پی ڈی ایم کے جلسے کی تیاریاں

لاٹھی چارج اور گرفتاریاں

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے گوجرانوالہ میں جلسے کی تیاریوں کے سلسلے میں منعقدہ مسلم لیگ (ن) کی کارنر میٹنگ پر پولیس نے حملہ کردیا۔ پولیس کی جانب سے دھاوا بولے جانے کے بعد کارکنان منتشر ہوگئے۔ پولیس نے کارنر میٹنگ کے منتظم کو گرفتار کرلیا ہے۔ کارنر میٹنگ کے سلسلے میں لوگ سڑک پر جمع تھے جنہیں منتشر کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن مسلم لیگی کارکنوں کی مزاحمت کے بعد پولیس نے ان کا ساؤنڈ سسٹم قبضے میں لے لیا تھا۔ سابق وفاقی وزیر اور رکن قومی اسمبلی خرم دستگیر نے پولیس کی اس کارروائی کی مذمت کی۔ ڈی ایس پی پیپلزکالونی کا کہنا تھا کہ نون لیگ نے سڑک پر بلا اجازت جلسہ کرنے کی کوشش کی جسے روکا گیا۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی جانب سے حکومت کے خلاف تحریک کا پہلا جلسہ گوجرانوالہ میں 16 اکتوبر کو ہوگا جس سے مرکزی قیادت اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز خطاب کریں گی۔
لیگی رہنماؤں پر بغاوت کے مقدمے درج کرنے پر ناراضی کا اظہار کرنے والے سی پی او گوجرانوالہ کا تبادلہ کردیا گیا۔ سٹی پولیس آفیسر(سی پی او) گوجرانوالہ رائے بابر سعید نے بغاوت کے مقدمے پر تحفظات کا اظہارکیا تھا، جس کے بعد ان کو عہدے سے ہٹا کر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق سی پی او گوجرانوالہ رائے بابر سعید، ایس ایس پی آپریشنز ڈاکٹر فہد مختار، ایس پی صدر اور ایس پی سٹی کا تبادلہ کردیاگیا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سفارشی تعیناتیاں نہ کرنے پر پی ٹی آئی کی مقامی قیادت بھی سی پی او سے ناراض تھی، جبکہ وزیرآباد کے ضمنی الیکشن میں سی پی او نے من پسند ایس ایچ اوز لگانے سے انکار کیا تھا، جس کے باعث پی ٹی آئی گوجرانوالہ ان سے جان چھڑانا چاہتی تھی۔ میڈیا ذرائع کے مطابق سی پی او رائے بابر سعید نے تبادلے پر بات کرنے سے انکار کردیا ہے۔ گزشتہ دنوں گوجرانوالہ میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن(ر) صفدر اور دیگر کے خلاف بغاوت کا مقدمہ تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں لیگی ایم پی اے عمران خالد بٹ کو بھی نامزد کیا گیا۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق کیپٹن(ر) ریٹائرڈ صفدر نے عمران خالد بٹ کی رہائش گاہ پر میٹنگ کی تھی جس میں ریاستی اور انتظامی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز اور دھمکی آمیز الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