جماعت اسلامی کا’’ حقوقِ کراچی تحریک‘‘ کا اعلان

ادارہ نورحق میں امیر جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا پریس کانفرنس سے خطاب

جماعت ِاسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے حقوقِ کراچی تحریک کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی مفاد پرست سیاسی جماعتوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا،گیارہ سو ارب کے پیکج کا اعلان عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے ۔ مسائل کے حل کے لیے با اختیار شہری حکومت قائم کی جائے۔کراچی کومیگا میٹرو پولیٹن سٹی کا درجہ دیا جائے ۔وسائل کی درست اور منصفانہ تقسیم اور ترقیاتی کاموں کو بہتر انداز میں کرنے کے لیے درست مردم شماری کرائی جائے ۔کوٹہ سسٹم ختم کر کے میرٹ کا نظام وضع کیا جائے،700یونین کمیٹیاں بناکر شفاف ، آزادانہ اور منصفانہ بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں تاکہ شہر کی حقیقی قیادت کو سامنے آنے کا موقع مل سکے۔کراچی کو آفت زدہ شہر قرار دینے کے بعد بارش سے متاثرہ اورمصیبت زدہ شہریوں اورتاجروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اور فوری طور پر تمام یوٹیلیٹی بل معاف کیے جائیں اور ٹیکسوں میں ریلیف دیا جائے ۔ کے الیکٹرک کو فوری طور قومی تحویل میں لے کر 15سال کا فرانزک آڈٹ کیا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے نائب امراء ڈاکٹر اسامہ رضی،مسلم پرویز،راجا عارف سلطان،ڈپٹی سیکریٹری عبد الرزاق خان،پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین ایڈووکیٹ،الخدمت کے سابق یوسی ناظم جنید مکاتی،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اوردیگر بھی موجود تھی۔حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کراچی میں حالیہ بارشوں کے دوران اور بارش گزرنے کے دو ہفتوں بعد بھی شہر کی جو صورتحال رہی ہے اس سے ہم سب آگاہ ہیں، پورا کراچی تقریباً ڈوب گیاتھا ۔ آدھے سے زیادہ شہر بجلی سے محروم تھا ، شہر کی بڑی اور اہم شاہراہیں کئی روز تک تالاب کا منظر پیش کر رہی تھیں ، ہزاروں شہر ی اپنے گھروں تک پہنچنے سے محروم رہے اور بارش کے دوران لوگوں نے ساری رات سڑکوں پر گزاری ۔بارش کا پانی نالے ، گٹر سب ایک ہوگئے تھے ۔ چھوٹی بستیوں سمیت پوش علاقوں میں بھی بارش اور سیوریج کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا اور کئی دن تک نکاسی نہیں ہو سکی ، سرجانی ٹائون سے لے کر ڈیفنس تک ایک جیسی ہی صورتحال تھی ۔انہوں نے کہا کہ حالات کی سنگینی جب بڑھتی گئی اور پانی سروں سے گزراتب ہمارے ارباب اختیار اور حکمرانوں کو خیال آیا کہ کراچی کو مدد اور سہارے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان دو مرتبہ کراچی کا دورہ ملتوی کرنے کے بعد بالآخر محض چند گھنٹوں کے لیے کراچی آئے اور وزیر اعلیٰ سندھ ، گورنر سندھ اور وفاقی وزراء کی موجود گی میں انہوں نے کراچی کے لیے 1100ارب روپے کے ایک پیکیج کا اعلان کیا ۔ جس میں وفاقی اور صوبائی حکومت ، دونوں اپنا اپنا حصہ ڈالیں گی اور اس پیکیج پر عمل در آمد میں تین سال لگیں گے ۔ شہر کے حالیہ سنگین حالات ، ماضی میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کا کردار جس میں پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم اور نواز لیگ کی حکومت بھی شامل ہے اور اب ، پی ٹی آئی کی حکومت کی دو سال کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ جماعت اسلامی کا اس حوالے سے دو ٹوک موقف اور نمایاں کردار رہا ہے ۔ ان حالات میں ہمارا مطالبہ ہے کہ:
