تحریک انصاف کا کراچی کوایک اور’’ تحفہ‘‘۔

کے الیکٹرک کے ٹیرف میں اضافہ

قومی جماعتوں کا مجرمانہ رویہ، کراچی کے دکھی اور پریشان حال عوام کے ساتھ صرف جماعت اسلامی کھڑی ہے

تسلسل کے ساتھ کراچی کے عوام کو ریاست کی سطح پر دی جانے والی تکلیفیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں، ایک طرف حکومت کراچی کراچی کا شور کررہی ہے لیکن عملی طور پر اس کے شہریوں کو ریلیف دینے کا کوئی کام ہوتا نظر نہیں آرہا، دوسری طرف اس شور کے ساتھ عالمی مالیاتی اداروں کے ایجنڈے پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کراچی کے شہریوں کے لیے اس ہفتے کی ایک اور بری خبر یہ ہے کہ حکومت نے کراچی کو بجلی مہیا کرنے والی کمپنی ’کے- الیکٹرک‘ جو کراچی کے شہریوں کے لیے دہشت کی علامت بنی ہوئی ہے، کے صارفین کے لیے بجلی کا ٹیرف بڑھا دیا ہے۔ نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی تجاویز کے مطابق کراچی کے صارفین کے لیے بجلی 2 روپے 89 پیسے تک مہنگی کردی گئی ہے۔ جس سے شہریوں پر سالانہ 28 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔پاور ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کے-الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی ایک روپے 9 پیسے سے لے کر 2 روپے 89 پیسے فی یونٹ تک مہنگی کر دی گئی ہے اورنئے ٹیرف کا اطلاق یکم ستمبر 2020ء سے ہوگا۔ وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کے- الیکٹرک کو ٹیرف کے فرق سے سبسڈی کی مد میں 4 ارب 70 کروڑ روپے کی فوری ادائیگی کا بھی حکم دیا گیا تھا۔ یہ بھی واضح رہے کہ تابش گوہر (سابق CEO کے- الیکٹرک) ابھی حال ہی میں وزیراعظم کے معاونِ خصوصی بنے ہیں، اورکے- الیکٹرک کو پہلا فائدہ پہنچ گیا ہے۔ پھر یہ بھی سب جانتے ہیںکہ کے- الیکٹرک کی سب سے بڑی شیئر ہولڈر کمپنی ابراج گروپ کے ہیڈ عارف نقوی نے بھی پی ٹی آئی کو انتخابات میں سب سے زیادہ فنڈز دیے تھے۔
اس سے قبل جب کراچی کے عوام کے- الیکٹرک کی لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا تھے تو سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو غیر منصفانہ لوڈشیڈنگ کے معاملے پر کے- الیکٹرک کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔ تحریری حکم نامے کے مطابق صارفین کی جانب سے اووربلنگ پر تحفظات دیکھے گئے تھے جو کراچی کے ہر شہری کا مسئلہ ہے۔ اس پر صارفین کا کہنا تھا کہ بجلی کا استعمال کم اور بل زیادہ بھیجے جارہے ہیں۔ عدالت نے وفاقی حکومت سے کراچی کی بجلی سے متعلق جامع پلان بھی طلب کیا تھا۔ عدالت کے ریمارکس کے- الیکٹرک سے متعلق اہم رہے ہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا تھاکہ کراچی اتنا پھیل گیا مگر بجلی کی پیداوار نہیں بڑھائی گئی۔ چیف جسٹس گلزار احمد کے ریمارکس بھی بہت اہم تھے، اُن کا بھی کہنا تھاکہ حکومت کی کمزوری سے سب ادارے فائدہ اٹھا رہے ہیں، دائیں بائیں ہر طرف سے حکومت کا استحصال کیا جارہا ہے، نیپرا اور پاور ڈویژن کے تمام ملازمین کو فارغ کردیتے ہیں، ایسے ملازمین کے ہونے کا کوئی فائدہ ہی نہیں، کے- الیکٹرک شہریوں کو رتی کا بھی فائدہ نہیں دے رہی۔ چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومتی اداروں میں صلاحیت کا سنجیدہ فقدان ہے، این ٹی ڈی سی اور پی ٹی ڈی سی جیسے ادارے اربوں روپے لے کر زیرو سروس دے رہے ہیں، کے- الیکٹرک والے لوگوں کو ہائی جیک کرکے ماسٹر بن گئے۔ جب چیف جسٹس نے کہا تھا کہ آج پھر بجلی کی قیمت بڑھا دی گئی، وکیل کے- الیکٹرک کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں حکومت نے بجلی کی قیمت بڑھائی۔ چیف جسٹس نے ایم ڈی کے- الیکٹرک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ تو پرانے ایم ڈی ہیں، آپ کو تو نکال دیا تھا، آپ کیسے آگئے؟ کچھ بولیں۔ اس پر ایم ڈی کے- الیکٹرک نے کہاکہ مجھے ابھی تک نہیں نکالا گیا۔
