کورونا وائرس کی روایتی چینی دوا کی پاکستان میں طبّی آزمائشوں کا آغاز

جامعہ کراچی کے ڈاکٹر پنجوانی مرکز برائے سالماتی طب و ادویاتی تحقیق (پی سی ایم ڈی) میں انڈس اسپتال کے تعاون سے ناول کورونا وائرس کے خلاف مؤثر چینی دوا کی طبی آزمائشوں (کلینکل ٹرائلز) کا آغاز ہوگیا ہے۔ یہ بات بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) کے سربراہ ڈاکٹر اقبال چودھری نے ایک اجلاس کے دوران بتائی۔
تفصیلات کے مطابق ’’پی سی ایم ڈی‘‘ کے ذیلی ادارے، سینٹر فار بایو ایکوی ویلنس اسٹڈیز اینڈ کلینکل ریسرچ (سی بی ایس سی آر) میں ’’جنہوا کنجن گرینولس‘‘ نامی یہ روایتی چینی دوا آئندہ پانچ سے دس دنوں کے دوران کووِڈ 19 کے ایسے 300 پاکستانی مریضوں پر آزمائی جائے گی جو اس وائرس سے معتدل طور پر متاثر ہیں۔ یعنی ان میں یہ بیماری موجود تو ہے لیکن بہت شدید کیفیت میں نہیں۔
واضح رہے کہ بایو ایکوی ویلنس میں عام طور پر قدیم اور روایتی ادویہ کے اثرات پر جدید سائنسی اصولوں کے مطابق تحقیق کرکے یہ معلوم کیا جاتا ہے کہ آیا یہ ادویہ آج کے دور کی ایلوپیتھک دواؤں جیسے اثرات رکھتی ہیں یا نہیں۔ مذکورہ چینی دوا مختلف قدرتی جڑی بوٹیوں سے تیار کی جاتی ہے۔ یہ سیکڑوں سال سے استعمال ہورہی ہے جسے حالیہ عالمی وبا کا باعث بننے والے ناول کورونا وائرس کے خلاف بھی بڑے پیمانے پر مفید پایا گیا۔ تاہم اس پر جدید طبی تقاضوں اور عالمی ادارئہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی وضع کردہ گائیڈ لائنز کی مطابقت میں تحقیق ہونا باقی تھی۔ ڈاکٹر اقبال چودھری نے اجلاس کو بتایا کہ یہ طبی آزمائشیں ’’نیشنل بایو ایتھکس کمیٹی‘‘ اور ’’ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان‘‘ (ڈریپ) کی منظوری سے شروع کی جارہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سینٹر فار بایو ایکوی ویلنس، جامعہ کراچی دراصل ’’ڈریپ‘‘ کے جاری کردہ ایک لائسنس کے تحت ملکی اور غیر ملکی مارکیٹ کو کلینکل ٹرائلز (طبی آزمائشوں) کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک کنٹریکٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی حیثیت سے کام کرتا ہے جو چینی اور مغربی ممالک کی ادویاتی کمپنیوں کو یہ سہولت فراہم کرتا رہا ہے۔ اس اجلاس میں سینٹر فار بایو ایکوی ویلنس کے سربراہ اور اس کلینکل ٹرائل کے نگراں پروفیسر ڈاکٹر رضا شاہ کے علاوہ شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی، وزیراعظم پاکستان کی ٹاسک فورس برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر عطاالرحمان (ایف آر ایس)، چیئر پرسن ڈاکٹر پنجوانی میموریل ٹرسٹ محترمہ نادرہ پنجوانی اور حسین ابراہیم جمال فاؤنڈیشن کے سربراہ عزیز لطیف جمال بھی موجود تھے۔

