تحریک انصاف کی حکومت کایکساں قومی نصاب۔ خدشات و مضمرات

۔’’یہ کتاب اُن مضامین کا مجموعہ ہے جو پروفیسر ملک محمد حسین صاحب، راقم، مولانا زاہد الراشدی صاحب اور دوسرے بہت سے احباب نے پچھلے چند ماہ میں حکومت کے مجوزہ یکساں نصاب کے خلاف لکھے۔ ہم اس مہم کو جاری رکھے ہوئے تھے کہ کورونا وائرس اور لاک ڈائون کی وجہ سے ہر چیز رک گئی۔
ہم چاہتے ہیں کہ دینی قوتیں اور محبِ اسلام عوام مل کر تحریک انصاف کی حکومت کے مجوزہ یکساں نصاب کے خلاف مہم چلائیں تاکہ حکومت یہ نصاب واپس لے اور اس پر نظرثانی کرے، کیونکہ یہ نصاب اسلام اور نظریۂ پاکستان کے بجائے ملحدانہ مغربی فکر و تہذیب کے بنیادی نظریے ہیومنزم کی اقدار پر مبنی ہے جو کفر و شرک ہے اور کوئی مسلمان اس کو قبول نہیں کرسکتا۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے کہ علی الاعلان پاکستانی نظام تعلیم کو مغرب اور اُس کی ڈونر ایجنسیوں اور ان کے مقامی ایجنٹوں کے دبائو میں اسلام اور نظریۂ پاکستان کے بجائے مغربی فکر و تہذیب کے کفر و شرک پر مبنی نظریے ہیومنزم کی اقدار کی بنیاد پر مرتب کیا جارہا ہے جس کے خلاف اٹھنا وقت کا تقاضا ہے۔
ہم اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ وہ ہماری اس کاوش کو قبول فرمائے اور حکومت کو یہ غیر اسلامی نصاب واپس لینا پڑے۔ وآخر دعوانا ان الحمدللّٰہ رب العالمین۔‘‘۔
تعلیم کا مسئلہ اس لیے پیچیدہ بنا ہوا ہے کہ سامراج کے سہولت کار سامراج کی ہدایت پر پاکستانی قوم کو ایک بھیڑ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ دن بدن تعلیم کا معیار گرایا جارہا ہے اور گر رہا ہے۔ یہ نظام بڑا آدمی پیدا کرنے سے عاجز ہے۔
اس گراں قدر کتاب میں جو مقالات و مضامین شامل کیے گئے ہیں وہ درج ذیل ہیں:
پروفیسر ملک محمد حسین: ’’پاکستان میں یکساں قومی نصاب… تیاری کا مجوزہ لائحہ عمل‘‘، ’’حکومتی یکساں نصاب… سادہ لوحی یا سازش؟‘‘، ’’ایک مدرس کی اپیل برائے توجہ دینی عناصر‘‘، ’’قومی تعلیم ہیومنزم اور لبرل ازم کے نرغے میں‘‘، ’’حکومت کا مغرب زدہ سنگل نیشنل کریکولم‘‘، ’’مجوزہ یکساں نصاب کی اقدار: ایک تقابلی مطالعہ‘‘، تعلیم اقدار (Value Education) کا لائحہ عمل‘‘، ’’مجوزہ یکساں نصاب کا تنقیدی جائزہ‘‘، ’’مسئلہ سوئے نیت کا نہیں، ناقص فہم و شعور کا ہے‘‘، ’’سنگل نیشنل کریکولم‘‘… حتمی مسودے پر ایک نظر‘‘
پروفیسر ڈاکٹر محمد امین: ’’ہیومنزم کی حقیقت جس پر یکساں نصاب کی بنیاد ہے‘‘، ’’مسئلہ تعلیم: علماء کرام اور دینی قوتیں توجہ فرمائیں‘‘، ’’پاکستان میں تعلیم کی اسلامی تشکیلِ تو ناگزیر ہے‘‘، ’’ہم مجوزہ حکومتی نصاب کی مخالفت کیوں کرتے ہیں؟‘‘
مولانا زاہد الراشدی: ’’یکساں نصابِ تعلیم اور مدارس کی رجسٹریشن‘‘، ’’نصابِ تعلیم کی یکسانیت پر قومی تعلیمی کانفرنس‘‘
ڈاکٹر میاں محمد اکرم: ’’مجوزہ سنگل نیشنل کریکولم کا تنقیدی ‘‘
خالد رحمن: ’’یکساں قومی نصاب اور ہمارا نظام تعلیم‘‘
