ڈاکٹر ولیم لیٹنر(William Leitner)(1849ء۔ 1899ء) انیسویں صدی عیسوی کے ایک نامور مستشرق تھے۔ ان کا تعلق ہنگری کے ایک یہودی خاندان سے تھا، مگر انہیں اسلامی تہذیب و ثقافت اور اسلامی زبانوں سے گہرا لگائو تھا، چنانچہ وہ عربی، فارسی، اردو، ترکی سمیت تقریباً ساری اسلامی زبانوں کے ماہر تھے۔ وہ 1864ء میں ہندوستان چلے آئے اور لاہور میں اکیس سال تک مقیم رہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے قیام میں انہوں نے بنیادی کردار ادا کیا اور لمبے عرصے تک وہ یونیورسٹی اورینٹل کالج کے پرنسپل اور ڈائریکٹر تعلیمات کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔ ڈائریکٹر تعلیم کی حیثیت سے انہوں نے مختلف شہروں میں متعدد تعلیمی ادارے قائم کیے۔
1884ء میں ڈاکٹر لیٹنر انگلینڈ چلے گئے اور لندن کے نواح میں ایک خوش منظر قصبے ووکنگ میں رہائش اختیار کی۔ اس قصبے کے وسط میں رائل ڈرامیٹک کالج کی عمارت تھی۔ ڈاکٹر لیٹنر نے یہ عمارت خریدلی اور عزم کرلیا کہ وہ اس جگہ پر مسجد کی تعمیر کریں گے۔ موصوف محترم کے مزاج، کردار اور عمومی رویوں کے پیش نظر ان کے جاننے والے اکثر لوگوں کی یہ رائے ہے کہ وہ اندرونِ خانہ دراصل حلقہ بگوشِ اسلام ہوچکے تھے، مگر کسی مصلحت کے تحت انہوں نے اس کا اعلان نہیں فرمایا تھا۔
اسے حُسنِ اتفاق ہی کہنا چاہیے کہ جن دنوں ڈاکٹر لیٹنر نے مسجد کے لیے جگہ خریدی اُن دنوں نواب آف بھوپال کی بیگم محترمہ شاہجہان اپنے بیٹے کے علاج کے سلسلے میں لندن آئی ہوئی تھیں۔ اس نوجوان شہزادے کو کوئی پیچیدہ مرض لاحق تھا اور وہ کسی علاج سے ٹھیک نہیں ہورہا تھا۔ لندن کے بہترین ڈاکٹر بیماری کی تشخیص کرنے میں ناکام رہے تھے اور انہوں نے شہزادے کو لاعلاج قرار دے دیا تھا، جس کی وجہ سے بیگم بھوپال بے حد پریشان تھیں۔
اسی ماحول میں ڈاکٹر لیٹنر نے بیگم بھوپال سے ملاقات کی، بیٹے کی بیماری کے حوالے سے اُن سے اظہارِ ہمدردی کیا اور توجہ دلائی کہ میں نے ووکنگ میں ایک عمارت خریدی ہے اور اسے گرا کر وہاں مسجد تعمیر کرانا چاہتا ہوں، آپ براہ کرم اس کے لیے مالی تعاون فرمائیں۔
بیگم بھوپال ہندوستان میں ڈاکٹر لیٹنر کی تعلیمی خدمات سے بخوبی واقف تھیں اور ان کے دل میں موصوف کے لیے خصوصی قدر اور احترام تھا۔ چنانچہ انہوں نے مسجد کی تعمیر کے منصوبے کو سراہا اور فوری طور پر ایک ہزار پونڈ کی رقم انہیں پیش کردی۔ اُس زمانے میں یہ بہت بڑی رقم تھی اور اس سے بہت کشادہ، خوب صورت اور شاندار مسجد تعمیر ہوگئی جو آج تک مسجد شاہجہان کے نام سے قائم ہے اور ڈاکٹر لیٹنر اور بیگم بھوپال کے لیے مستقل صدقۂ جاریہ کی حیثیت اختیار کرگئی ہے۔ خاص بات یہ بھی ہے کہ انگلینڈ کی سرزمین پر یہ پہلی مسجد تھی جو معرضِ وجود میں آئی۔
بے حد حیرت انگیز اور ایمان افروز بات یہ ہے کہ جس روز بیگم بھوپال نے مسجد کی تعمیر کے لیے یہ خطیر رقم فراہم کی، اُن کا بیٹا اُسی روز سے شفایاب ہونا شروع ہوگیا اور چند ہی روز میں اُس کی بیماری کے سارے آثار ختم ہوگئے اور وہ مکمل تندرست ہوگیا۔ یہ منظر دیکھ کر اُس کے سارے ہی معالج ورطۂ حیرت میں ڈوب گئے۔
(نوائے وقت میگزین، مورخہ 31 جنوری 2010ء)