سب سے پہلے ضروری ہے کہ کراچی کو ایک با اختیار شہری حکومت دی جائے ۔ جس میں شہر کے تمام ادارے اس کے ماتحت ہوں ، لینڈ کنٹرول کے نام پر کنٹونمنٹ بورڈ ، کے پی ٹی اور بلدیہ عظمیٰ سمیت دیگر اداروں کی تقسیم ختم کی جائے ، اس سلسلے میں ہم موجودہ سندھ لوکل باڈیز ایکٹ (SLBA) کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں ۔ اس کی جگہ نیا قانون بنایا جائے ۔ جس میں کراچی کو ایک میگا میٹرو پولیٹن شہر کا درجہ دیتے ہوئے ، بااختیار شہری حکومت کا قیام یقینی بنایا جائے ۔وسائل کی درست اور منصفانہ تقسیم ، عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف کی فراہمی اور ترقیاتی کاموں کو بہتر انداز میں کرنے کے لیے درست مردم شماری ازحد ضروری ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں کراچی کی آبادی کو درست شمار اور ظاہر نہیں کیا گیا ہے ۔ اس لیے کراچی میں شفاف مردم شماری کرائی جائے تاکہ آبادی کے لحاظ سے اس شہر کو اس کا جائز حق مل سکے ۔ ایک اندازے کے مطابق کراچی کی آبادی آج تقریباً 3کروڑ تک پہنچ گئی ہے لیکن مردم شماری میں اسے ڈیڑھ کروڑ ظاہر کیا گیا ہے ۔ جب مردم شماری میں نصف آبادی ہی غائب کردی جائے گی تو وسائل اور اختیارات کہاں سے ملیں گے۔ کراچی میں شفاف ، آزادانہ اور منصفانہ بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں تاکہ شہر کی حقیقی قیادت کو سامنے آنے کا موقع مل سکے ۔ موجودہ قیادت کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ موجودہ قیادت کی نا اہلی ، غیر سنجیدہ رویے اور دکھاوے و نمائشی اقدامات کے باعث ہی شہر آج سنگین حالات کا شکار ہے ۔ موجودہ قیادت کرپٹ ، نالائق اور کراچی دشمن ثابت ہو چکی ہے ۔ 1100ارب روپے کا پیکیج ایسی ہی قیادت کے ہاتھوں خرچ ہونے کا بندو بست کیا جا رہا ہے ۔ ان حالات میں بہتری کی کوئی توقع نہیں ہے ۔ اس لیے ضروری ہے اس پیکیج پر کراچی کی حقیقی قیادت کے ذریعہ عمل در آمد کرایا جائے ۔ جس کے لیے بلدیاتی الیکشن کرائے جائیں تاکہ اصل اور حقیقی قیادت سامنے آسکے ۔کراچی کو آفت زدہ شہر قرار دینے کے بعد بارش سے متاثرہ اورمصیبت زدہ شہریوں اورتاجروں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے اور فوری طور پر تمام یوٹیلیٹی بلز معاف کیے جائیں اور ٹیکسوں میں ریلیف دیا جائے ۔ کے الیکٹرک کو فوری طور قومی تحویل میں لے کر 15سال کا فرانزک آڈٹ کیا جائے۔ ان تمام مطالبات کے لیے کراچی پیکیج پر حقیقی معنوں میں عمل در آمد کو یقینی بنایا جائے ۔ جماعت اسلامی نے فوری طور پر حقوق کراچی تحریک کا آغاز کر دیا ہے ۔ اس سلسلے میں 27ستمبر کو شاہراہِ قائدین پر ایک عظیم الشان اور تاریخ ساز مارچ کیا جائے گا ۔ کراچی کی اصل اور حقیقی آواز کو حکمرانوں اور ایوانوں تک پہنچایا جائے گا ۔ کراچی کے عوام کے احساسات و جذبات کی ترجمانی کی جائے گی ۔ کراچی کو اس کا حق دلوانے تک ہماری تحریک اور جدو جہد جاری رہے گی ۔