے گی جو ملک کے فنی تعلیمی نظام میں ایک بہت بڑے خلا کو پُر کرے گی۔ ایمپلائز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) کے نائب صدر ذکی احمد خان نے کہا کہ سیالکوٹ کی صنعتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ چائلڈ لیبر کے خاتمے کی کوشش کریں۔ سہ فریقی اجلاس کے ایک مشترکہ گروپ مباحثے میں شرکاء نے ایمپلائز، ورکرز اور حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے اپنی کوششوں کوجاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