مسلم لیگ (ن): جلسے کا اعلان

چیمبر آف کامرس میں کامیاب جوان پروگرام کی تقریب

مسلم لیگ(ن) نے گوجرانوالہ میں ریلی اور جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے جواب میں پاکستان تحریک انصاف نے گوجرانوالہ میں ’محب وطن‘ ریلی نکالنے اور 16 اکتوبر کو جلسہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پارٹی سے اجازت کے بغیر وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرنے والے مسلم لیگ (ن) کے معطل رکن صوبائی اسمبلی اشرف انصاری نے رہنما تحریک انصاف یونس انصاری کے ہمراہ لاہور میں عثمان بزدار سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں مریم نواز کے گوجرانوالہ میں جلسے کے حوالے سے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ یونس انصاری نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کے بعد گوجرانوالہ میں 16 اکتوبر کو ’محب وطن‘ ریلی نکالنے کا اعلان کیا۔ ریلی کے لیے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دے دی گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کی ہدایت پر مریم نواز نے پنجاب بھر میں جلسے کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پہلا جلسہ 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ میں کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جلسہ جناح اسٹیڈیم میں ہوگا جس میں مریم نواز لاہور سے بذریعہ جی ٹی روڈ ریلی کی شکل میں گوجرانوالہ پہنچیں گی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر اعوان تنظیمی امور کے لیے گزشتہ ہفتے یہاں آئے، کارکنوں سے رابطے کیے اور کارنر میٹنگ کے نام پر جلسہ بھی کیا۔ اس جلسے میں قابلِ اعتراض زبان استعمال کی گئی جس پر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اعوان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ گوجرانوالہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن تھانے میں پولیس کی مدعیت میں درج کیا گیا، جب کہ اس مقدمے میں مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی عمران خالد بٹ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ ریاست کے خلاف بغاوت کے درج کیے گئے مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ کیپٹن (ر) صفدر نے حکومت کو بزور احتجاج ختم کرنے کی دھمکی دی اور ریاستی ادارے کے خلاف نفرت کے جذبات ابھارے، جب کہ کیپٹن (ر) صفدر نے جلسے کی اجازت نہ ملنے پر بزور طاقت اجازت لینے کی دھمکی دی۔ تحریک انصاف کی مقامی قیادت نے بھی ردعمل دیا کہ نوازشریف لوگوں کو بغاوت پر اکسا رہے ہیں، نوازشریف کی بلیک میلنگ میں کوئی نہیں آئے گا، عمران خان کرپشن کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے، سابق وزیراعظم نوازشریف نے ملک پر جو تنقید کی ہے اس سے لگتا ہے کہ وہ اپنے اثاثے بچانے کے لیے ملکی سلامتی کو داؤ پر لگا سکتے ہیں، نوازشریف آپ نے ملک کے ادارے بنانے کے بجائے اداروں کو تباہ کیا، ملک کی معیشت اور کردار کا ستیاناس کردیا۔ آپ نے بجلی کے ایسے معاہدے کیے جس سے بجلی مہنگی ہوئی ہے، ڈالر کی قیمت کو مصنوعی طور پر برقرار رکھا گیا۔
گزشتہ ہفتے یہاں نوجوانوں میں آسان قرض تقسیم کرنے کی تقریب ہوئی جس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام کے تحت 10 لاکھ نوجوانوں کو 100 ارب روپے قرض دیا جائے گا، ایک لاکھ روپے سے 10 لاکھ روپے تک قرضہ ذاتی ضمانت پر فراہم کیا جائے گا، کامیاب جوان پروگرام کا ہدف ایس ایم ای سیکٹر ہے، کیونکہ یہی شعبہ روزگار کے مواقع فراہم کرسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیمبر آف کامرس میں کامیاب جوان پروگرام کے تحت چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر چیمبر آف کامرس ثوبان ظہیر بٹ، نومنتخب صدر وحید الدین ٹانڈہ، پاکستان تحریک انصاف کے راہنما مدثر رضا مچھیانہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔ معاون خصوصی عثمان ڈار نے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام کے تین مراحل ہیں، پہلا مرحلہ ایک لاکھ روپے سے 10 لاکھ روپے قرض ہے جس پر مارک اپ صرف تین فیصد ہے، دوسرا مرحلہ 10 لاکھ روپے سے ایک کروڑ روپے، اور تیسرا مرحلہ ایک کروڑ روپے سے ڈھائی کروڑ روپے ہے جس پر مارک اپ کی شرح نہایت مناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک نوجوانوں کو 5.9 ارب روپے کے قرضے دیے جا چکے ہیں، کامیاب جوان پروگرام اسکیم کے تحت قرض کے لیے کسی سیاسی وابستگی کو مدنظر نہیں رکھا جاتا، اسکیم کو اس انداز سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ جن افراد کی بینکوں تک رسائی نہیں انہیں بآسانی قرض مل سکے۔ معاون خصوصی عثمان ڈار نے بتایا کہ ابتدائی طور پر کامیاب جوان پروگرام سے 3 بینک منسلک تھے، تاہم اب مزید 18 بینک بھی اس میں شامل ہورہے ہیں۔
گوجرانوالہ صنعتی شہر ہے، یہاں اس حوالے سے ایک بڑا انتخابی معرکہ ہوا۔ آل پاکستان کٹلری ایسوسی ایشن کی ایسوسی ایٹ اور کارپوریٹ کلاسزکی مجلس عاملہ کے انتخابات برائے سال 2020-21ء مکمل ہوگئے ہیں اور تمام نشستیں اتحاد گروپ نے جیت لی ہیں۔ 53 ارکان نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔ کارپوریٹ کلاس کی مجلس عاملہ کے لیے محمد عظیم، مرزا امان اللہ، محمد زبیر، چودھری اعجاز احمد اور حارث بن رفیق، جبکہ ایسوسی ایٹ کلاس کی مجلس عاملہ کے لیے محمد سرفراز، راحت نذیر، حاجی نصیر احمد، محمد عثمان اور لالہ محمد خلیل کامیاب ہوگئے۔ لالہ محمد خلیل نے سب سے زیادہ 50ووٹ حاصل کیے۔ اتحاد گروپ میں شکیل اعظم کا بریج گروپ، محمد خالد مغل کا فائونڈر گروپ، اور حمزہ شکیل بھٹہ کا یونٹی گروپ شامل تھے، جبکہ چوتھا ویژن گروپ بھی میدان میں موجود تھا۔