مولانا سردار محمد خاں لغاری: ’’یکساں نظام تعلیم اور دینی مدارس‘‘
ڈاکٹر محمد سلیم: ’’سنگل نیشنل کریکولم… چند اہم سوالات‘‘
پروفیسر عبدالواحد سجاد: ’’یکساں نصاب کا ہدف… دینی مدارس‘‘
پروفیسر عبدالخالق: ’’پاکستان کا تعلیمی نصاب: امریکی کمیشن کی تجاویز‘‘
پروفیسر شاکر علوی: ’’نصابِ تعلیم اور لبرل لابی کی تازہ کوششیں‘‘
عبدالحفیظ عابد: ’’یکساں نصاب کی آڑ میں پاکستانی نصاب ہائی جیک‘‘
انجینئر لبیب: ’’یکساں نصابِ تعلیم کی اساس‘‘
منصور اصغر راجہ: ’’مجوزہ یکساں نصاب کا دینی مدارس پر اطلاق‘‘
مقدر عباس: ’’مجوزہ حکومتی نصاب کورونا سے زیادہ خطرناک ہے‘‘
ڈاکٹر محمد نصیر کیانی: Review of the Draft of Single National Curriculum2019
پشاور ہائی کورٹ کے تربیت و تزکیہ کے حوالے سے تاریخی فیصلے کا انگریزی متن
Judgement Sheet: Peshawar High Court, Peshawar

مدرسہ ڈسکورسز(مطالعہ و تجزیہ)۔

ڈاکٹر محمد امین شکریے کے مستحق ہیں کہ انہوں نے عالمِ اسلام پر مغربی یلغار کے ایک پہلو کو اس کتاب میں واضح کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے اورامریکہ کی نوٹرے ڈیم یونیورسٹی جو ایک عیسائی کیتھولک یونیورسٹی ہے، کے مدارسِ اسلامیہ کو تباہ و برباد کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کی معلومات فراہم کی ہیں۔ ڈاکٹر صاحب لکھتے ہیں:۔
’’یہ صحیح الفکر اسلامی اسکالرز اور دانش وروں کے اُن مضامین کا مجموعہ ہے جو انہوں نے مغربی استعمار اور اہلِ صلیب کے آغاز کردہ اور ان کے حامی مسلمان متجددین (وہ مسلم اسکالرز اور علما جو اسلام کو مغرب کی ملحدانہ فکر و تہذیب کے موافق ثابت کرتے ہیں) اور مستغربین (مستشرقین کے برعکس مستغربین یعنی وہ مسلمان اور مشرق کے دانش ور جو مغرب کی فکر و تہذیب کے مطالعے و تفہیم کے مدعی ہیں اور بالواسطہ اس کے حامی اور علَم بردار ہیں) کے مؤقف کے خلاف لکھے ہیں، اور مدرسہ ڈسکورس کے حوالے سے صحیح فکر کا اثبات کیا ہے۔
ہم یہ تو نہیں کرسکے کہ مدرسہ ڈسکورس کے حامیوں کا مؤقف بھی تفصیل کے ساتھ اس کتابچے میں شامل کریں، البتہ ہم نے ان کے اہم مضامین کا ایک اشاریہ مرتب کردیا ہے تاکہ اس کتاب کے قارئین میں سے اگر کوئی ان کا مطالعہ کرنا چاہے تو کرسکے۔ ویسے جن احباب کے مضامین ہم نے شائع کیے ہیں انہوں نے فریقِ مخالف کے نقطہ نظر کو رد کرتے ہوئے اس کی تفصیل بھی پیش کی ہے، اور اس طرح مخالفین کا مؤقف بھی بالواسطہ طور پر ہمارے سامنے آجاتا ہے۔
امید ہے یہ مضامین اُن احباب کے لیے مفید ثابت ہوں گے جو اسلام اور مغربی تہذیب کے مابین فکری کشمکش کو سمجھنا چاہتے ہیں اور اس بارے میں برصغیر پاک و ہند میں مسلم اہلِ علم کی صحیح فکر اور متجددین و مستغربین کے مؤقف کے درمیان فرق کی تفہیم چاہتے ہیں‘‘۔
جن اصحاب نے اس زندہ مسئلے کو موضوعِ بحث بنایا ہے اور قوم کو متنبہ کیا ہے وہ بھی شکریے کے مستحق ہیں، ان کے لیے اللہ کے ہاں اس کا اجر محفوظ ہے، ان شا اللہ۔
