حقوق کراچی مار چ

حکمران طبقوں کی مسلسل نا انصافیوں نے کراچی کو سب سے زیادہ مسائل زدہ شہر بنا دیا ہے،امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن و دیگر کا خطاب

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ کراچی کے ساتھ حکمران طبقوں کی مسلسل ناانصافیوں، حکومتوں کی نا اہلی و ناقص کارکردگی اورشہر کے گھمبیر مسائل پر مجرمانہ غفلت و لاپرواہی نے آج کراچی کو ملک کا سب سے زیادہ مسائل زدہ شہر بنا دیا ہے۔ پی پی پی اور ایم کیو ایم دونوں کراچی کی تباہی کی ذمہ دار ہیں، پی ٹی آئی نے بھی دو سال میں کراچی کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا۔ جماعت اسلامی کی ”حقوق کراچی تحریک“ حکمرانوں کو متوجہ کرنے اور عوام کے حقوق حاصل کرنے کی تحریک ہے۔ 27ستمبر کو شاہراہ قائدین پر ”کراچی حقوق مارچ“ عوام کے احساسات و جذبات کا حقیقی ترجمان ثابت ہو گا۔ کارکنان اور ذمہ داران تحریک کو تیز کردیں اور مارچ کی کامیابی کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں اور وسائل کو برائے کار لاتے ہوئے موثر منصوبہ بندی کے ساتھ کوششیں کریں اور اس کے لیے بڑے پیمانے پر تیاریاں اور انتظامات کریں۔ رابطہ عوام مہم کا دائرہ مزید وسیع کریں۔مارچ میں مزدور،تاجر، وکلاء نوجوان، طلبہ و اساتذہ، علماء کرام اور خواتین بھی بڑی تعداد میں شریک ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں حقوق کراچی تحریک و مارچ کی تیاریوں اور انتظامات کے سلسلے میں کراچی کے ہر سطح کے ناظمین اور ذمہ داران کے ایک اہم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجتماع سے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی نے بھی خطاب کیا۔ حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ مسائل کے حل کے لیے با اختیار شہری حکومت قائم کی جائے۔کراچی کومیگا میٹرو پولیٹن سٹی کا درجہ دیا جائے، وسائل کی درست اور منصفانہ تقسیم اور ترقیاتی کاموں کو بہتر انداز میں کرنے کے لیے درست مردم شماری کرائی جائے۔کوٹہ سسٹم ختم کر کے میرٹ کا نظام وضع کیا جائے، ہم موجودہ سندھ لوکل باڈیز ایکٹ (SLBA) کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اسے ختم کیا جائے،700یونین کمیٹیاں بناکر شفاف، آزادانہ اور منصفانہ بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں تاکہ شہر کی حقیقی قیادت کو سامنے آنے کا موقع مل سکے۔کراچی کو آفت زدہ شہر قرار دینے کے بعد بارش سے متاثرہ اورمصیبت زدہ شہریوں اورتاجروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اور فوری طور پر تمام یوٹیلیٹی بلز معاف کیے جائیں اور ٹیکسوں میں ریلیف دیا جائے، کے الیکٹرک کو فوری طور قومی تحویل میں لے کر 15سال کا فرانزک آڈٹ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ وسائل کی درست اور منصفانہ تقسیم، عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف کی فراہمی اور ترقیاتی کاموں کو بہتر انداز میں کرنے کے لیے درست مردم شماری ازحد ضروری ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کراچی کی آبادی کو درست شمار اور ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ اس لیے کراچی میں شفاف مردم شماری کرائی جائے تاکہ آبادی کے لحاظ سے اس شہر کو اس کا جائز حق مل سکے۔ ایک اندازے کے مطابق کراچی کی آبادی آج تقریباً 3کروڑ سے تجاوزکرگئی ہے لیکن مردم شماری میں اسے ڈیڑھ کروڑ ظاہر کیا گیا ہے۔ جب مردم شماری میں نصف آبادی ہی غائب کردی جائے گی تو وسائل اور اختیارات کہاں سے ملیں گے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ صوبائی حکومت کے فیصلے غیر جمہوری اور غیر سنجیدہ ہیں جنہیں کراچی کے باشعور اور جمہوریت پسند شہری ہرگز قبول نہیں کریں گے۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم عرصہ دراز سے سندھ پر حکومت کر رہی ہے، ان ہی کی نا اہلی اور ناقص کارکردگی کے باعث کراچی سمیت پورے سندھ کے عوام تباہ و بربادی کا شکار ہیں، کراچی پیکیج کی بہت بات کی جارہی ہیں لیکن وفاقی و صوبائی حکومتوں کے غیر سنجیدہ رویے، ماضی کے ریکارڈ اور ایک دوسرے پر الزامات اور سیاست بازی کے عمل نے عوام کو مایوس کیا ہے اور پیکیج کو مذاق بنایاجارہا ہے اورایسا محسوس ہوتا ہے کہ عوام کو پیکیج کے نام پر ایک بار پھر دھوکہ دیا گیا ہے۔