کیوں ہوتا ہے؟ علاج کیا ہے؟
”ڈاکٹر صاحب منٹ منٹ میں پانی کی طرح… ابھی دھلائو پھر پیپمر لیک ہوجاتا ہے… دودھ بھی نہیں پی رہا۔“
گرمی کے موسم میں زیادہ اور سردی کے دنوں میں تھوڑا کم، مگر ماؤں کی بچے کے بار بار جلاب (lose stool) کی شکایت، پھر بچوں کے کلینک یا ایمرجنسی روم کے وزٹ کی بڑی وجہ، ڈائریا….
ڈائریا ہے کیا ؟ کیوں ہوتا ہے؟ کیسے اس سے بچاؤ ممکن؟ علاج کیا ہے اس کا؟
آپ کا بچہ اگر اپنی نارمل عادت سے ہٹ کر بار بار اور پتلا پاخانہ کرنے لگے تو اس کو ڈائریا کہتے ہیں۔
پتلے پاخانے سے مراد وہ پاخانہ جس میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
ہمارے آس پاس کئی قسم کے وائرس اور بیکٹیریا موجود ہیں… ہوا میں، پانی میں، غذا میں، اور اُن تمام اشیاء کی سطح پر جن کو بچے اپنے ہاتھ سےچھوتے ہیں، اس کو منہ میں ڈالتے ہیں، بچوں کی فیڈر کے نپل وغیرہ وغیرہ۔
گرمی کے موسم کے جراثیم، وائرس اور بیکٹیریا سردیوں کے وائرس اور بیکٹیریا سے گرچہ مختلف ہوتے ہیں، مگر بعض اوقات دونوں موسم میں ڈائریا دیکھنے کو ملتا ہے۔
سردی میں عام طور پر نزلے کھانسی کے ساتھ بھی۔
بعض اوقات دودھ کے ہضم نہ ہونے سے بھی پتلے پاخانے شروع ہوجاتے ہیں۔ اس قسم کے ڈائریا کا تعلق شکر کی ایک خاص قسم سے ہے جس کو لیکٹوز کہتے ہیں، اور جو ماں کے دودھ میں اور عام دودھ میں موجود ہوتی ہے، وہ بچوں کو ہضم نہیں ہوپاتی، جس کی وجہ جسم میں لیکٹوز کو ہضم کرنے والے کیمیائی مادے کی کمی ہوتی ہے۔
اس لیکٹوز کے ہضم نہ ہونے سے بھی ڈائریا دیکھنے میں آتا ہے۔
پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی، یا پانی میں جراثیم کا شامل ہونا، اور اس پانی کو ابال کر استعمال نہ کرنا بھی ڈائریا کی وجوہات میں شامل ہے۔
اینٹی بایوٹک ادویہ کا بے دریغ استعمال آپ کے جسم میں قدرتی طور پر موجود کارآمد بیکٹیریا کو کم یا ختم کردیتا ہے، جس کی وجہ سے انسانی جسم کا قدرتی توازن برقرار نہیں رہتا، اور اس کی وجہ سے بھی ڈائریا ہوسکتا ہے۔
مغربی ممالک میں ڈائریا بہت کم دیکھنے میں آتا ہے، غور کیا جائے تو اس کی ایک بڑی وجہ صفائی کے بہتر انتظامات اور صاف پانی کی مسلسل فراہمی ہے۔
چھوٹے بچوں میں بچاؤ کی سب سے بہتر ترکیب ”ماں کا دودھ“ ہے۔
اگر بچوں کو ماں کا دودھ پلائیں تو ان میں قوتِ مدافعت بڑھتی ہے، اور ماؤں کو بوتل کی صفائی، پانی کے صاف نہ ہونے کے مسائل سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔
اسی طرح تھوڑے بڑے بچوں کو پانی ابال کر پلائیں۔
کھانا گھر میں بناکر صاف ستھرے طریقے سے کھلائیں۔
بازاری غذاؤں سے پرہیز کریں۔
گھر کی صفائی کا خاص خیال رکھیں اور بچوں کے کھیلنے اور خاص طور پر رینگنے والے بچوں کی جگہ کو صاف رکھنے کا اہتمام کیا کریں، تو وہ بچہ اگر اپنا ہاتھ منہ میں بھی ڈالے گا جو کہ وہ عام طور پر دانت نکلنے کی عمر میں ڈالتا ہے تب بھی صاف جگہ کی وجہ سے وائرس اور بیکٹیریا سے شاید بچاؤ ممکن ہے۔
تمام تر احتیاط کے باوجود اگر آپ کے بچے کو ڈائریا ہوجائے تو سب سے پہلا کام یہ کریں کہ نمکول یا او آر ایس(ORS) کا پانی بار بار پلائیں تاکہ اس کے جسم میں پانی کی کمی نہ ہوپائے۔
بہت چھوٹے بچوں کو ڈائریا کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر کو دکھانا بہت ضروری ہے، کہ ان بچوں میں پانی کی کمی شدید نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
اس دوران بچے کو ماں کا دودھ زیادہ پلائیں۔
بعض بچوں میں ماں کے دودھ میں موجود لیکٹوز ہضم کرنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے، اس صورت میں بچوں کے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
بچوں کا ڈاکٹر معائنے کے بعد ہوسکتا ہے آپ کے بچے کے لیے کچھ ٹیسٹ لکھے اور ORS کے ساتھ ساتھ کچھ مخصوص قسم کی دوا آپ کے بچے کے لیے تجویز کرے۔
اسی طرح کی ایک دوا کا نام زنک (Zinc) ہے اور
دوسری ایک دوا Probiotic کہلاتی ہے۔
کبھی کبھی ٹیسٹ کے بعد بچوں کے ڈاکٹر بہت مخصوص حالات میں دودھ کی تبدیلی کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔
یاد رہے بچوں میں کوئی بھی دوا ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر استعمال کرنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، بچوں میں ڈائریا کی صورت میں او آر ایس واحد چیز ہے جس کا استعمال والدین کو فوراً بچوں کو شروع کرادیناچاہیے۔
پانی، غذا اور ماحول کی صفائی کا خاص اہتمام کیجیے اور اپنے بچوں کو ڈائریا سے محفوظ رکھیے۔