کتاب میں جو مقالات و مضامین شامل کیے گئے ہیں وہ درج ذیل ہیں:۔
٭ڈاکٹر ابصار احمد: ’’مدرسہ ڈسکورسز‘‘ کا سیلابِ بلاخیز، ٭ڈاکٹر محمد امین: مدرسہ ڈسکورسز: پاکستان میں تجدد کی پھیلتی ہوئی تحریک، مدرسہ ڈسکورسز کے حامی اور فروغ تجدد، ٭محمد دین جوہر: مدرسہ ڈسکورسز کا فکری اور تہذیبی جائزہ، ٭ڈاکٹر زاہد صدیق مغل: مدرسہ ڈسکورسز اور علم الکلام کے جدید مباحث، ٭سید خالد جامعی: مدرسہ ڈسکورس… ایک تجزیہ، ٭مفتی منیب الرحمٰن: مدرسہ ڈسکورس، دینی مدارس اور ہمارا مؤقف، ٭عامرہ احسان: مدرسہ ڈسکورس: وہی دیرینہ بیماری!، ٭آصف محمود: نوٹرے ڈیم یونیورسٹی کا مدرسہ ڈسکورسز، ٭مفتی محمد اللہ قیصر قاسمی: مدرسہ ڈسکورسز کیوں قبول نہیں؟، ٭یاسر ندیم الواجدی: مدرسہ ڈسکورسز نامی پروگرام سے ہوشیار!، مدرسہ ڈسکورسز پر ہمارے خدشات کی وجہ۔
مغربی سازشوں کو سمجھنے کے لیے ہر پاکستانی کو یہ دونوں کتابیں پڑھنی چاہئیں، ان کے مقالات اخباروں، ہفت روزہ، ماہناموں میں شائع کرنے چاہئیں اور تمام اہلِ علم تک پہنچانا چاہئیں۔
کتاب سفید کاغذ پر عمدہ طبع ہوئی ہے۔

قادیان کی خانہ ساز نبوت (ایک مطالعہ و جائزہ)۔

یہ بات باعثِ مسرت ہے کہ جناب محمد وقاص خان پانچ کتابوں کے مصنف بن گئے ہیں۔ ان کی ایک کتاب ’’الروح والریحان‘‘ (مختصر سیرتِ رسولؐ) کا تعارف ہم نے فرائیڈے اسپیشل میں کرایا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے قلم سے ’’صلوا علیہ وآلہ‘‘ (فضائل درود و سلام)، ریاض الانوار من شمائل النبی المختار (یہ بھی سیرت سے متعلق کتاب ہے)، اسلامی فلاحی ریاست، اور زیر نظر قادیان کی خانہ ساز نبوت۔
جناب لیاقت بلوچ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان تحریر فرماتے ہیں:۔
’’عزیزم پروفیسر محمد وقاص خان یگانہ روزگار، محقق، مدقق، تاریخ کے خوشہ چیں، نقاد اور ماہرِ تعلیم ہیں۔ ان کی تحریروں میں خوب صورتی اور ربط و ارتباط بھی لائقِ تحسین ہے۔ درس و تدریس اور مختلف موضوعات پر کتب کی تحریر و تیاری خوب کرتے ہیں۔ سیاسی، سماجی سرگرمیوں کے ساتھ بے حد مخلص، منکسر المزاج، وسیع القلب، عالی ظرف، حد درجہ ہمدرد انسان ہیں۔ ان کے لیے ہر مکتبِ فکر، ہر نظریۂ خیال اور ہر طبقے کے حلقوں میں عزت، پیار اور احترام کے جذبات پائے جاتے ہیں۔ انسانوں کے ماحول میں حالات ناموافق بھی ہوتے ہیں لیکن وقاص خان حالات کو سازگار بناتے ہیں، طبیعت میں استغنا کی وجہ سے خود کام کرنے، دوسروں سے کام لینے اور ہرکس و ناکس کے کام آنے کے لیے اپنے انداز میں جہدِ مسلسل پر گامزن رہتے ہیں۔ گزشتہ عرصے میں ان کی کئی کتب منظرعام پر آئی ہیں اور انہیں ہر حلقے میں پذیرائی ملی ہے، اب انہوں نے ایک بہت ہی اہم موضوع ’’قادیان کی خانہ ساز نبوت‘‘ پر طبع آزمائی کرکے بڑی محنت سے ایک کتاب تیار کی ہے۔ انہوں نے مجھے یہ ذمہ داری اور اعزاز دیا ہے کہ ’’حرف نگہ آشنا‘‘ لکھوں۔ ختمِ نبوت ایمان، عقیدت اور عشق و مستی کا ایسا موضوع ہے کہ جس پر برصغیر کے نامور اکابر صاحبانِ علم نے محققانہ کاوشوں کا حق ادا کیا ہے، ان محققین میں مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نمایاں تر ہیں۔ پروفیسر محمد وقاص خان بھی مولانا سید مودودیؒ کی فکر، تحریروں اور تحریک سے سرشار ہیں۔ اسی لیے اس اچھوتے موضوع اور اسلامیانِ پاکستان کے لیے رہنمائی و آگہی کی خاطر بہت اچھی تحریری، تحقیقی اور تدوینی کوشش کی ہے۔
’’قادیان کی خانہ ساز نبوت‘‘ آٹھ ابواب پر مشتمل ہے اور ہر باب میں اختصار اور جامعیت سے موضوعات کو سمیٹنے کی کوشش کی ہے۔ باب اول ’’عقیدہ ختم نبوت قرآن، سنت اور اجماعِ صحابہ کی روشنی میں‘‘، باب دوم ’’غلام احمد قادیانی… دور، نام و نسب، حالاتِ زندگی اور جانشین‘‘، باب سوم ’’مرزا صاحب کا مہدیت سے نبوت تک ارتقائی سفر (1888ء تا 1908ء)‘‘، باب چہارم ’’ملت قادیان ایک الگ ملت‘‘، باب پنجم ’’تحریک ختمِ نبوت 1891ء تا 1974ء‘‘، باب ششم ’’پاکستان میں قادیانیوں کی سرگرمیاں‘‘، باب ہفتم ’’عالمِ مغرب اور قادیانیت‘‘، اور باب ہشتم ’’اکثر پوچھے جانے والے سوالات‘‘ پر مشتمل ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بڑی مہارت، اخلاص اور عشقِ مصطفیؐ میں ڈوبے جذبوں کے ساتھ عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت کا مصنف نے اپنے حصے کا فرض ادا کیا ہے‘‘۔
جناب محمد وقاص خان تحریر فرماتے ہیں:۔
’’لیجیے سلام پبلی کیشنز کی ایک اور پیش کش آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ ختمِ نبوت پر ایمان نہ صرف ہمارے عقیدے کا بنیادی حصہ ہے بلکہ اس سے مسلمانانِ پاک و ہند کا ایک جذباتی اور تاریخی تعلق بھی ہے۔ اس لیے کہ یہی وہ خطہ ہے جہاں ایک جعل ساز نے بیرونی آقائوں کا آلہ کار بن کر نبوتِ محمدی پر شب خون مارنے کی کوشش کی تھی۔ برصغیر پاک و ہند کے علما اور عامۃ المسلمین نے اس کا مردانہ وار مقابلہ کیا اور اس جعلی خانہ ساز نبوت کے دعویداروں کو اپنے بلوں میں گھسنے پر مجبور کردیا۔
عالمِ مغرب کی آشیرباد اور سوشل میڈیا کے موجودہ دور میں اس فتنے نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کیا تو اس بات کی ضرورت محسوس کی گئی کہ نوجوان نسل کو مختصر انداز میں عقیدہ ختمِ نبوت کی اہمیت، قادیان کی خانہ ساز نبوت کی حقیقت، نیز قادیانیوں کے سیاسی عزائم سے آگاہ کیا جائے، ساتھ ہی ساتھ ان لازوال قربانیوں کی ایک مختصر تاریخ بھی رقم کردی جائے جو تحریک ختمِ نبوت کے نام سے تاریخ کا حصہ ہے۔
یہ کتاب ایک اہم لوازمہ ہے جس سے ہر خاص و عام استفادہ کرسکتا ہے، لہٰذا اہلِ خیر سے گزارش ہے کہ اس کی اشاعت میں اپنا حصہ ڈالیں اور اسے معاشرے کے اہلِ فکر اساتذہ، علما اور طلبہ و طالبات تک بڑی تعداد میں پہنچا کر اپنے لیے صدقۂ جاریہ بنائیں۔یہ کتاب ان شا اللہ قیمتِ لاگت پر قارئین اور تقسیم کنندگان کو دستیاب ہوگی‘‘۔
کتاب سفید کاغذ پر خوب صورت طبع کی گئی ہے۔