عدالت اپنی جگہ، لیکن کے- الیکٹرک کس ’’معلوم، نامعلوم‘‘ طاقت کے ساتھ کھڑی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن مشترکہ طور پر عملاً کے- الیکٹرک کے ساتھ ہی کھڑے نظر آتے ہیں۔ ان میں سے کچھ شور کرتے ہیں، مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہیں، لیکن کراچی کے عوام جب نتیجہ دیکھتے ہیں تو وہ کے- الیکٹرک کے حق میں ہی نظر آتا ہے جو حالیہ اضافی ٹیرف کی صورت میں موجود ہے، جس کے نتائج کراچی شہر میں رہنے والا ہر آدمی بھگتے گا جو پہلے ہی بڑی مشکل سے اپنے بچوں کا پیٹ پال رہا ہے، لاکھوں لوگ تو دو وقت کی روٹی بھی نہیں کھا سکتے، بے روزگاری بڑھ رہی ہے، مہنگائی شہر میں روزانہ کے حساب سے ہورہی ہے، اب تومتوسط طبقہ بھی دال اور سبزی کھانے سے بھی محروم ہوتا جارہا ہے۔ کراچی اور کے- الیکٹرک کے معاملے میں حکومت اور قومی جماعتوں کا جہاں مجرمانہ رویہ ہے، وہاں کراچی کے عوام کے ساتھ کوئی جماعت ہمیشہ مخلصانہ طور پر کھڑی نظر آئی ہے تو وہ جماعت اسلامی ہے۔ امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے وفاقی حکومت کی طرف سے کے- الیکٹرک کے ٹیرف میں اضافے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کراچی کے ستم رسیدہ اور گمبھیر مسائل کے شکار عوام کے ساتھ مزید ظلم و ناانصافی قرار دیا ہے، اورکہا ہے کہ وزیراعظم نے مہنگائی کے ستائے عوام پر بجلی بم گرا دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافہ واپس لیا جائے، کے- الیکٹرک کے ٹیرف میں اضافہ کرکے اُسے نوازنے کے بجائے اسے عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف دینے کا پابند کیا جائے۔ ایسے وقت میں جب کے- الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرنے اور اسے قومی تحویل میں لینے کے مطالبات کیے جا رہے ہیں، حکومت اسے سہولت اور تحفظ فراہم کررہی ہے۔ کے- الیکٹرک سے یہ کیوں نہیں پوچھا جاتا کہ اس نے اپنی کارکردگی بہتر بنانے اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنے کے لیے معاہدے کے تحت کی جانے والی سرمایہ کاری کیوں نہیں کی؟ اپنے ترسیلی نظام کو ابھی تک بہتر کیوں نہیں بنایا؟ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کو مؤخر کرنے کا اعلان کیا تھا، مگر تھوڑے ہی عرصے بعد بلی تھیلے سے باہر آگئی، وہ اپنا وعدہ اور اعلان بھی بھول گئے۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے کراچی کا ہر شہری، تاجر، صنعت کار متاثر ہوں گے، اور یہ عوام کے ساتھ حکومتی دھوکا دہی کے مترادف ہے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کے- الیکٹرک کے جرائم گنواتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’کے- الیکٹرک کی نااہلی و ناقص کارکردگی، کورونا وبا اور سخت گرمی و حبس کے موسم میں بھی شہریوں کو بدترین لوڈشیڈنگ سے دوچار کرنا، حالیہ بارشوں میں تقریباً پورے شہر کو بجلی سے محروم کردینا، کرنٹ لگنے سے اموات، اور اووربلنگ کی بڑھتی ہوئی شکایات کے باوجود وفاقی حکومت کی طرف سے کے- الیکٹرک کی خواہش پر ٹیرف میں اضافہ نہ صرف سمجھ سے بالاتر ہے بلکہ کراچی کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ عوام اس اضافی مالی بوجھ کو برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے‘‘۔ انہوں نے سپریم کورٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے معزز جج صاحبان نے بھی کے- الیکٹرک کی نااہلی و ناکامی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنی کارکردگی بہتر کرنے کا کہا تھا، جبکہ نیپرا نے بھی حالیہ لوڈشیڈنگ کرنے پر 20 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا۔ گزشتہ سال نیپرا نے بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے اموات میں اکثر کا ذمہ دار کے- الیکٹرک کو قرار دیا تھا، اور اس سے قبل بھی کے- الیکٹرک کے خلاف نیپرا نے فیصلے دیئے، لیکن کے- الیکٹرک کی ان زیادتیوں پر گرفت کرنے اور اس کے خلاف عملاً کوئی تادیبی کارروائی کرنے کے بجائے وفاقی حکومت نے ٹیرف میں اضافہ کرکے ثابت کردیا ہے کہ یہ بھی ماضی کی حکومتوں کی طرح کے- الیکٹرک کی سرپرستی کررہی ہے، اور اسے عوامی مشکلات اور پریشانیوں سے کوئی سرو کار نہیں ہے۔ وقت نے ثابت کیا ہے کہ کے- الیکٹرک کے ساتھ حکومت و اپوزیشن سب کھڑے ہیں لیکن کراچی کے دکھی اور پریشان حال عوام کے ساتھ صرف جماعت اسلامی کھڑی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ہم کہتے ہیں کراچی کے عوام کے مسائل کا حل صرف جماعت کے پاس ہی ہے، یہ اس نے ماضی میں بھی ثابت کیا ہے اور آج بھی وہ کراچی کے عوام کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیوں؟ اس کا سیدھا سا جواب یہ ہے کہ اس کے پاس دیانت دار ، امانت کی حفاظت کرنے والے اور محنت کرنے والے اہل لوگ موجود ہیں۔