وفاقی وزیر فواد چودھری کا تقریب سے خطاب

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری ایسے سیاست دان ہیں کہ جہاں بھی جائیں چنگاری چھوڑ آتے ہیں۔ وہ گزشتہ ہفتے سیالکوٹ آئے، مختلف تقریبات سے خطاب کیا اور یہاں مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف کے ساتھ بھی دو دو ہاتھ کر گئے اور کہا کہ مسلم لیگ(ن) مستعفی ہوئی تو خواجہ آصف استعفیٰ نہیں دیں گے۔ فواد چودھری نے کہا تھا کہ اسمبلیوں سے استعفے دینا آسان کام نہیں، زیادہ سے زیادہ 18 سے 20 نون لیگی ارکان استعفیٰ دیں گے۔ انہوں نے مہنگائی اور معیشت پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ ہم آمدن بڑھا کر اخراجات کم کریں گے تو صنعت اور معیشت ترقی کرے گی۔ ہمارا مسئلہ یہ رہا ہے کہ ہم نے پاکستان کو امپورٹ انڈسٹری بنادیا ہے۔ ہم نے میڈ اِن پاکستان کا پروگرام دیا، کورونا آیا تو ہم کچھ نہیں بنارہے تھے، پھر ہم نے ماسک سے لے کر وینٹی لیٹر بنائے۔ جب بھی معیشت کھڑی ہونے لگتی ہے تو پاکستان کے دشمن سرگرم ہوجاتے ہیں۔ اپوزیشن کی تحریک کا کیا اخلاقی جواز ہے؟ ابو بچاؤ مہم کے بعد انتشار پھیلاؤ مہم شروع کردی گئی ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے مسئلے پر بھی اپوزیشن نے کہاکہ تب ووٹ دیں گے جب نیب قوانین کی 37 میں سے 34 شقیں منظورکی جائیں۔ اگر ہم احتساب کے عمل سے پیچھے ہٹ جائیں تو ہمارا ووٹر ہمارا گریبان پکڑے گا۔ اس تحریک کا آئین و قانون سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مریم نواز اور نوازشریف کا آئین اور جمہوریت سے اتنا ہی تعلق ہے جتنا کیپٹن(ر) صفدر کا فوج سے تعلق ہے۔ ان کا زور اپنے آٹھ کیسز پر ہے، نوازشریف خود لندن میں بیٹھے ہوئے ہیں، اگر مریم نواز اتنی عزیز ہے تو پیسے بھی اس کے نام کردیں، باہر بیٹھ کر کیسے کارکنان کو کہہ رہے ہیں کہ تحریک میں شامل ہوجائیں۔ نوازشریف کے لندن میں کھانوں کا بل عوام دے رہے ہیں۔ ہماری آفر ہے کہ پلی بارگین کرلیں۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا کہ پاکستان میں کورونا زیادہ نہیں پھیلا، میں اپیل کرتا ہوں کہ 3 مہینے کے لیے سیاسی سرگرمیاں معطل کردیں، اور فروری میں دوبارہ شروع کردیں۔ فواد چودھری نے یہ بھی اعلان کیا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر زیادہ توجہ دی جائے گی، پولیس اہلکاروں کے لیے خصوصی اردو سافٹ ویئر بنائے جائیں گے۔ ٹیکنالوجی کی مدد سے ہی ملک آگے جاسکتا ہے۔ پی ٹی اے کی جانب سے ٹک ٹاک پر پابندی سے ملک میں ٹیکنالوجی کا بزنس بیٹھ جائے گا۔