کیا بچوں میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہے؟۔

تین لاکھ سے زیادہ افراد پر کی گئی ایک عالمی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ 20 سال سے کم عمر نوجوانوں اور بچوں میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑی عمر کے لوگوں سے 44 فیصد تک کم ہے۔
اس تحقیق میں دنیا بھر میں کورونا وائرس انفیکشن سے متعلق کیے گئے 32 مطالعات سے حاصل شدہ معلومات (ڈیٹا) کا تجزیہ کیا گیا جن میں 269,000 بالغ مردوں اور عورتوں کے علاوہ 20 سال سے کم عمر کے تقریباً 42,000 نوجوان اور بچے شامل تھے۔ ریسرچ جرنل ’’جاما پیڈیاٹرکس‘‘ کے تازہ ترین شمارے میں آن لائن شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق، یہ موازنہ یکساں حالات اور ماحول کا سامنا کرنے والے بچوں اور بڑوں پر کیا گیا جس سے پتا چلا کہ 20 سال سے کم عمر والے افراد میں ناول کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑی عمر والے افراد کے مقابلے میں واضح طور پر کم ہے۔
خاص بات یہ تھی کہ 10 سال سے کم عمر بچوں میں ناول کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ سب سے کم تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ گھروں میں رہنے والے بچے، جن کی عمریں 12 سے 14 سال کے درمیان تھیں، ان میں بالغ افراد کی نسبت کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا امکان 59 فیصد کم تھا، چاہے گھر میں کوئی اور فرد کورونا وائرس سے متاثر ہی کیوں نہ ہوچکا ہو۔ البتہ اس تحقیق کے نگراں اور یونیورسٹی کالج لندن میں ’’انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ‘‘ کے ڈاکٹر رسل وائنر نے ان نتائج کو امید افزا قرار دیتے ہوئے محتاط رہنے کی درخواست کی ہے اور اس بارے میں مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ نتائج ایک ایسے وقت میں شائع ہوئے ہیں جب پاکستان سمیت دنیا کے کئی ملکوں میں کورونا وبا کی شدت کم ہوچکی ہے اور وہاں اسکول، کالج اور جامعات سمیت مختلف تعلیمی ادارے کھلنا شروع ہوگئے ہیں۔
ڈاکٹر رسل وائنر نے کہا کہ اگرچہ تعلیمی ادارے کھولنا یا نہ کھولنا ایک انتظامی فیصلہ ہے لیکن ’’اس کا انحصار سیاست پر نہیں بلکہ ٹھوس بنیادوں پر کی گئی سائنسی تحقیق پر ہونا چاہیے۔‘‘

واٹس ایپ میں ایکسپائرنگ میڈیا نامی فیچر کی آزمائش

اس وقت بھی کمپنی کی جانب سے واٹس ایپ اکاؤنٹ بیک وقت 4 ڈیوائسز میں استعمال کرنے کے فیچر پر کام کیا جارہا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ رواں سال ایک اور اہم ترین اپ ڈیٹ بھی صارفین کو دستیاب ہوسکتی ہے۔واٹس ایپ میں اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا فیچر موجود ہے اور اب اس کو مزید بہتر بنایا جارہا ہے۔کمپنی کی جانب سے ایک فیچر ایکسپائرنگ میڈیا پر کام کیا جارہا ہے جو اس وقت اینڈرائیڈ کے بیٹا ورژن میں دستیاب ہے۔واٹس ایپ کی اپ ڈیٹس پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ WABetaInfo نے اسے دریافت کیا جو کہ ایکسپائرنگ میسجز کا حصہ لگتا ہے۔یہ فیچر اسنیپ چیٹ میں موجود فیچر سے ملتا جلتا ہے جسے بعد میں انسٹاگرام نے بھی کاپی کرلیا تھا، واٹس ایپ میں جب یہ فیچر تمام صارفین کو دستیاب ہوگا، تو ان کے پاس کسی بھی شیئر کی جانے والی میڈیا فائلز کو ایک مخصوص وقت پر ایکسپائر کرنے کا آپشن ہوگا۔
جس فرد کو وہ ایکسپائرنگ میڈیا میسج ملے گا، وہ اسے ایک بار دیکھ سکے گا اور جیسے ہی چیٹ ونڈو سے باہر نکلے گا، وہ میسج غائب ہوجائے گا۔واٹس ایپ میں اس فیچر پر گزشتہ سال سے کام ہورہا ہے تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ اسے کب تک متعارف کرایا جاسکتا ہے۔گزشتہ سال جب یہ بیٹا ورژن میں نظر آیا تھا تو اُس وقت یہ صرف گروپ چیٹ میں دستیاب تھا اور اس میں پیغام 5 سیکنڈ یا ایک گھنٹے بعد ڈیلیٹ ہوجاتا۔
ٹیلیگرام نے یہ فیچر اپنی ایپ میں پہلے ہی متعارف کرا دیا ہے اور اب فیس بک اسے اپنی مقبول ترین میسجنگ ایپ میں پیش کرنے والی ہے۔ٹیلیگرام میں اس طرح کے فیچر میں جو پیغامات بھیجے جاتے ہیں، وہ دیگر صارفین فارورڈ نہیں کرسکتے اور نہ ہی اس کا اسکرین شاٹ لے سکتے ہیں، مگر واٹس ایپ میں یہ کس طرح کا ہوگا، اس بارے میں ابھی کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔ ماضی میں واٹس ایپ میں تھرڈ پارٹی ایپس کے ذریعے اس طرح کے فیچر کی سہولت دی گئی تھی مگر پھر کمپنی کی جانب سے صارفین کے تحفظ کے لیے ان ایپس کے خلاف کارروائی کی گئی۔